نومئی کو جنہوں نے ہمارے شہداء کی بے حرمتی کی ان کو معاف نہیں کیا جا سکتا؛ وزیر داخلہ

8

گوجرانوالہ،25جولائی(اے پی پی):وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نومئی کو اس ملک کے دفاعی ادارے پر حملہ کیاگیا، جنہوں نے ہمارے شہداء کی بے حرمتی کی ان کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ آج ایک جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ اپنے انجام کو پہنچا، میں جھوٹے مقدمے سے باعزت بری ہوا ہوں، ہم سب نے اپنی بے گناہی عدالتوں میں پیش ہو کر ثابت کی۔انہوں نے کہا  کہ ہمارے قائدین سب عدالتوں میں پیش ہوئے، نہ ہم نے عدالتوں کا گھیراؤ کیا اور نہ ہی کارکن اکٹھے کرکے عدالتوں پر چڑھائی کی، ہمارے تمام قائدین عدالتوں میں عام آدمی کی طرح پیش ہونے،ہمارے قائدین نے سروں پر بالٹیاں نہیں رکھیں اورنہ ہی عدالتوں کے دروازے توڑے۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ الیکشن میں پاکستان کی عوام کو موقع ملے گا کہ وہ اپنے نمائندے کو منتخب کرے، ہم نے ہمیشہ اپنی ذات کی نفی کرکے ملک کی ترقی کے لیے کام کیا، ہمارا کردار بھی سب کے سامنے ہے اور ان کا بھی جنہوں نے معاشرے کو تقسیم کرنے کی سیاست کی اور کہا کہ  ہمارا یہ دعویٰ ہے پاکستان جب بھی بحران کا شکار ہوا ہے ہم نے ملک کو بحران سے نکالا ہے، ایک شخص جو ملکی سیاست کا فتنہ ہے اس کے برسر اقتدار آنے پر ملک بحرانوں کا شکار ہوا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دن رات کوششیں کرکے ملک کو بحرانوں سے نکالا،سائفر اس وقت کے سیکرٹری ٹو وزیراعظم کی ذمہ داری تھی، اعظم خان نے کہا ہےکہ سائفر اس سے اگلے دن وزیراعظم نے لیا جو بعد میں نہیں ملا،سائفر عمران خان کے پاس ہے اور اسکا وہ ذمہ دار ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ بات کی جا رہی ہے کہ اس مرتبہ نگران وزیراعظم کوئی سیاست دان ہونا چاہیے، اگر یہ بات سرے چڑھتی ہے تو وہ نام سیاستدانوں میں سے ہی ہوگا، اسحاق ڈار بہت اچھے سیاست دان اور باوقار آدمی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کسی جماعت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔پاکستان مسلم لیگ ن عوام کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے شارٹ آرڈر پر مجھے بری کیا ہے، جو بجلی مہنگی ہوئی ہے وہ اسحاق ڈار کا تحفہ نہیں آئی ایم ایف کا تحفہ ہے۔اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ اسحاق ڈار نے کیا ہے یا جس نے پہلے کیا تھا اس کے گریبان کو پکڑنا چاہیے ۔ہم 2018 میں ملک کو آگے لیکر جا رہے تھے۔اگر ہمیں ٹائم دیا تو یہ ملک ترقی یافتہ ہوسکتا تھا ۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم دو سو یونٹ تک بجلی کو فری کرنا چاہتے تھے، لوگ میاں نواز شریف پر اعتماد کریں ہم ایک سال میں وہی قیمتیں واپس لائیں گے جو 2018 میں تھیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان امریکہ میں کہتے تھے میں جا کے پتہ کروں گا کہ نواز شریف کے سیل میں کوئی اے سی تو نہیں لگا۔ہم نے عدالتوں کا احترام کیا ہے، عدالتوں پر چڑھائی نہیں کی۔جن کو جھوٹے مقدمات کے تحفظات ہیں وہ بھی عدالتوں میں اپنی بے گناہی ثابت کریں۔