وزیر اعظم کی ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت، ملجم کلاس کارویٹ منصوبہ پاکستان اور ترکیہ  کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، تقریب سے خطاب

7

 

 

کراچی ،02اگست (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے اور ترکیہ کو سی پیک میں  شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہےکہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ سٹریٹیجک تعاون کو مزید وسعت دیں، ملجم کلاس کورویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔

 ان خیالات کا اظہارانہوں  نے بدھ کو یہاں  پی این ایس طارق ملجم کلاس کارویٹ جنگی  جہاز کو پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کرنے کی  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر   ترک نائب صدر جودت یلماز  مہمان اعزاز تھے۔ تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت  سید نوید قمر ، وزیراعلیٰ سندھ  مراد علی ، گورنر سندھ  کامران ٹیسوری،  پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد نیازی سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نےشرکت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات تاریخی اور مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں ممالک گہرے ، قریبی  ، تاریخی  اور مذہبی رشتے میں منسلک  ہیں۔ ہمارا ورثہ اور تہذیب مشترک ہے۔ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔  قیام پاکستان کے وقت   پاکستان کے عوام نے   تحریک خلافت کی بھرپور حمایت کی ۔ پی این ایس طارق کی لانچنگ پر تمام متعلقہ افراد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔  یہ چوتھا بحری جہاز  ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا ہے۔ 2010 میں پاکستان میں جب  شدید سیلاب  آیا تو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نےپاکستان کا دورہ کیا ۔ یہاں پر رجب طیب اردوان   ہسپتال  اور ان کی اہلیہ کے نام پر سکول تعمیر کئے گئے ۔زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات میں ترکیہ نے  اپنے پاکستانی بھائیوں کی  بھرپور  مدد کی۔ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔  پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور بھائی چارہ مثالی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ  ملجم  کلاس کارویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے۔یہ منصوبہ بھی  دونوں ممالک کے تعلقات کو  مزید مضبوط بنائے گا۔  دونوں ممالک کی خوشحالی کا سفر اسی طرح جاری رہے گا۔  صدر  طیب اردوان نےترک  عوام کی  بھرپور خدمت کی ہے  اور وہ اپنے عوام کی بہبود کے لئے بے پناہ کام کررہے ہیں جس کی عکاسی  حالیہ صدارتی انتخاب کے نتائج سے ہوئی ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ   کراچی پورٹ اور  گوادر پورٹ کو آپس میں ملانے کے لئے  اقدامات کئے جا رہے ہیں۔  سی پیک اس سلسلہ میں انتہائی اہمیت ہے جس کے دوسرے مرحلے میں  ہم داخل ہو رہے ہیں۔ جس کے تحت  گرین  کوریڈور، بزنس کوریڈور ، اکنامک زون کوریڈور اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کوریڈور زون بنائے جائیں گے۔ ہم صدر طیب اردوان سے بھی اس پر بات کرچکے ہیں اور اس دعوت کی تجدید کرتےہیں کہ ترکی بھی مشترکہ  ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبے میں شامل ہو۔گوادر کو  ہم نے ایک اہم تجارتی مرکز بنانا ہے۔ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان ترکی سٹریٹیجک تعاون کو مزید فروغ دے۔ ملک کے عوام  اور تمام متعلقہ فریقین کی طرف سے اس منصوبے کو کامیاب بنانے والوں کی کاوشوں  کو سراہتےہیں اور تاریخ اس محنت کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔  ہماری بری ، بحری اور فضائی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں   کارکنوں اور ماہرین کی کاوش کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اسے سنہری حروف میں لکھا جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں  اپنی بالا دستی  قائم رکھنے والوں کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے  پاک بحریہ کی صلاحیت کو مزید بڑھایا جائےگا۔ وزیراعظم  نے کہا کہ حکومت  پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔

