عمران خان  پر حملہ   مذہبی انتہا پسندی کا کیس ہے  ،عمران خان  اپنی سکیورٹی کے معاملات پر نظر ثانی کریں    ، وزیر داخلہ

3

اسلام آباد،04نومبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان  پر حملہ سیدھا سیدھا  مذہبی انتہا پسندی کا کیس ہے ،ملزم نے جو  الزام لگا یا ہے وہ انتہائی خوفناک اور تشویشناک ہے ، عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی سکیورٹی کے معاملات پر نظر ثانی کریں ،اس مقدمے کی ایف آئی آر نہیں ہوئی ،شاید مرضی کی ایف آئی درج کرانے کی کوشش ہورہی ہے ، عمران خان 2014 سے لیکر اب تک کنٹینر پر ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا ، یہ رویئے ہمیں جمہوری راستے سے ہٹانے کے لئے تو معاون ہوسکتے ہیں لیکن جمہوریت کے لئے نہیں ،ہم عمران خان کو سیاسی مخالف سمجھتے ہیں دشمن نہیں لیکن عمران خان ہمیں دشمن سمجھتے ہیں ۔وہ جمعہ کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے۔

 وفاقی وزیر نے کہا کہ جمعہ کو  پارٹی کی سینئر قیادت کا  اجلاس ہوا ہے جس میں گذشتہ روز کے واقعہ پر اظہار افسوس اوراس کی  شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ، اس سلسلے میں مختلف اقدامات پر غور ہوا ہے کہ کس طرح سے نفرت ،انتقام اور تقسیم کے اس عمل کو  کم یا ختم کیا جائے اور اس سوچ کو رواداری اور برداشت میں کیسے بدلا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ قوتیں جو اس عدم برداشت کو بڑھانے، سیاسی مخالفت کو دشمنی کا رنگ دینے ، مرنے اور مار دینے کے بیانیے پر گامزن ہیں انھیں کس طرح سے راہ راست پر لایا جائے ، ان کو کیسے سمجھایا جائے کہ یہ تباہی کاراستہ ہے ، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ دوسروں کے لئے تباہی ہے تو اس میں بچت ان  کی بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کا   واقعہ  انتہائی تشویشنا ک ہے ، آج وزیراعظم شہباز شریف نے   لانگ مارچ کے دوران جاں بحق  ہونے وا لی خاتون  صحافی صدف سمیت جاں بحق افراد کے اہلخانہ   کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک واقعہ کے بعد پی ٹی آئی قیادت بشمول عمران خان کا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔کل اسد عمر نے عمران خان کی جانب سے  کہا کہ تین افراد کے خلاف بغیر تحقیق ، بغیر ثبوت واقعہ کا الزام لگاؤ،یہ کیسے لوگوں کو بدلہ لینے کے لئے اکسایا جاتا رہا  ہے ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کل کے واقعہ میں ملوث ملزم کو پی ٹی آئی ورکر کی مدد سے گرفتار ہوا ، گجرات کے تھانے میں ملزم کا ابتدائی بیان ریکارڈ ہوا ہے ،اس مقدمے کی ایف آئی آر نہیں ہوئی ،شاہد مرضی کی ایف آئی درج کرانے کی کوشش ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعترافی بیان میں ملزم نے قاتلانہ حملے کی دو وجوہات بتائیں ہیں، حکومت پنجاب نے وڈیو بیان  لیک ہونے کے بعد پورے تھانے کے عملے کو معطل کر دیا  اور اس کے  بعد ملزم کے بیان کی دوسری قسط جاری ہوئی ، عمران خان اور پی ٹی آئی کی سینئر قیادت نے بھی دیکھی ہو گی۔ اس میں ملزم   اپنے عمل کی   وجہ قرار دے کر جو الزام لگا رہا ہے وہ انتہائی تشویشناک اور خوفناک ہے ۔اس وڈیو کی وائرل ہونے کے بعد بات اہمیت کی حامل ہوجاتی ہے، اس ویڈیو کا وائرل ہونا انتہائی  نقصان دہ  ہوسکتا ہے  اور کچھ  عناصر اس سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں، اس لئے ہم پوری طرح سے اس بات کی اہمیت اور سنجیدگی کو محسوس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قیادت اور عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی سکیورٹی کے معاملات کو دوبارہ سے دیکھیں ، اپنے اس رویئے میں تبدیلی لائیں جس کا ذکر اسد عمر نے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ  ایک طرف ہم اس واقعہ پر اظہار افسوس اور مذمت کررہے ہیں تو دوسری طرف بغیر ثبوت کے ہمارے اوپر ہی الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ کنٹینر کے اوپر اطراف میں بلٹ پروف شیٹیں لگائیں تو ہمیں جواب ملتا ہے کہ ہمیں روکا جارہا ہے ، آج آن ریکارڈ کہہ رہا ہوں کہ انٹیلی جنس رپورٹس پہلے سے موجود تھیں ، ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہماری اپیل  کو ہوا میں اڑائیں گے تو مناسب نہیں ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  اس واقعہ کی ایف آئی آر نہ ہونا اپنی جگہ پر تشویشناک بات ہے اس سے بڑی بات یہ ہے کہ ملزم کا بیان ریکارڈ ، تھانے میں پوچھ گچھ، گرفتاری سے جوڈیشل ہونے تک مکمل ریکارڈنگ ہونی چاہیئے ۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا ءاللہ کا کہنا تھا گجرات سے ملزم کی وڈیو لیک ہوئی ہے، وہاں تو ہم سپاہی بھی نہیں لگا سکتے، یہ بھی اہم بات ہے کہ ملزم کی وڈیو لیک ہوئی یا جاری ہوئی ہے، اس وڈیو کا وائرل ہونا انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے، ہم اس بات کی سنجیدگی کو محسوس کرتے ہیں کہ یہ وڈیو وائرل ہونے کے بعد ایسے عناصر شہ پکڑ سکتے ہیں۔