اسلام آباد،16جون (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات نے فنانس بل 2024 پر سفارشات کو کامیابی کے ساتھ مکمل کرلیا۔کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو یہاں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت منعقدہوا ۔ کمیٹی نے کئی سفارشات/فیصلے کئے۔ کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے بعض آئٹمز کو منظور اور کچھ کو مسترد کر دیا گیا۔ کمیٹی نے بجٹ کے بعد بھی مختلف سفارشات پر بحث کا فیصلہ کیا۔اجلاس میں کسٹم ایکٹ کی تمام موخر اشیاء کو غور و خوض کے بعد منظور کیا گیا۔
کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ٹریڈ مارکس کے برانڈ ناموں کے تحت فروخت ہونے والی اشیائے خوردونوش کے بل کی فراہمی پر 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے صرف صارفین پر بوجھ پڑے گا جبکہ خوردہ فروش ٹیکس نظام سے بچنے کا راستہ تلاش کریں گے۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر “بونس شیئر” اور “سپر ٹیکس” سے متعلق تمام شقوں کو مسترد کیا۔ سینیٹر رخسانہ زبیری، سینیٹر سعدیہ عباسی اور سینیٹر کہدہ بابر نے بجٹ کے حوالے سے عمومی سفارشات پیش کیں۔ سینیٹر رخسانہ زبیری اور سینیٹر سعدیہ عباسی کی عمومی سفارشات بجٹ میں شامل کی گئیں۔
اس سے قبل اجلاس میں ٹیلی کام فائونڈیشن نے 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی پرتشویش کا اظہار کیا اور ٹیکس میں 2 فیصد کمی کا مطالبہ کیا۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ سپر ٹیکس نہ لگایا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے فائلر اور نان فائلر پر عائد ٹیکس کے فرق کے بارے میں بریفنگ بھی طلب کی اور مشاہدہ کیا کہ فائلر کو گھریلو اشیاء پر ٹیکس میں کوئی مراعات نہیں دی جاتیں۔ پیپسی کولا انٹرنیشنل کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ منی بجٹ کے بعد کاربونیٹیڈ مشروبات کی فروخت میں 20 فیصد اضافے کے ساتھ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 40 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کے استعمال کو صرف مشروبات سے نہیں جوڑا جا سکتا ۔