ملتان،30دسمبر(اے پی پی ):سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جنوبی پنجاب نے ایک اور بین الاقوامی اعزاز اپنے نام کرلیا ہے اور یہ دنیا کا پہلا خطہ ٹھہرا ہے جہاں سکولوں میں موسمیاتی تبدیلی کے مضراثرات بارے کتاب نصاب میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلی بارے “سبز کتاب ” دو سال سے سکولوں میں ساتویں کلاس میں رائج ہے۔سکول ایجوکیشن جنوبی پنجاب کے اس اقدام کی بدولت پاکستان کا دنیا بھر میں نام رشن ہوا ہے۔
برطانوی وزیرتعلیم نے موسمیاتی تبدیلی کے نصاب بارے سکول ایجوکیشن جنوبی پنجاب سے زوم میٹنگ کے ذریعے رابطہ کرکے “سبز کتاب” بارے معلومات حاصل کی ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جنوبی پنجاب کے اس احسن اقدام کی تعریف کی ہے۔سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جنوبی پنجاب نے میواگی جنگل اگانے کا انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے جنوبی پنجاب کے 257 سکولوں میں میواکی جنگل قائم کردئے ہیں۔
“سبز کتاب” کی تدریس اور میواکی جنگل اگانے والے تعلیمی اداروں کے افسران اور اساتذہ کے اعزاز میں ایک تقریب پذیرائی ملتان آرٹس کونسل میں منعقدہ ہوئی جس میں جنوبی پنجاب کے257 سکولوں کے سربراہان اور ٹرینرز نے شرکت کی۔
سیکرٹری سکول ایجوکیشن ڈاکٹر احتشام انور نے تقریب سے اپنے خطاب میں “سبز کتاب” کی تدریس اور میواکی جنگل اگانے کی مہم میں حصہ لینے والے اساتذہ کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ قومیں ماں کی گود اور سکولوں میں پروان چڑھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ “سبز کتاب” کی ساتویں جماعت سے تدریس کا آغاز دو سال قبل کیا گیا ہے جس کا مقصد نئی نسل کو موسمی تغیر کے مضراثرات سے آگاہ کرنا اور انہیں تیار کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والے حالیہ بارشوں اور سیلاب نے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹنمنٹ جنوبی پنجاب کے خدشات درست ثابت کردئے ہیں ان بارشوں اور سیلاب سے ملک کو30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
ڈاکٹر احتشام انور نے بتایا کہ “سبز کتاب” تھیوری نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں بارے کہانیوں پر مبنی کتاب ہے اور حالیہ سیلاب کے بعد کتاب کا دوسرا ایڈیشن بھی لانچ کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میواکی جنگل اگانے والے جنوبی پنجاب کے 257 سکولوں کو گرین سکول طرز پر نام دیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ قدرتی جنگل سو سال میں جبکہ میواکی جنگل10سال میں پروان چڑھتا ہے جبکہ میواکی جنگل قدرتی جنگل کے مقابلے میں30 گنا زیادہ گھنا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ میواکی جنگل اگانے کے دو سال بعد اسے آبپاشی کی ضرورت نہیں پڑتی۔