کمیونیکیشن کی گذشتہ 5 برس اور میرے قلمدان سنبھالنے کے تقریبا ًسوا 3 سال کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،سید امین الحق

5

اسلام آباد۔18جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کا سید امین الحق  نے کہا ہے کہ کمیونیکیشن کی گذشتہ 5 برس اور میرے قلمدان سنبھالنے کے تقریباً سوا 3 سال کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔یہ دورانفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا ہے۔ کھربوں ڈالر کی اس عالمی انڈسٹری سے اپنا جائز حصہ وصول کرنے اور ڈیجیٹل دنیا سے خود کو ہم آہنگ کرنے کیلئے کسی بھی ملک کو تین بنیادی امور کو پورا کرنا لازمی ہوتا ہے۔

  ان  خیالات  کا  اظہار  انہوں نے منگل  کو یہاں  ایک پریس  کانفرنس سے خطاب کرتے ہو  ئے کیا ۔ اس موقع پر سیکریٹری آئی ٹی نوید احمد شیخ، ممبر ٹیلی کام سید جنید اکرام اور پاشا کے چیئر مین زوہیب خان بھی موجود تھے۔سید امین الحق نے کہا کہ کنکٹیویٹی،ہنرمند افرادی قوت کی تیاری،سرمایہ کار و آئی سی ٹی دوست پالیسیاں اور ان کے تسلسل کے ساتھ نفاذبھی ضروری تھا کہ ان تینوں شعبوں میں بیک وقت کام کیا جائے تاکہ ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں تاخیر سے شامل ہونے کے سارے نقصانات کو ختم یا کم سے کم کیا جاسکے۔اس مقصد کیلئے کئی رکاوٹوں، مسائل کے باوجود ایک جانب ہم نے مختلف پالیسیز، فریم ورکس اور رولز و ریگولیشنز بنائے تو دوسری جانب انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کو ملک کے طول و عرض تک پھیلانے کیلئے آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے اور براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کیلئے صرف 4 سال کی مختصر مدت میں 77 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے 83 مختلف منصوبوں کا اجراء کیا گیا۔ان منصوبوں کی تکمیل رواں سال دسمبر تک ہوجائے گی جس کے نتیجے میں پسماندہ و دور دراز کے گاؤں دیہاتوں میں مقیم 4 کروڑ سے زائد افراد کو براڈ بینڈ سروسز میسر آئیں گی۔ان بنیادی پراجیکٹس کے علاوہ ہم نے اکیڈمیا ءکے ساتھ مل کر آئی سی ٹی کے حوالے سے مختلف کورسز متعارف کرائے، بوٹ کیمپس منعقد کیئے گئے، نیشنل انکوبیشن سینٹرز، سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کے علاوہ اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم اور فری لانس ٹریننگ پروگرام کے حوالے سے مختلف منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ گوگل، مائیکرو سافٹ، پاکستان کی میگا آئی ٹی کمپنیوں اور پاشا کے ساتھ مل کر عالمی معیار و طلب کے مطابق تربیتی پروگرامز ڈیزائن کیئے گئے۔ جس  کے نتیجے میں الحمد اللہ اب تک 33 لاکھ سےزائد مرد و خواتین کو مختلف کورسز میں فری لانسنگ کی تربیت فراہم کی جاچکی ہے۔ اور یہ سلسلہ جاری ہے، جبکہ اب جامعات سے سالانہ 40 سے 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہورہے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری، فری لانسرز اور سرمایہ کاروں کو مراعات و سہولیات دینے کے حوالے سے ہم نے متعدد اقدامات کئے، جن میں سے کچھ پورے ہوئے تو کچھ کو محکمانہ تاخیری حربوں سے ناکام بنانے کی کوششیں جاری رہیں۔متعلقہ محکموں کی جانب سے ہماری گذارشات کو کبھی قبول کیا گیا تو کبھی ردی کی توکری میں ڈالا گیا اور کبھی کانٹ چھانٹ کے بعد یا اچانک فیصلوں سے ان کو ختم کرنے جیسے حربے مسلسل جاری رہے۔