ایرانی صدر کی سیاست کا  محور ہمسایوں کے ساتھ تعلقات  بڑھانا ہے،پاکستان اور ایران کی مشترکہ کرنسی ہونی چاہیے، ایرانی قونصل جنرل

29

لاہور،29مارچ  (اے پی پی):اسلامی جمہوریہ ایران کے لاہور میں تعینات قونصل جنرل مہران مواحد فر  نے کہا  ہے کہ ایرانی صدر کی سیاست کا  محور ہمسایوں کے ساتھ تعلقات  بڑھانا ہے، خطے میں مشکلات کا حل ایک دوسرے کے ساتھ  بات چیت سے ہے، سعودیہ اور ایران نے اس بات کو سمجھا اور بات چیت کے پانچ ،چھ ادوار ہوئے، عراق چین کے تعاون سے بات چیت آگے بڑھی اب ایک دوسرے کے ممالک  میں سفارت خانے کھولیں گے ۔

بدھ کو  یہاں لاہور پریس کلب میں میڈیا سے بات  چیت کرتے ہوئے  ایرانی قونصل جنرل   نے کہا کہ پاکستان ایران کی چاول کی 60  فیصد ضروریات پوری کرتا ہے، تجویز دی تھی کہ پاکستان اور ایران کی ایک مشترکہ کرنسی ہونی چاہیے، بینکنگ چینل نہ  ہونے کی وجہ  سے ایرانی اشیا  افغانستان کے ذریعے پاکستان  میں آتی ہیں  جس کی وجہ  سے ان کی قیمتیں  بڑھ جاتی ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ممالک کے تاجروں اور حکومتوں کو اس سلسلے میں اقدامات کر نے چاہئیں۔انہوں  نے کہا  کہ  جس زمانے میں سعودیہ سے تعلقات  میں کشیدگی تھی تب بھی ایرانی حج  عمرہ کی سعادت حاصل کرتے رہے ہیں،اب اس میں مزید بہتری آئے گی۔ہمیشہ ایران کی کوشش رہی  ہے کہ ہمسایہ ممالک  کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں،ازبکستان اور روس  سمیت  خطے کے دوسرے ممالک سے بھی  مشترکہ کرنسی کی بات چیت چل رہی ہے،پاکستان اور ایران بارڈر بازار بنانا چاہیے اور ایک کرنسی اپنائی جا سکتی ہے ۔

قونصل جنرل مہران مواحد فر   نے کہا کہ پاکستانی ہمیشہ  فلسطین کے دفاع  میں فرنٹ لائن  پر رہے ہیں،انہوں  نے پاکستانیوں کو رمضان کی مبارکباد دی۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کلچرل ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔پریس کلب میں میڈیا کے دوطرفہ تعاون اور وفود کے تبادلوں پر بات چیت ہوئی ہے۔دونوں ممالک کی ضرورت ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو جانیں اس حوالے سے میڈیا کا کردار بہت اہم ہے کہ منفی رجحانات کا خاتمہ کریں ۔

ایرانی قونصل جنرل نے کہا کہ ہم ہمسایہ اور مسلمان  ملک ہیں،دونوں کی تہذیب اور زبان بھی کبھی ایک ہی رہی ہے، ملکر کام کرنے سے دونوں ممالک کا فائد ہ ہو سکتا ہے،ہمیں اپنے باہمی تعاون کو  مزید  بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا  تھا کہ خطہ میں  دیگر ممالک کے ساتھ  تعلقات کو بڑھانے کیلئے ایٹمی مطالبات کا انتظار نہیں کر رہے بلکہ راستہ  طے کررہے ہیں،ایران کی ہر ملک کے تعلقات پر خاص پالیسی ہے،سعودی عرب عالم اسلام کا بڑا ملک ہے۔

ایک  اور سوال کے جواب میں مہران مواحد فر   نے کہا  کہ  پہلے بھی سعودی عرب سے تعلقات اچھے  رہے۔ایرانی قونصل جنرل  نے کہا کہ  سعودی  مسائل چھ مذاکراتی ادوار میں پیش کئے گئے،پھر اس  نتیجے  پر پہنچے کہ تعلقات بہتر بنانا ہوں گے۔مہران موا حد فر  نے کہا کہ بینکنگ چینل نہ ہونے کی وجہ سے ایرانی پٹرول کی پاکستان کو فراہمی ممکن نہیں،ایران گیس پائپ لائن  پاک ایران بارڈر  پر لے آیا ہے،ہم  اس   پر  پاکستان کا انتظار کررہے ہیں۔انہوں   نے کہا کہ  سمگلنگ کو روکنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔

صدر لاہور پریس کلب اعظم  چوہدری  نے  کہا  کہ دونوں ملکوں کو ثقافتی شعبہ میں بھی تعلقات بڑھانے پر توجہ  دینی  چاہیئے  تاکہ دونوں ملک  تجارت سمیت وفود کے تبادلے بھی کریں۔انہوں   نے کہا کہ وہ  ایرانی حکومت کا  پیغام پاکستانی عوام  تک پہنچائیں گے۔