ملتان، 03 اکتوبر (اے پی پی ):ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر احسان نے کہا جنوبی پنجاب پولیس میں اصلاحات کیلئے مثبت اقدامات کا فروغ اولین ترجیح ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پولیس کی کارکردگی بہتر کرنے اور انسانی سمگلنگ ایکٹ2018 پر عملدرآمد کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔سیمینار میں ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ایف آئی اے اسلام آباد جاوید اکبر ریاض نے خصوصی شرکت کی اور افسران کو لیکچر دیا ۔سیمینار میں اے آئی جی آپریشن عمران شوکت اور جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع سے افسران نے شرکت کی۔
ڈائریکٹر ہیڈکوارٹر ایف آئی اے جاوید اکبر ریاض نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ ایکٹ2018 کے تحت پولیس کو اختیارات استعمال کرتے ہوئے کارروائی عمل لاتے ہوئے چائلڈ لیبر اور خواتین سے متعلق جرائم کی روک تھام سے ملکی معیار کو بلند کرنا چاہیے، قحبہ خانوں میں برائی کے لیے استعمال ہونے والی بچیوں کے سرغنوں کی بیخ کنی کی جائے اور سڑکوں پر بھیک مانگنے والے بچوں کے پیچھے چھپے حقائق کا بغور جائزہ لیا جائے، بچوں سے زبردستی غلط کام کروانے پر والدین کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا جائے ۔
انہوں نے بتایا کہ 2022میں عورتوں اور بچوں سے متعلق جرائم کی روک تھام میں پاکستان کا انٹرنیشنل سطح پر معیار بہتر رہا، پولیس مختلف مقامات پر کام کرنے والی خواتین کا انٹرویو کرے اور حالات کا جائزہ لے کہ عورتوں سے کوئی کام زبردستی تو نہیں کروایا جا رہا اورقحبہ خانوں سے پکڑی جانے والی لڑکیوں کے سپلائرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر احسان صادق نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں افسران ضلعی سطح پر پولیس افسران کیلئے آگاہی سیمینار کا انعقاد کریں اور قوانین پر عملدرآمد کروا کر رپورٹ بھجوائیں۔ انہوں نے انسانی سمگلنگ ایکٹ2018 پر عملدرآمد کیلئے لیڈی ڈی ایس پی وہاڑی کو فوکل پرسن تعینات کر دیا س۔
یمینار کے اختتام پر ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر احسان صادق نے ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیڈکوارٹر اسلام آباد جاوید اکبر ریاض کا شکریہ ادا کیا اور یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