موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچائو اور خطرات کو کم کرنے کیلئے پیشگی خبردار کرنے کا نظام انتہائی اہم ہے؛ شہباز شریف

3

7نومبر  (اے پی پی):وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات  سے بچائو اور خطرات کو کم کرنے کیلئے پیشگی خبردار کرنے کا نظام انتہائی اہم ہے، موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے، سیلاب کی تباہ کاریاں اتنی زیادہ ہیں کہ متاثرین کی ضروریات پوری کرنا دسترس سے باہر ہے، مستقبل قریب میں موسمیاتی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔

 وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار یہاں اعلیٰ سطحی گول میز ”ارلی وارننگ فار آل ایگزیکٹو پلانز لانچ”  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم (ای ڈبلیو ایس) پسماندہ اور موسمیاتی شدت سے متاثر ممالک کیلئے موافقت اور لچک کی منصوبہ بندی کیلئے لازمی بن گیا ہے، یہ نظام پسماندہ علاقوں میں رہنے والے افراد کیلئے ایک اہم مواصلاتی نظام کے طور پر کام کرتا ہے تاکہ انہیں قدرتی آفات سے پیشگی خبردار کیا جا سکے، یہ نظام نگرانی اور پیشنگوئی کی درستگی، آفات کے خطرات میں کمی اور انتظام سے نمٹنے کیلئے اعداد و شمار کے ذریعے تیز رفتار اور مناسب ردعمل کی منصوبہ بندی کیلئے کافی وقت مہیا کرتا ہے، جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال اور ارلی وارننگ چین آفات کے خطرہ سے متعلق علم، خطرے کا پتہ لگانے، اس سے بچائو اور جلد عمل کی تیاری کے چار عناصر کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو گا۔

