چترال؛صوبائی  حکومت کیجانب سے کیلاش  قبیلے کے افراد میں مذہبی  رسومات کی  ادائیگی  کیلئے    امدادی چیک اور نقد رقم کی تقسیم

13

چترال،23 اگست  (اے پی پی ): صوبائی حکومت، محکمہ اوقاف اور اقلیتی امور کیجانب سے  کیلاش  قبیلے   کے  افراد میں  مذہبی  رسومات کی  ادائیگی  کیلئے    امدادی چیک اور نقد رقم کی تقسیم کر  دی   گئی ہے ۔اس سلسلے میں  کیلاش وادی رمبور میں ایک تقریب منعقد ہوئی   جس میں  550 لوگوں میں فی کس  4800  روپے کے چیک تقسیم کئے گئے، چترال قبیلے کے یتیم بچوں میں بھی امدادی چیک تقسیم کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلاش قبیلے کے مذہبی رہنماء جنہیں قاضی کہتے ہیں ان کو بھی نقد رقم دی گئی اور  نئے مقرر قاضی کو بھی پچاس ہزار روپے نقد دئے گئے تاکہ وہ اپنا مذہبی فریضہ خوش اسلوبی سے نبھاتے رہیں۔

وزیر اعلیٰ  خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش تقریب کے  مہمان  خصوصی  تھے  ، انہوں نے   تقریب  سے  خطاب میں کہا کہ  اقلیتی برادری کے جتنے بھی تہوار ہیں اسے ہم سرکاری طور پر مناتے ہیں کیونکہ اقلیتی  لوگ   بھی   پاکستان میں برابر  کے شہری ہیں، اس میں کیلاش کے بھی تین تہوار شامل ہیں جن کو منانے کیلئے صوبائی حکومت، محکمہ اوقاف اور اقلیتی اموربھرپور تعاون کرتی ہے  تاکہ وہ اپنے مذہبی رسومات کو بِلا کسی رکاوٹ کے مناسکے۔

معاون خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ کیلاش نے کہا کہ تینوں وادیوں میں رہنے والے کیلاش قبیلے کے لوگ جو یہ رسم مناتے ہیں  تو ان کے ساتھ مالی امداد کے طور پر چیف قاضی کے ہاتھ ان کو نقد تین لاکھ روپے بھی دئے گئے کیونکہ کیلاش لوگ اس تہوار کے دوران بکرا کاٹ کر قربانی کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ  دیگر رسومات مناتے ہیں جن پر ان کا خرچہ بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیلاش لوگوں کیلئے پتریک میں ساڑھے تین کنال زمین خریدی گئی  ہے  جس کی تعمیر کیلئے ساڑھے چار کروڑ روپے کا ٹنڈر ہوچکا ہے  جس سے سیاحوں کو نہایت سہولت ہوگی۔

اس موقع پر  ڈاکٹر شعیب سڈل ،سیکرٹری اوقاف خیبرپختونخوامحمود اسلم، ڈپٹی  کمشنر  انورالحق، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس  انور اکبر، ایس پی انوسٹی گیشن خالد خان اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔تقریب کا آغاز کیلاش قبیلے کے ایک قاضی کے دعائیہ کلمات سے ہوا اس کے بعد دیگر قاضی حضرات نے بھی اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ پہلی بار ان کیلئے اعزازیہ مقرر کیا اور ان  کے مذہبی تہوار  منانے کیلئے ان کے ساتھ مالی طور پرمدد کی گئی ۔

تقریب کے دوران یونان سے تعلق رکھنے والے ایک رضاکار کو شیلڈ بھی دیا گیا۔ اس موقع پر کیلاش روایات کے مطابق مہمانوں کو چترالی ٹوپی، اور کیلاش کے مذہبی چوغہ بھی پہنائے گئے جو ایک عزت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس موقع پر وزیر زادہ نے مسلم کمیونٹی کا بھی شکریہ ادا کیا کہ ان کی بدولت اوران کی محبت و تعاون کی وجہ سے کیلاش لوگ جو پہلے بارہ سو تھے اب ان کی تعداد بڑھتے بڑھتے چار ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

تقریب میں عیسائی، سکھ، ہندو  اور دیگر اقلیتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