بلوچستان پولیس میں 280 خواتین اہلکاروں کی بھرتی کا عمل تین ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا،قائمقام انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان چودھری سلمان کی پریس کانفرنس

7

کوئٹہ۔7نومبر  (اے پی پی):قائمقام انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان چودھری سلمان   نے کہا ہے کہ کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں پولیس کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو ختم کرنے کیلئے رابطہ مہم شروع کردی گئی ہے280 کے قریب خواتین اہلکاروں کی پولیس میں بھرتی کا عمل تین ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا، کوئٹہ کے علاوہ تربت اور گوادر میں بھی خواتین کے ماڈل تھانے قائم کئے جائیں گے کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر پولیس کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، خواتین کا احترام مذہبی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کا حصہ ہے، بلوچستان میں چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال رکھا جاتا ہے ان خیالات  کا اظہار  انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔چودھری سلمان    نے کہا کہ 280 خواتین کی بھرتیاں پولیس میں کی جارہی ہیں، خواتین کی پولیس فورس میں بھرتی کی مہم میں خواتین افسران حوصلہ افزائی کر رہی ہیں اور خود مہم چلا رہی ہیں۔ تربت اور گوادر میں بھی خواتین تھانے بنائے جارہے ہیں  انھو ں نے کہا کہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر طبقات کے مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں، جن کو ریلف دینے کیلئے آئی جی کے دفتر کے قریب مرکز قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہےان کا مزید کہنا تھا کہ ویمن سیفٹی ایپ کے ذریعے پولیس نے ڈیڑھ سو سے زائد درخواستوں پر ایکشن لیا ہے۔ اقلیتوں، خواتین اور محروم طبقات کو ریلیف دینے کیلئے بین لاقوامی اداروں سے تربیت لینے کا عمل شروع کیا گیا ہےآئی  جی بلوچستان نے کہا کہ پولیس میں جواب دہی کے عمل کا مؤثر انتظام بنایا گیا ہے۔ بلوچستان پولیس کسی صورت کسی کے خلاف غیر آئینی اقدام نہیں کرتی، منفی پروپیگنڈہ کرنے والے اپنے ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں، پولیس محروم طبقات سے رابطے میں ہے، ہر ایک کی داد رسی کو ممکن بنایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بلوچستان میں کامیابیاں ملی ہیں، عسکری ادارے امن کے حوالے سے جانفشانی سے کام کررہے ہیں۔قائمقام انسپکٹر جنرل  چودھری سلمان نے کہا کہ بلوچستان پولیس میں خواتین کی کمی کو دور کرنے کے لیے 280 خواتین کو پولیس میں بھرتی کیا جارہا ہےجس میں سب انسپکٹر، اے ایس آئی اور کانسٹیبل  رینک پر بھرتی کی جارہی ہے۔