ملتان،28 نومبر (اے پی پی ): جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرین کی آباد کاری کا مرحلہ شروع کردیا گیا ہے،حکومت پنجاب نے سیلاب متاثرین کو ادائیگی کے لئے اربوں روپے کے فنڈز مختص کر دئے ہیں اور گزشتہ پانچ یوم کے اندر50 کروڑ روپے کی ادائیگی بھی کردی گئی ہے۔متاثرین کو ادائیگی بنک آف پنجاب سے کیش کی صورت میں کی جارہی ہے۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کےعمل کو تیزتر کرنے کے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ساؤتھ پنجاب کے ملتان آفس میں کمشنر ڈی جی خان لیاقت علی چٹھ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، پاکستان میں اقوام متحدہ کے نمائندے لینی سوہارلم ،اقوام متحدہ کی پنجاب کی نمائندہ شمائلہ روحی ، پی ڈی ایم اے کے افسران، شہبازبخاری اور دیگر حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
کمشنر ڈی جی خان لیاقت علی چٹھہ نے سیلاب سے متاثرہ تمام افراد کی بحالی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی خان اور راجنپور کے سیلاب متاثرین کو مالی امداد کی ادائیگی شروع کردی ہے اور گھروں کے نقصانات پر پچاس ہزار سے چار لاکھ روپے کی ادائیگی جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ بینک آف پنجاب کی برانچز میں قائم سنٹرز سے رقوم کی ادائیگی شروع کردی گئی ہے اور سیلاب متاثرین موبائل فون پر پیغام ملنے پر شناختی کارڈ کے ذریعے رقوم وصول کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کےلئے ملکی اور بین الاقوامی فلاحی تنظیموں کو آگے آنا چاہیے۔
اس موقع پر کمشنر ڈی جی خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈی جی خان اور راجن پور میں سیلاب سے 61 انسانی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ حکومت پنجاب کی طرف سے سیلاب سے جاں بحق ہونیوالوں کے ورثاء کو دس دس لاکھ روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے 4088 افراد زخمی ہوئے،299 مویشی سیلابی ریلے میں بہہ گئے،593176 ایکڑ فصلیں زیر آب آئیں،765 مواضعات میں 59854 گھروں کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے بریفنگ میں مزید بتایا کہ سیلاب متاثرہ اضلاع میں 2364 کلومیٹر کی 225 سڑکوں کو نقصان پہنچا،656 سکول،چار کالجز ،47 ہسپتال اور7 وٹرنری ہسپتال سیلاب سے متاثر ہوئے۔ریلیف آپریشن بارے اعداد و شمار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے 33621 خیمے،16350 آٹا کے تھیلے،94786 راشن بیگز،111655 دیگوں کے ذریعے تیار خوراک سیلاب متاثرین تک پہنچائی گئی۔ اس کے علاوہ14015چٹائیاں،57527 منرل واٹرکی بوتلیں ,13825 مچھر دانیاں اور 1122 کمبل تقسیم کئے گئے۔
کمشنر لیاقت علی چٹھہ نے بتایا کہ ڈی جی خان ڈویژن میں آرمی اور متعلقہ محکموں کے ذریعے پائلٹ سروے مکمل کیا گیا،اس سروے میں پاک آرمی ،این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اے اور سول انتظامیہ کی 257 مشترکہ ٹیموں نے حصہ لیا۔