ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی (مرحوم) کی اٹامک انرجی کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کیلئے  خدمات کی بدولت آج ہم کامیابیوں کی منازل طے کر رہے ہیں؛ چیئرمین نیسکام  ثمر مبارک مند

10

اسلام آباد،17جون  (اے پی پی):نیشنل انجنیئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن (نیسکام) کے سابق چیئرمین ثمر مبارک مند نے سابق چیئرمین اٹامک انرجی کمیشن  ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی (مرحوم) کی اٹامک انرجی کمیشن اور دیگر متعلقہ اداروں کے لئے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی جیسے محنتی  افراد کی بدولت آج ہم کامیابیوں کی منازل طے کر رہے ہیں ،  ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی کے ہاتھوں سے لگایا ہوا پودا آج ایک تن آور درخت بن چکا ہے ۔

  وہ جمعہ کو پاکستان نیوکلیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام اٹامک انرجی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی کی برسی   پر  یادگاری تقریب    سے خطاب کر  رہے تھے۔   تقریب میں پاکستان نیوکلیئر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر وقار الدین بٹ ، سیکرٹری جنرل پی این ایس  ڈاکٹر زبیر ،انجنیئر پرویز بٹ ، انعام الرحمان ، ڈاکٹر این ایم بٹ ، ڈاکٹر شوکت حمید خان، ڈاکٹر امین الدین  ، سید مجتبی نقوی اور ڈاکٹر محمد جمیل نے بھی خطاب کیا ۔

سابق چیئرمین نیسکام ڈاکٹر ثمر مبارک نے کہا کہ  ہمیں اپنے ہیروز کو یاد رکھنے کی ضرورت ہے ، ان کی خدمات اس شعبے سے منسلک ہونے والوں کے لئے ایک مشعل راہ ہے ۔

ڈاکٹر محمد نور نے کہا کہ ڈاکٹر عثمانی سے 1959 میں پہلی تعارفی نشست ہوئی ، ان کی خدمات کی  فہرست  بہت وسیع ہے ، اٹامک انرجی کمیشن میں 5 سکالرشپ بھی انہوں نے ہی متعارف کرائے ، ادارے کے لئے ان کی  خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی ۔ ڈاکٹر شوکت حمید خان  نے کہا کہ ڈاکٹر عثمانی کی خدمات کے اعتراف میں اٹامک انرجی کمیشن  میں اہم چیزیں ایسے قومی ہیروز  کے نام سے منسوب ہونی چاہیں ۔ڈاکٹر امین الدین نے کہا کہ  آج ہم جس سائنسی ترقی سے استفادہ حاصل کررہے ہیں  ان   میں ڈاکٹر عثمانی جیسے لوگوں کی محنت اور لگن شامل ہے ۔ انجنیئر محمد منصور نے ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی کے ساتھ اپنے کام اور تجربات سے شرکاکو آگاہ کیا ۔

ڈاکٹر محمد جمیل نے  کہا کہ جب ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی اٹامک انرجی کمیشن کا حصہ بنے تو اس وقت یہ ایک چھوٹی سی لیبارٹری  تھی  اور جب وہ اس ادارے سے ریٹائرڈ ہوئے تو اٹامک انرجی کمیشن ایک بڑا ریسرچ سینٹر ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں اس کے تحقیقی مراکز قائم ہوچکے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عثمانی اور ڈاکٹر عبدالسلام  کی اس شعبے کے لئے نمایاں خدمات رہیں ۔ڈاکٹر سید مجتبی نقوی   نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی ایک وژن رکھتے تھے ، ایک ٹیم بنائی اور کامیابیاں حاصل کیں ۔

اس موقع پر پاکستان  نیوکلیئر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر طاہر خالق نے پاکستان کے اس لیجنڈ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب میں شامل ہونے پر شرکا اور مقررین  کا شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی   60 کی دہائی میں معروف سائنسدان اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین رہے ۔ انہوں نے   ایک باصلاحیت نوجوان طالب علم کے طور پر 1939 میں 22 سال کی عمر میں فزکس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور وہ لندن یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کے لیے کوالیفائی کرنے والے اب تک کے سب سے کم عمر طبیعیات دانوں میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1942 میں اس وقت کی سابق ہندوستانی سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے 1947 میں پاکستان کا انتخاب کیا اور ستمبر 1959 میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں کل وقتی ممبر کے طور پر شامل ہونے سے پہلے اعلیٰ سرکاری تقرریوں پر فائز ہوئے اور 15 مارچ 1960 کو اس کے چیئرمین بنے۔کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے مرحوم ڈاکٹر عثمانی بنیادی طور پر پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئروں کے ایک بڑے دستے کی تربیت کرنے کا اعزاز بھی رکھتے  ہیں ،  مہارت کے اس  دور میں  پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی ترقی اور کامیابیوں کی بنیاد ثابت ہوئی ۔ان کی دیگر شراکتوں میں کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ کا قیام بھی شامل ہے جو پوری مسلم دنیا کا پہلا ایٹمی پاور پلانٹ تھا۔ پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیٹی بھی ڈاکٹر عثمانی کے اقدام کا نتیجہ تھی۔ اس تنظیم نے جون 1962 میں پاکستان کا پہلا ویدر راکٹ لانچ کیا اور بعد میں سیٹلائٹ لانچ کرنے کی صلاحیت حاصل کی۔سائنس کے شعبے میں ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے مرحوم ڈاکٹر عشرت حسین عثمانی کو “نشانِ امتیاز”سے نوازا۔