وزیراعظم نے ارلی وارننگ نظام کی پاکستان میں کامیابی کے حوالہ سے بتایا کہ اس نظام کی وجہ سے اس سال ملک میں گرمی کی طویل لہر کی وجہ سے ششپر گلیشیئر میں شگاف پڑنے سے ہزاروں جانیں بچ گئیں، اس گلیشیئر کے نیچے ایک غیر مستحکم جھیل سے ہر سال وادی ہنزہ میں سیلاب آتا ہے تاہم ارلی وارننگ سسٹم سے لوگوں کو انخلاء کا وقت مل جاتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی 2022ء کے اثرات کے حوالہ سے انہوں نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے پر حسن آباد گائوں میں 6 مکانات، زرعی اراضی، 2 ہائیدرو پاور پراجیکٹ اور باغات تباہ ہوئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، یہاں ارلی وارننگ سسٹم اس گلیشیئر کی براہ راست نگرانی کرتا ہے اور ہر روز جھیل میں پانی کی آمد اور اخراج کا تخمینہ لگاتا ہے، اس نظام کی نگرانی وفاقی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کرتی ہیں، یہ سسٹم وہاں زیادہ کامیاب ہوئے جہاں کمیونٹیز کیلئے تربیت اور آگاہی کے سیشنز اور مشقوں کا باربار اہتمام کیا گیا، خودکار موسمی نظام اور کمیونٹی کی شمولیت کی وجہ سے گلیشیئر کی نگرانی پاکستان کیلئے ایک کامیابی کی کہانی بنی ہے، اس نظام کو دیگر علاقوں اور وادیوں میں بھی لگایا جائے گا، یہ پراجیکٹ وزارت اور یو این ڈی پی کا مشترکہ منصوبہ ہے، یہ پاکستان میں گرین کلائمیٹ فنڈ کا پہلا منصوبہ ہے، اس منصوبہ کے تحت 16 گلگت بلتستان اور 8 کے پی میں خودکار موسمی نظام لگائے گئے ہیں، اس نظام کے تحت آبپاشی کے راستے اور ڈھلوان میں استحکام کیلئے شجرکاری بھی شامل ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم آفات کے خطرات میں کمی کا ایک اہم جزو ہے جو جانی نقصان کو روکنے کے ساتھ ساتھ قدرتی خطرات کے معاشی اثرات کو کم کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سینڈائی فریم ورک برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن 30-2015ء نئے سیلاب کو روکنے اور موجودہ آفات کے خطرات کو کم کرنے کیلئے تباہی کے خطرے کو سمجھنے، آفات کے خطر ے سے نمٹنے کیلئے ڈیزاسٹر رسک گورننس کو مضبوط بنانے، تباہی میں کمی کیلئے سرمایہ کاری کرنے اور موثر ردعمل کیلئے تیاری اور بحالی و تعمیرنو کے چار نکات پر مشتمل ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم سیلاب اور شدید موسمی واقعات میں پانی اور صفائی کے نظام کے ساتھ ساتھ صحت کے نظام کو بہتر بنانے اور اس سے متعلق خطرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے، ارلی وارننگ سسٹم موبائل کمیونیکیشن نیٹ ورک کے ساتھ براہ راست جڑا ہے جو فوری ردعمل کے فریم ورک، منصوبوں اور اقدامات کو متحرک کرنے میں موثر ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے، پاکستان کے کچھ جنوبی شہروں میں اس سال 53 سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا، ہم کرہ راض کے گرم ترین مقامات کے میزبان بن گئے جو جنگل میں آگ کا سبب بنتے ہیں، اس سے فصلوں کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو عالمی سطح پر گرین ہائوس گیسوں کا ایک فیصد سے بھی کم اخراج کرتا ہے ہماری آب و ہوا کا خطرہ ممنوعہ حد تک زیادہ ہے، جو دنیا کے سب سے زیادہ متاثر 10 ممالک میں شامل ہے، اس سال موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا میں آنے والی صدی کے سب زیادہ تباہ کن سیلابوں نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا ہے، اس مون سون میں پاکستان میں ہم نے جو دیکھا وہ ہمارے مستقبل کیلئے ایک سنگین تصویر کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیلاب کی تباہ کاریاں اتنی زیادہ ہیں کہ متاثرین کی ضروریات پوری کرنا کسی ایک ملک کی دسترس میں نہیں، خاص طور پر جس ملک کی جی ڈی پی پہلے سے ہی 9.1 فیصد موسمیاتی نقصانات برداشت کر رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، جو ہمیں 10سال پیچھے لے گیا ہے، بنیادی ڈھانچہ، سکولوں، ہسپتالوں سمیت ہر چیز کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی فوری نقد امداد کیلئے حکومت پاکستان نے اپنے وسائل سے 66  ارب 70 کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کر دی ہے، یہ ادائیگی بی آئی ایس پی کے ذریعے 26 لاکھ سے زائد لوگوں کو کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سیلاب سے متاثرہ آبادی کیلئے موسمیاتی لچک کے منصوبوں کیلئے مختص 15  کروڑ ڈالر کا دوبارہ استعمال کیا جبکہ پاکستان ہائیڈرو میٹ و کلائمیٹ سروسز پراجیکٹ کے 4 کروڑ  80 لاکھ ڈالر کے فنڈ اسی مقصد کیلئے استعمال کئے گئے جو ایم ای ٹی آفس کی تکنیکی صلاحیت کو بہتر بنانے اور اپ گریڈ کرنے کیلئے تھے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ارلی وارننگ سسٹم نیشنل ڈیزاسٹر رسک کی منصوبہ بندی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ انہوں  نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان 2012 کے تحت ملٹی ہیزیڈ ارلی وارننگ سسٹم (ایم ایچ ای ڈبلیو ایس) پاکستان میں آفات کے خطرات کی مینجمنٹ کی منصوبہ بندی اور ایکشن کا لازمی جزو ہے جس میں چار مختلف حکمت عملیاں اختیار کی گئی ہیں ان میں پہلی حکمت عملی موسم کی پیشنگوئی اور ارلی وارننگ سسٹم کا استحکام، دوسری حکمت عملی مخصوص علاقوں میں مقامی سطح پر ہیزیڈ میپ تیار کرنا، تیسری حکمت عملی قبل ازوقت وارننگ کے نظام کو مضبوط بنانا اور چوتھی حکمت عملی ابتدائی وارننگ اور انخلا کے نظام کی صلاحیت کی تیاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  2010 کے بعد پاکستان کے ارلی وارننگ سسٹم میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، پاکستان کے محکمہ موسمیات کے ساتھ ساتھ صوبائی محکموں کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی پیشنگوئیاں اور انتباہ جان بچانے کیلئے مثر ثابت ہوئے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اس سال جتنی بارشوں کا سامنا کرنا پڑا اتنی تباہ کاریاں زندگی میں کبھی نہیں دیکھیں، 30 سالوں پہلے سے یہ بارشیں اوسطا 190 فیصد زیادہ جبکہ سندھ میں سالانہ اوسط سے 6 سے 7 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل قریب میں پاکستان کا موسمیاتی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے، ملک کو مضبوط، ہائیڈرو میٹرلوجیکل مانیٹرنگ سسٹم، ملٹی ہیزیڈ، وولنریبلٹی اور رسک اسسمنٹ فریم ورک اور ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن میں ڈیجیٹل اختراع میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی تاکہ مستقبل میں اس صورتحال کا مقابلہ کیا جا سکے۔

