ملک   میں ماحول دوست اور پائیدار تعمیراتی طریقوں کو اپنانے سمیت توانائی اور محدود قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا خطاب

3

اسلام آباد۔20جنوری  (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے ہائوسنگ اور تعمیراتی شعبے میں ماحول دوست اور پائیدار تعمیراتی طریقوں کو اپنانے سمیت توانائی اور محدود قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمارتوں اور مکانات کی تعمیر کا بنیادی مقصد معاشرے کے تمام طبقات بشمول غریب اور پسماندہ افراد کو باوقار اور سستی زندگی فراہم کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں انسٹی ٹیوٹ آف آرکیٹیکٹس پاکستان (آئی اے پی) ایکسپو2023 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں چیئرمین آئی اے پی سعد محمود خان، چیئرمین آئی اے پی راولپنڈی/اسلام آباد چیپٹر فواد سہیل ملک، آرکیٹیکٹس، گریجویٹس اور ہائوسنگ اینڈ کنسٹرکشن انڈسٹری کے اراکین نے شرکت کی۔ قبل ازیں صدر مملکت نے تعمیراتی مواد کی نمائش 2023 کا  افتتاح کیا۔ صدر مملکت نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فن تعمیر کا نظم و ضبط اہم ہے کیونکہ یہ تعمیراتی صنعت کو بنیاد فراہم کرتا ہے اور لوگوں کو معیاری اور جمالیاتی لحاظ سے خوشگوار رہائش فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمارتوں کو ان بلٹ میکنزم کے ساتھ ڈیزائن کیا جائے تاکہ انہیں معذور افراد کے لیے دوستانہ بنایا جاسکے اور اس کے ساتھ ساتھ چھتوں کو سبزیوں کی کاشت اور ہریالی کی خاطر قابل استعمال بنایا جائے، اس کے علاوہ گرین انرجی فراہم کرنے کے لیے سولر پینلز بھی لگائے جائیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ سرکاری شعبہ کی جانب سے تعمیراتی اور ترقیاتی سرگرمیاں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جس سے صنعت کی ترقی اور لوگوں کو روزگار فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے مغل حکمرانوں اور شیر شاہ سوری کی مثالیں پیش کیں جنہوں نے سڑکوں، عمارتوں، یادگاروں اور دیگر عوامی مقامات کی تعمیر میں عوام کا پیسہ لگایا جس نے برصغیر کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پلاٹوں اور عمارتوں کی خریداری میں بڑے پیمانے پر سرمایہ لگانے کے رجحان نے کاروبار، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بجائے اس کی گردش کو روکا اور ملک میں معاشی اور مالیاتی سرگرمیوں کو سست کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمارتوں اور مکانات کی تعمیر کا بنیادی مقصد معاشرے کے تمام طبقات بشمول غریب اور پسماندہ افراد کو باوقار اور سستی زندگی فراہم کرنا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پلاٹوں اور عمارتوں کی خریداری اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے کالے دھن کے استعمال کی جانچ اور اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ کالے دھن کے استعمال کو روکنے کے لیے نظام کو بھی مضبوط کیا جانا چاہیے۔ صدر نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ تقریباً 13 ارب ڈالر کی پاکستانی دولت کو بلاک کر کے سائبر کرنسی میں سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے معیشت انتہائی ضروری لیکویڈیٹی سے محروم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کالے دھن کو معیشت میں لانے کے لیے بار بار ایمنسٹی سکیموں کا اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن ایسی سکیموں کی بجائے دولت مندوں پر ٹیکس لگانے اور پوری غیر رسمی معیشت کو رسمی معیشت میں تبدیل کرنے کے لیے موثر نظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مالی اور اقتصادی مشکلات پر قابو پایا جاسکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پانی ایک قیمتی شے ہے، پاکستان کو موسمی نظام کے ذریعے وافر مقدار میں پانی ملتا ہے جسے محفوظ کرنے اور اس کے موثر استعمال کی ضرورت ہے۔