نتیجے میں پاکستان میں آئی سی ٹی انڈسٹری غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوتی رہی۔ لیکن ان حالات کے باوجود ہماری آئی سی ٹی ایکسپورٹ گذشتہ 3 سال میں 90 کروڑ ڈالرز سے بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز تک جاپہنچی ہیں۔لیکن یہ ناکافی ہیں۔ ہم اس سے مطمئن نہیں۔ پاکستان کی آبادی کے لحاظ سے ہماری آئی سی ٹی ایکسپورٹ بھی 25 سے 30 ارب ڈالرز ہونی چاہیئیں۔ اور یہ فیگر حاصل کرنا بالکل بھی مشکل نہیں۔کیونکہ ہمارے پاس موزوں ترین ٹائم زون ہے، بہترین انگریزی لب و لہجے کے حامل لاکھوں آئی سی ٹی ہنرمند ہیں، عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں نہایت ارزاں چارجز ہیں، نہایت کم نرخوں پر براڈ بینڈ سہولیات میسر ہیں۔ یہ وہ تمام عوامل ہیں جن سے ہم اپنی آئی سی ٹی ایکسپورٹ بڑھا بھی سکتے ہیں اور عالمی مارکیٹ میں نمایاں مقام بھی حاصل کرسکتے ہیں۔لیکن نتائج، توقعات کے مطابق نہیں ملے۔اب صورتحال تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے،وہ اس لیئے کہ ہماری سیاسی و عسکری قیادت نے سر جوڑلیئے ہیں، ان تمام پہلوؤں/ شعبوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہو، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو، روزگار کے مواقع ،خوشحالی و ترقی کی راہیں کُھلیں اورمحکمانہ رکاوٹوں کو دُور کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کی ہراُس تجویز کی تائید کی گئی ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی آمد اور آئی سی ٹی سیکٹر کا فروغ ہوسکے۔سیاسی و عسکری قیادت کے ایک زبان ہونے کا فائدہ براہ راست اس ملک کے عوام اور وطن عزیر کو ملے گا۔جیسا کے آپ سب کو پتہ ہے کہ Special Investment Facilitation Council (SIFC)کا قیام ہوا ہے۔ کونسل نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ملک و قوم کی خوشحالی، ترقی، سرمایہ کاری میں اضافے اور معیشت کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کرنے والے اہم شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے۔ان شعبوں میں ایک آئی سی ٹی سیکٹر بھی ہے جس کیلئے، جمعرات 20 جولائی کو اسلام آباد میں قومی آئی ٹی سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے۔اس سیمینار میں عالمی مندوبین، سفارتخار، ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیاں اور آئی سی ٹی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی نامورشخصیات شریک ہوں گی، دعوت نامے ارسال کیئے جاچکے ہیں، مندوبین نے شرکت کی تصدیق بھی کردی ہے۔ میں ، میری ٹیم اور یقینا پاکستان کی آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری اس میگا ایونٹ کے حوالے سے بہت پُرامید ہیں جس میں سیاسی و عسکری قیادت کی شرکت نہ صرف ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد و یقین میں اضافے کا باعث بنے گی، بلکہ پاکستان میں آئی سی ٹی سیکٹر کو اب وہ کچھ حاصل ہوگا جس کے وہ حقدار ہیں اور نتیجہ، خوشحالی اور مضبوط معیشت کی صورت میں بہت جلد عوام کے سامنے آئے گا۔مجھے اور میری ٹیم کو یہ بھی یقین ہے کہ اس میگا ایونٹ کے انعقاد کے خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ ہم اب برملا کہہ سکتے ہیں کہ سیاسی و عسکری قیادت کی آج ہونے والی سنجیدہ کوششوں اور مطلوبہ اقدامات سے آئندہ 3 برسوں میں آئی سی ٹی ایکسپورٹ 15 ارب ڈالرزجبکہ اس سیکٹر میں سرمایہ کاری 10 ارب ڈالرز سے بھی زائد تک جاسکے گی۔ اور انشاء اللہ یہ سلسلہ رکے گا نہیں۔