ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس

45

کوئٹہ،10اگست  (اے پی پی):بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ گزشتہ دنوں کوئٹہ کے وائٹ روڈ پر فائرنگ سے  پارٹی کارکن شمشاد خان شہید ہوا ہے تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود اب تک  تحقیقات مکمل ہوئی ہیں اور نہ ہی محرکات سامنے لائے گئے ہیں انہوں نے ایوان کی توجہ کوئٹہ سے ملحقہ علاقے دشت میں ہونے والی موٹر سائیکل ر یس کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ آئے روز موٹر سائیکل ریس میں نوجوان جاں بحق ہورہے ہیں وہ لوگ جو ریس کراتے ہیں ان کو گرفتار کرکے  قتل کے مقدمات ان کے خلاف درج کئے جائیں انہو ں  نے کہاکہ ریس پر جوا لگتا ہے ۔قیمتی انسانی جانوں کو جوئے پر لگانے والے لوگوں کی بیخ کنی کی جائے ۔

 انہوں نے  کہاکہ قومی شاہراہوں پر رات کے اوقات میں این ایچ اے کا عملہ کہیں دکھائی نہیں دیتا  ۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ کوئی گاڑی راستے میں خراب ہو جائے تو اسے سڑک سے ہٹایا جائے مگر وہ اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہیں۔ بعض اوقات گاڑی خراب ہونے پر گاڑی کے اطراف میں بڑے بڑے پتھر رکھے جاتے ہیں جو بعد میں حادثات کی وجہ سے بنتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ این ایچ اے حکام پولیس اور لیویز اہلکاروں کو طلب کرکے درج بالا درپیش مسائل پر ان سے بات کی جائے۔

مولوی عبدالواحد صدیقی نے کہاکہ شمشاد خان   واقعے کی تحقیقات  کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے ۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ وائٹ روڈ پر نوجوان کی شہادت کا واقعہ نا قابل برداشت ہے ، مستونگ میں گزشتہ روز کرسچن کمیونٹی کے لوگوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس میں معصوم بچے بھی زخمی ہوئے ۔ کوئٹہ کے پشتون آباد میں دو بھائیوں کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا آئے روز ایسے واقعات پیش آرہے ہیں انہوں نے کہاکہ کرسچن کمیونٹی پر ہونے والے حملے سے متعلق متعلقہ انتظامیہ اور پولیس سے رپورٹ طلب کی جائے امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر لوگ غیر محفوظ ہیں  ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ تمام اضلاع کی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کریں کہ کن کن لوگوں کو کتنے لیویز اہلکار دیئے گئے ہیں۔

 ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے واقعے کے حوالے سے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ۔ رکن بلوچستان اسمبلی محمد اکبر مینگل نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متاثرہ لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں خضدار کے مختلف علا قو ں   میں اسی فیصد لوگوں کے گھر منہدم ہوئے ہیں اور جو بچے ہیں وہ بھی انتہائی خستہ حال ہیں انہوں نے کہاکہ بارشوں سے متاثرہ لوگوں کو راشن اور ٹینٹس فراہم کئے جائیں اور جو رابطہ سڑکیں متاثر ہوئی ہیں انہیں بحال کرکے ڈ سٹر کٹ ہیڈ کو ا ر ٹر سے منسلک کیا جائے اور زرعی نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

 صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں سیلاب سے ہونےو الی تباہ کاریوں سے کوئی ضلع محفوظ نہیں رہا پورے صوبے میں نقصانات ہوئے ہیں کمیونیکیشن  کا نظام متاثر ہوا ہے۔ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں کو کافی نقصان پہنچا ہے میرے حلقے پنجگور میں ایک ارب سے زائد کھجور کے فصلوں کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا بجٹ انتہائی محدود ہے میں نے اسمبلی میں قرار داد جمع کرائی ہے جسے پندرہ تاریخ کو پیش کیا جائیگا۔ میری ارکان اسمبلی سے درخواست ہے کہ وہ اس قرار داد کی بحث میں حصہ لیکر ایک واضح اور جامع پالیسی کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔

 رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے ایوا ن  کی توجہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے جے ای ٹی آئینی کے اساتذہ کے احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں کمیونٹی اساتذہ بھی اسمبلی کے سامنے سراپا احتجا ج  ہیں انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات کے لئے ارکان اسمبلی کی کمیٹی انکے پاس بھیجیں۔صوبائی وزیر میر نصیب اللہ میر نے کہاکہ اساتذہ کے مطالبات سے متعلق مراسلہ لاءڈیپارٹمنٹ کو ارسال کیا گیا ہے سیکرٹری لاءکے وطن واپس آنے پر مشترکہ اجلاس طلب کیا جائیگا انہوں نے کہاکہ مطالبات سے متعلق اختیارات گورنر بلوچستان کے پاس ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ یہ معاملہ میرے نوٹس میں ہے سیکرٹری لاءاس وقت بیرون ملک ہے ا نکے واپس آتے ہی اساتذہ کا مسئلہ حل کردیا جائیگا۔

