چترال،07اگست(اے پی پی): وادی آرکاری اوویر نہایت خوبصورت خطہ ہے جہاں کے لوگ بہت محنتی ہیں ان لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت یہاں ہسپتال اور سکول کی عمارتیں بنائی ہیں تاکہ اس میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم اپنا عملہ بھیجے مگر ابھی تک ان کا یہ خواب پورا نہیں ہوا اس پورے بستی میں نہ تو کوئی ہسپتال ہے اور نہ لڑکیوں کیلئے سکول، خواتین اکثر زچگی کے دوران خراب سڑک ہونے کے باعث چترال ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے ہی میں دم توڑ جاتی ہیں۔
ٓارکاری اوویر کے لوگ اس جدید دور میں بھی صحت، تعلیم، مواصلات اور دیگر بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، یہاں لگ بھگ چار ہزار لوگ رہتے ہیں مگر لڑکیوں کیلئے سرکاری سطح پر ایک پرائمری سکول تک نہیں یہی وجہ ہے کہ یہاں کی اکثر لڑکیاں تعلیم سے محروم رہتی ہیں۔
معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر میر افضل تاجک نے امداد پر ہسپتال کیلئے ایک عمارت تیار کی۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس عمارت کو محکمہ صحت کو مفت دی کہ اس میں ڈاکٹر اور صحت کا عملہ بھیجا جائے مگر ابھی تک ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا ہے، یہاں کے افراد بیماری میں اور خواتین خاص کر زچگی میں نہایت مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔
یہاں صرف لڑکوں کیلئے ایک پرائمری سکول ہے مگر لڑکیوں کیلئے کچھ بھی نہیں ہے، علاقے کے لوگوں نے چندہ اکھٹا کرکے اپنی مدد آپ کے تحت ایک سکول کی عمارت بنائی تاکہ محکمہ تعلیم اس میں استانیاں بھیج کر ان کی بچیوں کو تعلیم دے مگر یہ عمارت ابھی تک خالی پڑی ہے اور اس میں کوئی استانی یا استاد نہیں آیا ہے
اس خوبصورت وادی کے لوگ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان تیار عمارتوں میں صحت اور تعلیم کا عملہ بھیجا جائے یا ان بنی بنائی عمارتوں کو سرکار اپنی تحویل میں لے تاکہ یہاں کے لوگوں کو بھی تعلیم اور صحت کی سہولیات میسر ہوں اور یہاں کی لڑکیاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں بنیادی تعلیم سے محروم نہ رہیں۔