حیدرآباد ، 16 ستمبر (اے پی پی): وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کے شکر گزار ہیں کہ وہ مصروفیات کے باوجود یہاں آئے اور سندھ کے ہائی ویز کے معاملاتِ کا جائزہ لیا، حیدرآباد سے سکھر موٹر وے پر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے اور اس کے علاوہ عمر کوٹ، کیٹی بندر گھارو سمیت مختلف شاہراہوں پر بات ہوئی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود ، صوبائی وزراءاور معاون خصوصی ، چیف سیکریٹری سندھ، این ایچ اے کے متعلقہ افسران و دیگر متعلقہ افسران کے ہمراہ سندھ کی مختلف شاہراہوں سے متعلق شہباز ہال میں منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شاہراہیں بند ہیں، وہاں نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ہم ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیہون لاڑکانہ انڈس ہائی وے پر 8 سے 10 فٹ پانی ہے اور موجودہ سیلاب اللہ کی طرف سے آزمائش آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ لوگ سندھ میں بے گھر ہوئے جبکہ جہاں بھی خیمے دستیاب تھے ہم نے لیے اور ہمیں مزید 15 لاکھ خیمے درکار ہیں اور راشن کے لیے بھی سب سے رابطہ کررہے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تیسرا چکر لگا رہے ہیں اور حیدرآبادکے بعد وہ ٹنڈوالہیار اور ان سے آگے مزید اضلاع جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگوں کو چھوڑ کر گئے ہیں ان سے حساب بعد میں کرینگے،ہم لوگوں میں جارہے ہیں تبھی تو وزیر اعلیٰ سندھ سے شکایت کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے سامنے مطالبات کرنا متاثرین کا حق ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی سر زمین پر 120 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا ہے کہتے ہیں کہ ڈیمز بنادیں پانی کو گھمادیں مجھے یہ بتائیں کہ پانی کا رخ کس طرح موڑا جاسکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کہیں سے بھی اگر خیمے ملتے ہیں تو وہ ہم خریدنے کے لئے تیار ہیں ہم نے اپنے لوگوں کو شیلٹر دینا ہے ہم نے راشن خریدنا ہے ہم نے ریٹ اور معیار دیکر سپلائی کی دعوت دی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پر بہت بڑی آزمائش ہے اور میں خود سندھ بھر کا دورہ کررہا ہوں اورہم لوگوں تک پہنچ رہے ہیں جبکہ میڈیا بتارہا ہے کہ لوگ تکلیف میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ واقعی تکلیف ہیں تاہم میڈیا لوگوں کی تکلیف دکھائے ضرور دکھائے بالخصوص بے گھر افراد کی تکالیف دکھائے تاکہ لوگوں کو احساس ہو اور وہ زیادہ سے زیادہ متاثرین کی مدد کے لیے آگے آئیں. انہوں نے کہا کہ میڈیا کے لوگ ضرور تنقید کریں لیکن یہ زیادتی ہے کہ کسی ایک جگہ جاکر کہیں کہ یہاں کوئی نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی جو اس وقت تکلیف ہے وہ جائز ہے، جو لوگ ڈیم کی بات کررہے ہیں انہیں بتاتا ہوں کہ تقریبا 120 ملین ایکڑ فٹ پانی آیا ہے تو بتائیں کیا سندھ میں اتنا بڑا ڈیم بننے کی جگہ ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو، صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز ضیا عباس شاہ رضوی ، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے انویسٹمینٹ ڈپارٹمنٹ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروجیکٹس ،سید قاسم نوید قمر ، معاون خصوصی صغیر قریشی ، چیف سیکریٹری سندھ سہیل احمد راجپوت، کمشنر حیدرآبادندیم الرحمان میمن اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