 رکن اسمبلی اصغر ترین نے کہاکہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پورا صوبہ تباہی سے دوچار ہوا ہے گائوں کے گائوں سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے ا قد ا ما ت  اٹھاتے ہوئے انہیں انکے نقصانات کا معاوضہ ادا کیا جائے تاکہ وہ از سر نو اپنے گھروں کی تعمیر کرسکیں۔ بی این پی کی رکن اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ گزشتہ بیس دنوں سے ہماری مائیں اور بہنیں ریڈ زون کے پاس سڑک پر بیٹھی  ہیں ایوان کی کمیٹی تشکیل دیکر ان کے پاس مذاکرات کیلئے بھیجا جائے انہوں نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیوز کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ نجی ہسپتال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وا ئر ل  ہوئی ہے اسکی تحقیقات کرائی جائے ۔

 صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہاکہ واقعے سے متعلق تحقیقات کرکے تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائیگا۔انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیا پر کوئی قواعدو ضوابط کی پابندی نہیں کی جارہی ۔ پشتو نخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوئی ہے وہ برازیل کے ایک ہسپتال کی ہے اس ویڈیو کو کوئٹہ کے نجی ہسپتال سے جوڑنا شرمناک عمل ہے ۔ دو روزقبل ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم نے بھی ا س  حوالے سے پریس کانفرنس کی تھی ۔

 جمعیت کے رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہاکہ خضدار میں پی ایچ ای کی اسکیموں کو مکمل کیا جائے اس سے پہلے بھی میں نے ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی تھی جس پر صوبائی وزیر پی ایچ ا ی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اس سلسلے میں تحقیقات کرائیں گے انہوں نے کہاکہ میرے حلقے میں مزید تین سکول بند ہوئے ہیں جس کے بعد غیر فعال اسکولوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کی میں ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں۔

 بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے ایوان کی توجہ احتجاج کرنے والے صحافیوں کی جانب مبذول کرائی جس پر  ڈپٹی اسپیکر نے صوبائی وزیر مبین خلجی اور رکن اسمبلی اختر حسین لانگو کو احتجاج کرنے والے میڈیا نمائندوں سے مذ ا کر ا ت  کی ہدایت کی ۔ جمعیت کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے ایوان میں بیوٹمز اساتذہ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہاکہ بیوٹمز کے اساتذہ کو گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے تنخواہ ادا نہیں کی جارہی اساتزہ اور ملازمین ہما رے پاس آئے تھے انہوں نے اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے حوالے سے وائس چانسلر کو طلب کریں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے آئی ٹی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بلوچستان ا سمبلی  کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ۔

 اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیربرائے محکمہ حیوانات کی توجہ عبدالحضیٰ کے موقع پر مال مویشیوں بالخصوص بیل اور گائے میں  کا نگو  وائرس اور لمپی سکن  بڑے پیمانے پر پھیلنے کی وجہ سے کوئٹہ کے کلی شیخان کے ایک ہی خاندان کے پانچ نوجوان کانگو وائرس سے متاثر ہوئے جن میں جوانسالہ عبدالرحمن بڑیچ ، محمد اسماعیل بڑیچ نصیر احمد ، سردار محمد اور عجب خان شامل ہیں جن میں سے اب تک چار نوجوان جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ باقی آغا خان ہسپتال کراچی میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ۔ حکومت نے جاں بحق افراد کے ورثاءکی داد رسی نیز کانگو وائرس اور Lump Skin Diesase کے خاتمے اور وائرس کی روک تھام کی بابت اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں تفصیل فراہم کی جائے ، انہوں نے کہاکہ ایک ہی گھر سے تین افراد کے جنازے اٹھائے گئے ہیں مگر کسی بھی حکومتی نمائندے نے اب تک متاثرہ خاندان سے تعزیت تک نہیں کی ہے جو باعث افسوس ہے انہوں نے کہا کہ حکومت متاثرہ خاندان کی کفالت کیلئے اقدامات اٹھائے ۔

 صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان متاثرہ خاندان کے پاس جانا چاہتے تھے تاہم اگلے ہی روز انہیں کراچی جانا پڑا وہ آج یا کل کوئٹہ پہنچیں گے وزیراعلیٰ کی آمد پر متاثرہ خاندان کے پاس تعزیت کیلئے جائیں گے صوبائی وزیر صحت کی یقین دہانی پر ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلائو نوٹس کو نمٹا دیا، اجلاس میں صوبائی وزراءکی عدم موجودگی پر وقفہ سوالات آئندہ اجلاس تک کیلئے موخر کردیئے گئے اس دوران اپوزیشن ارکان اسمبلی یونس عزیز زہری اور اختر حسین لانگو نے سوالات کے جوابات نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ ایوان کی کارروائی سے وفقہ سوالات کو ہی ختم کردیا جائے ۔

صوبائی وزیر صحت احسان شاہ نے کہا کہ متعلقہ وزیر اپنی عدم موجودگی پر کسی بھی رکن کو سوالات کے جوابات دینے کا پابند کرسکتا ہے یا پارلیمانی سیکرٹریز اس کا جواب دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزراءکو ایوان میں موجود ہونا چاہئیے اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کریں گے ۔

اجلاس میں کورم کی نشاند ہی پر سرکاری کاروائی نمٹائی نہ جاسکی اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ 12اگست سہہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