 ارلی وارننگ فار آل ایگزیکٹو پلان پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مارچ  2022 میں اپنی ترجیحات میں سے ایک بنایا اور اس نظام کے ذریعے ہر فرد کو شامل کرنے کیلئے اگلے پانچ سالوں میں ایک ایکشن پلان پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی کال کے مطابق ڈبلیو ایم او اپنا ایکشن پلان کوپ27 سربراہ کانفرنس میں پیش کرے گا جو موجودہ خلا کا جائزہ لے گا، اس نظام کی عالمی سوجھ بوجھ کو بڑھانے کیلئے جدید تجزیاتی آلات کی گنجائش اور ارلی وارننگ سسٹم کے اگلے پانچ سالوں میں نفاذ کیلئے ممالک کی ضروریات کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکشن پلان رابطہ کاری اور ذمہ داریوں کے طریقہ کار کی وضاحت اور ایک ایسا نظام بنانے پر توجہ مرکوز کرے گا جو تمام متاثرہ لوگوں کیلئے انتباہ اور پیشنگوئیوں کے قابل ہو، یہ مجوزہ منصوبہ مقامی، علاقائی، قومی اور عالمی سطح پر کام کرے گا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ ڈبلیو ایم او کے موجودہ جاری ارلی وارننگ سسٹم کے منصوبوں میں ایک منصوبہ کلائمیٹ رسک و ارلی وارننگ سسٹم ہے جو ترقی پذیر اور چھوٹے جزائر والے ممالک کیلئے خصوصی طور پر بنایا گیا ہے، یہ کلائمیٹ رسک و ارلی وارننگ سسٹم ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ براہ راست اور دیگر ڈویلپمنٹ پارٹنر کے ساتھ بالواسطہ کام کر رہا ہے جس پر ڈبلیو ایم او عمل کر رہا ہے۔ پاکستان فلیش فلڈ گائیڈنس سسٹم ود گلوبل کوریج کے منصوبہ کے تحت اس پراجیکٹ سے مستفید ہو رہا ہے۔ فلیش فلڈ گائیڈنس سسٹم ود گلوبل کوریج کا مقصد آپریشنل پیشنگوئی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں کو چھوٹے پیمانے پر سیلاب کے خطرے سے حقیقی وقت سے متعلق رہنمائی کیلئے آلات فراہم کرنا ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ سسٹمیٹک آبزرویشن فنانسنگ فسیلیٹی (ایس او ایف ایف) کا قیام نومبر 2021 کو عمل میں لایا گیا جس کا مقصد ترقی پذیر ریاستوں اور کم ترقی یافتہ ممالک کے موسم اور موسمیاتی مشاہدات میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنا ہے، یہ منصوبہ شراکت دار ممالک کو موسم اور آب و ہوا کے اعداد و شمار، پیشنگوئی اور ردعمل پر توجہ کے ذریعے بہتر، لچکدار ترقی، موسمیاتی تبدیلی اور ابتدائی انتباہ کے نتائج میں مدد کرتا ہے۔ ڈبلیو ایم او کامن الرٹنگ پروٹوکول (سی اے پی) کو اپنانے کی بھی وکالت کر رہا ہے جو کہ تمام مواصلاتی چینل کے ذریعے تمام خطرات کے انتباہ میں ایک عالمی معیار ہے، اس کی مدد سے مستقل الرٹ پیغام کو ایک ساتھ متعدد مواصلاتی راستوں پر پھیلایا جا سکتا ہے، بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین کے اشتراک سے اسے بنایا گیا ہے، ڈبلیو ایم او مختلف ممالک میں اس کے نفاذ میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہر طرح کے خطرے کے ہنگامی انتباہ کے تبادلہ کیلئے کوپ ایک عمومی پروٹوکول کے طور پر کام کر سکتا ہے تاہم اس کے موثر ہونے کیلئے اس میں کثیر الفریقین اور خطرے میں پڑنے والی کمیونٹیز کی فعال شمولیت کی ضرورت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معلومات کے تبادلہ کیلئے ایک عام فہم اور سادہ نظام انتباہ کی افادیت کو بڑھا سکتا ہے اس طرح اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے عالمی سطح کا ملٹی ہیزیڈ ارلی وارننگ سسٹم ہونا ضروری ہے، ڈبلیو ایم او نے 2021 میں ایک فاسٹ ٹریک انیشیٹو شروع کیا جس کا مقصد ان تمام خطوں میں کوپ کو تحفظ اور اس پر عملدرآمد ہے۔ اس پر اس وقت افریقی علاقوں میں عملدرآمد ہو رہا ہے جبکہ ڈبلیو ایم او دیگر شراکت داروں کا متمنی ہے۔

 وزیراعظم نے کہا کہ اقوم متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)  کا کلائمیٹ انفارمیشن اور ارلی وارننگ کا نظام افریقہ اور پیسفک میں اس وقت فعال ہے جو قدرتی آفات کے ردعمل اور بہتر تیاریوں میں معاون ہے۔