پشاور،15جون(اے پی پی): گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ انضمام کے بعد قبائلی علاقے صوبے کا حصہ بن چکے ہیں اور وفاقی اور نگران صوبائی حکومتیں تمام ضم اضلاع کو ملک کے دیگر ترقیافتہ اضلاع کے برابر لانے میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہیں۔معاشی بدحالی کے باوجود وفاقی حکومت نے بجٹ میں ضم اضلاع کیلئے 57 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں جو وفاق کا ضم اضلاع کی سماجی واقتصادی ترقی یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضم ضلع باجوڑ کے مشران و ملکان، بزنس کمیونٹی اور معززین علاقہ پر مشتمل 60 رکنی وفد سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کے دوران کیا۔وفد کی سربراہی چیئرمین حاجی اکبر جان، مولانا حمید اللہ، حاجی رحمٰن جان اور بخت زمان کررہے تھے۔ اس موقع پر سابق صوبائی وزیر لیاقت خان خٹک بھی موجود تھے۔
وفد نے گورنر کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، تعلیمی اداروں، ہسپتالوں،ایریگیشن اور انفراسٹرکچر سے متعلق درپیش مسائل سمیت بزنس کمیونٹی اور عوام علاقہ کودرپیش دیگر مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیااور اُن کے مسائل کے حل کیلئے گورنر سے اپنا آئینی کردار ادا کرنے کی درخواست کی جس پر گورنر نے موقع پر ہی بعض مسائل کے حل کیلئے احکامات جاری کئے اورضم اضلاع کے دیگر مسائل ومشکلات کے خاتمے کیلئے صوبائی و وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تاکہ نہ صرف باجوڑ بلکہ تمام ضم اضلاع کے مشکلات کے خاتمے کو یقینی بنایاجاسکے۔
وفد نے گورنر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ پہلی بارہم گورنر ہاؤس کو اپنا گھر محسوس کررہے ہیں اورجوعزت واحترام ہمیں دیاگیا اور ہمارے مسائل کے حل میں آپ نے جو دلچسپی لی اس سے ہمارے نصف مسائل حل ہوگئے ہیں۔
اس موقع پرقوم داؤد خیل کی جانب سے گورنر کو روایتی قلالنگی پہنائی گئی اور تحفہ بھی پیش کیا گیا۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ باجوڑ ایک پرامن علاقہ ہے اوراس کی زمین بھی زرخیز ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ وہاں پر سولر ٹیوب ویل کی تنصیب کے ساتھ ساتھ ایک جامع موثر آبپاشی نظام عمل میں لایاجائے تاکہ باجوڑ کی زرعی اراضی کو قابل کاشت بنایا جا سکے جس سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ عوام علاقہ کی زرعی ضروریات پوری ہونے کے ساتھ مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور خصوصی طور پر ضم اضلاع میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بھی وفاقی اورنگران صوبائی حکومت جامع اقدامات اٹھارہی ہے۔وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی بجٹ میں ضم اضلاع کی ترقی کیلئے فنڈزمختص کئے جائیں گے تاکہ وہاں کی محرومیوں کو ازالہ کیاجاسکے۔
ضلع میں امن وامان برقرار رکھنے میں عمائدین اور مشران ونوجوانان کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہاکہ قانون اور آئین پر عملدرآمد سے ہی پرامن معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس موقع پر قبائلی عمائدین اور بالخصوص قبائلی نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے علاقوں کے روایات و اقدار کو فروغ دیں اور قبائلی اضلاع کے قدرتی وسائل کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں متعارف کرانے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
گورنر نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نہ صرف نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت پیدا کی گئی بلکہ معاشرے سے اقدار، روایات اورشائستگی کاخاتمہ کیا گیا ہے جس سے معاشرے میں عدم برداشت بڑھتا گیا جس سے 9 مئی کا واقعہ رونما ہوا۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے 9 مئی کوجوواقعہ رونما ہوا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ قبائلی عوام نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت، یکجہتی، ترقی اور اپنے قومی اداروں، افواج پاکستان اوردیگر دفاعی اداروں کا ساتھ دیا ہے جوکہ قابل فخر ہے۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے پختون روایات، اقدار اورشائستگی کو اپنی زندگی کاحصہ بنائیں اورایک خوشحال اور پرامن معاشرے کے قیام میں اپناکردار ادا کریں۔ ہم سب نے ملکر اس ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے اپناکردار اداکرناہوگا اوروفدکو یہ یقین دلایا کہ حکومت آپ کی سرپرستی کرے گی۔
گورنر نے وفد کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کی نگرانی خود کریں تاکہ شفافیت اور معیار کو برقرار رکھا جاسکے۔ گورنر نے کہا کہ وہ بہت جلد باجوڑ کا دورہ بھی کریں گے تاکہ آپ کے مسائل و مشکلات کو دور کیا جاسکے۔