چترال، 20اگست(اے پی پی): سین کی عوام نے جامعہ چترال کی تعمیر کیلئے سیاحتی علاقے کے بجائے بنجر زمین میں عمارت تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس سلسلے میں گرم چشمہ روڈ پر پر امن جلسہ کیا گیا جس کی صدارت مفتی عبد الحکیم نے کی۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جامعہ چترال کیلئے حکومت نے سید آباد کے مقام پر 166 کنال زمین پہلے سے خریدی ہوئی ہے مگر ابھی تک اس پر تعمیراتی کام شروع نہیں ہو سکا ہے۔ مقررین نے کہا کہ سین ایک خوبصورت زرعی خطہ ہے جہاں ہر طرف لہلہاتے سر سبز فصلیں اور پھلدار درختوں کے باغات کھڑے ہیں، اگر چترال یونیورسٹی کیلئے اس زرعی زمین پر عمارت تعمیر کی گئی تو اس علاقے کی خوبصورتی اور زراعت بری طرح متاثر ہوگی۔
جلسہ میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس سرسبز زمین کو بچایا جائے یا پھر ان لوگوں کو مارکیٹ کی قیمت کے مطابق زمین کی قیمت ادا کی جائے۔
مقامی لوگوں نے حکومت سے اپنے جائز مطالبات میڈیا کے سامنے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پہلے بھی ٹیکنیکل کالج، زراعت دفتر، بجلی گھر، نہر اور سڑک کیلئے زمین دی ہے اب ہمارے پاس صرف قبرستان اور زراعت کی زمین باقی ہے اگر حکومت یہ بھی لے لیں تو ہم کہاں جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ چترال کیلئے کسی ایسے زمین میں عمارت تعمیر کی جائے جو غیر آباد یا بنجر ہو اور کھڑی فصلوں کو اس مقصد کیلئے تباہی سے بچایا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اگر حکومت لازمی ہماری زمین لینا چاہتی ہے تو ہمیں کم از کم مارکیٹ کی قیمت کے مطابق زمین کی ادائیگی کی جائے۔
جلسہ میں موجود خواتین نے کہا کہ یونیورسٹی کا کام غیر آباد زمین کو آباد کرنا ہے نہ کہ سیاحتی مقام کو خراب کرنا۔ ہم اس زمین میں موجود پھلوں کو خشک کرکے اسے بیچتے ہیں اور اس سے اپنے بچوں کو تعلیم دلواتے ہیں جس سے وہ بھی بری طرح متاثر ہوگا۔
مقامی لوگوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ انتظامیہ سے بھی اس معاملے میں ان کے ساتھ پورا پورا انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس سیاحتی خوبصورت علاقے کو خراب کرکے ان کو نقل مکانی پر مجبور نہ کیا جائے۔
جلسہ سے عنایت اللہ اسیر، ضیاء شاہ، قاری نظام دروش، مفتی عبد الحکیم اور دیگر نے اظہار خیال کیا۔ اس جلسے میں ایک ایسا ضعیف العمر شحص بھی موجود تھے جو 1965 اور 1971 کے جنگ میں بھی شامل ہوا اور جنگ کے دوران 1971 میں جنگی قیدی بھی بن کر ہندوستان میں قید بھی کاٹی ان کا بھی حکومت سے یہی مطالبہ ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ مجھے زمین دے نہ کہ مجھ سے زمین لے۔