انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کراچی کی تکمیل سے آئی ٹی ہنر مندوں کیلئے 20ہزار سے زائد پرکشش نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، وفاقی وزیر امین الحق

9

کراچی۔7نومبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ 42ارب روپے کی خطیر رقم کے انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک منصوبے کی تکمیل سے آئی ٹی ہنر مندوں کیلئے 20ہزار سے زائد پرکشش نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے،کراچی آئی ٹی پارک اپنی نوعیت کا پاکستان کا سب سے بڑا آئی ٹی پراجیکٹ ہے جس سے نہ صرف کراچی کے شہریوں بلکہ اندرون سندھ اور پورے پاکستان کے آئی ٹی ہنرمند اور کمپنیاں استفادہ حاصل کرسکیں گی،یہ پراجیکٹ پاکستان کی معیشت کے استحکا م کیلئے بنیادی کردار ادا کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو کراچی ایئرپورٹ کے نزدیک سائٹ پر سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، ایم کیو ایم (پاکستان) کے ارکان قومی و صوبائل اسمبلی، معاون خصوصی برائے آئی ٹی محترمہ تنزیلہ ام حبیبہ، چیف سیکریٹری سندھ ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت، وفاقی و صوبائی سیکریٹری آئی ٹی، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز ، ایف پی سی سی آئی اور کراچی چیمبر آف کامرس کے عہدیداران ، ممبر آئی ٹی و ایم ڈی پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ، جنوبی کوریا کے قونصل جنرل ، پاکستان سافٹ ویئر ہاس ایسوسی ایشن کے عہدیداران، ممتاز کاروباری و صنعتی شخصیات نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید امین الحق نے کہا کہ پراجیکٹ کے آغاز پر اہالیان کراچی، اندرون سندھ اور ملک بھر کے عوام کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں،ایم کیو ایم کو جب بھی وسائل دستیاب ہوئے سب سے پہلی ترجیح عوامی مفادات کے منصوبوں کا اجرا کرنا رہی ہے۔کراچی آئی ٹی پارک اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، منصوبے کا آج آغاز ہورہا ہے اور جون 2026 تک اس کی تکمیل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے مسائل کے حل میں بے جا رکائوٹوں اور تاخیر کو برداشت نہیں کریں گے۔سید امین الحق نے بتایا کہ پراجیکٹ کی مجموعی لاگت 186اشاریہ 658 ملین ڈالرز ہے جو آج کے کرنسی ریٹ کے لحاظ سے تقریبا 42 ارب روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔اس رقم میں سے 158اعشاریہ 416ملین ڈالر یعنی 35ارب روپے سے زائد جنوبی کوریا کے ایگزم بینک کی جانب سے انتہائی آسان شرائط پر قرضے کی صورت میں فراہم کی جائے گی۔بقیہ 28اعشاریہ 242ملین ڈالرز یعنی 6ارب 25کروڑ روپے کی رقم پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پراوگرام کے تحت فراہم کی جائے گی۔اسی طرح 19ارب 66کروڑ ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد آئی ٹی پارک کی تعمیر کا آغاز کیا جاچکا ہے۔وفاقی وزیر آئی ٹی نے آئی ٹی پارک منصوبے کیلئے وزارت آئی ٹی، پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ سمیت پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دن رات کی محنت نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہ کراچی آئی ٹی پارک منصوبے کے خواب اور اس کی تکمیل کیلئے ایک طویل عمل سے گزرنا پڑا،ہم نے پاکستان کے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے اور معاشی دارلحکومت کراچی و اس کے رہائشیوں کو عالمی معیار کی سہولیات پر مبنی پراجیکٹ منظوری کروانے کیلئے تمام مشکلات کو عبور کرتے ہوئے اس خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔ کراچی آئی ٹی پارک کے اس عظیم الشان منصوبے کے تحت عمارت 11منزلہ ہوگی جس میں 3منازل زیر زمین اور 8 بالائی منازل شامل ہیں۔6ایکڑ زمین اس منصوبے کیلئے مخصوص کی گئی ہے جبکہ آئی ٹی پارک کا مجموعی کورڈ ایریا ایک لاکھ 6 ہزار 449 مربع میٹر ہوگا۔اس عمارت میں 225 سے زائد اسٹارٹ اپس اور اسمال و میڈیم انٹرپرائزز کو دفاتر کی جگہ فراہم کی جائے گی جبکہ مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے دفاتر بھی اس میں قائم ہوں گے۔ٹیسٹنگ لیبارٹری، کلاس رومز، انڈسٹری و اکیڈیمیا کے مابین رابطے کا مرکز، آڈیٹوریم سمیت عالمی معیار کی تمام سہولیات اس میں دستیاب ہوں گی۔ٹیکنالوجی پارک کا بنیادی مقصد علم پر مبنی کاروباری اداروں کی تخلیق اور ترقی میں مدد کرنا ہے۔ ٹیکنالوجی پارکس کے فوائد صرف کاروباری اداروں اور پارکوں کے کرایہ داروں تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ پارکوں سے باہر قائم کمپنیوں کے لیے بھی ہیں۔سید امین الحق نے کہا کہ وزارت آٹی و ٹیلی کمیونیکیشن نیگذشتہ 4 برسوں میں کئی سنگ میلز عبور کیئے ہیں جن میں پالیسیز اور قوانین کی تیاری کی ایک طویل فہرست ہے ،انہوں نے 4برسوں میں عوامی فلاح و کنکٹیویٹی کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے اپنے ادارے یونیورسل سروس فنڈ کے تحت 4سالوں میں چاروں صوبوں میں 65ارب روپے کی لاگت سے 70آپٹیکل فائبر کیبل اور براڈ بینڈ منصوبوں کا آغاز کیا۔تھرپارکر ، نوابشاہ، خیرپور، لاڑکانہ، بدین، جیکب آباد ، شکارپور، میرپورخاص، دادو سمیت صرف سندھ کے  20اضلاع میں جاری آپٹیکل فائبر کیبلز اور براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے 20منصوبوں کا حجم 16ارب 30 کروڑ روپے سے زائد ہے۔1929کلومیٹر طویل ہائی ویز اور موٹر ویز پر بلاتعطل نیٹ ورک فراہمی کے منصوبے مکمل کیئے گئے۔سید امین الحق نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اسمارٹ موبائل فون مینوفیکچرنگ لائسنز کا اجرا کیا گیا جس کے تحت 29 کمپنیاں اب پاکستان میں اسمارٹ فونز اور ڈیوائسز بنارہی ہیں۔کراچی، لاہور،اسلام آباد، پشاور،کوئٹہ کے بعد فیصل آباد اور حیدرآباد میں نیشنل انکوبیشن سینٹرز کا قیام کیا گیا۔ہمارے اقدامات کے نتیجے میں 47فیصد اضافے کے ساتھ آئی ٹی ایکسپورٹ کا حجم 2 ارب 62 کروڑ ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