وزیراعظم نے ملجم کلاس کارویٹ کی تیاری میں حصہ لینے والے کارکنوں اور ماہرین کے لئے 20 کروڑ روپے  کا اعلان کیا اور کہا کہ ہمیں  پچھلے ایک سال میں شدید مالی چیلنجوں کا سامنا رہا ہے اور اس کا سب سے زیادہ بوجھ ملک کے عوام پر پڑا ہے۔ بیرونی کساد بازاری ، تیل کی درآمد، مہنگائی  اور اشیا کی قیمتوں میں اضافہ  اس کا بنیادی سبب ہے لیکن  اس منصوبے میں حصہ لینے والے کارکنوں اور ماہرین کی کاوش  کو تسلیم کرتےہوئے  اور ان کا حوصلہ بڑھانے  کے لئے مالی مشکلات کے باوجود  ان کے لئے 20 کروڑ روپے کا تحفہ  لایا ہوں۔ آپ پاکستان کے عظیم معمار ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ 20 کروڑ روپے  منصفانہ طریقے سے اس منصوبے کے کارکنوں اور ماہرین میں  تقسیم کئے جائیں گے۔

پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجدنیازی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ دونوں ممالک کے مشکل وقت میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔  پی این ایس طارق کی لانچنگ پر انجینئر اور ماہرین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ پی این ایس طارق کی شمولیت بحری صلاحیت میں بہترین اضافہ ہے ۔ پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ منصوبے  دفاعی شعبے کو مزید مضبوط کریں گے۔  پاکستا ن اور ترکیہ کے تعلقات منفرد نوعیت  کے ہیں۔ کراچی شپ یارڈ ملک کا واحد شپ یارڈ ہے جو ملکی وسائل سے بحری جہا ز تیار کررہا ہے ۔میری ٹائم ضروریات کے لئے مربوط بحری صلاحیت ناگزیر ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئےپاک ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز  نے کہا کہ پاکستان اور ترکی نے  ہر مشکل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور ترکی کے عوام پاکستان کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد پاکستان کے عوام اور حکومت نے ترکیہ کے عوام کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہارکیا۔ ہمارے تعلقات روز بروز مضبوط  ہو رہے ہیں اور دفاعی شعبہ اس وژن کا ایک اہم حصہ ہے۔ پاکستان کا محل وقوع جنوبی ایشیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ علاقہ  عالمی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ ترکیہ اور پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی سمیت مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ موجودہ حالات میں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات مزید اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔  پاکستان اور ترکیہ کے عوام نے ہمیشہ ایک دوسرے کاساتھ دیا ہے۔ جودت یلماز نے باجوڑ میں دہشت گردی کے واقعہ کی   مذمت کرتےہوئے   کہاکہ   ترکیہ  ہر قسم کی  دہشت گردی  کا مخالف ہے کیونکہ  یہ  عالمی امن و سلامتی  کے لئے خطرہ  ہےاور ہم دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں۔  دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات  کی بھرپور  حمایت کرتے ہیں۔ترکیہ 40 سال سے دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے  ۔ اس لئے ہمیں پاکستان کے عوام کو درپیش مشکلات اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جوقیمت ادا کی ہے ا س کا بخوبی احساس ہے۔ ہمیں متحد رہنے  اور  دہشت گردوں اور عام لوگوں میں فرق کرنے کی ضرورت ہے۔  انہیں خوشی ہے کہ ملجم کلاس کے چوتھے اور آخری فریگیٹ کی لانچنگ کی تقریب میں شریک ہیں۔   سیلاب میں  جہاں ترکیہ نے پاکستان کی مدد کی وہیں زلزلے میں پاکستان کا تعاون مثالی تھا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اپنی دفاعی صلاحیت کی وجہ سے  دنیا میں منفرد حیثیت حاصل کر چکا ہے اور ہم نے اپنی دفاعی صنعت پر غیر ملکی انحصار کم کر دیا ہے۔ 2002 میں ہمارے دفاعی منصوبے صرف 60 تھے اب ان کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 8 سو تک پہنچ گئی ہے۔ ہماری  دفاعی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ترکیہ ان  10 ممالک میں شامل ہو چکا ہے جو جنگی جہاز تیار کررہا ہے اور ہم ترقی یافتہ ممالک کو بھی دفاعی آلات برآمد کرتےہیں۔ پاکستان کی دفاعی استعداد کو بڑھانے کے لئے  ترکیہ تعاون کرتا رہے گا۔ اس طرح کے منصوبے سے پاک ترکیہ تعلقات مزید مضبو ط ہو ں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک نائب وزیر دفاع ڈاکٹر جمال سمی نے کہا کہ  4 جنگی بحری جہازوں کی تیاری  کامشترکہ منصوبہ دفاعی شعبوں میں تعاون کی عمدہ مثال ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کو مزید منصوبے شروع کرنے چاہیئں ۔ دونوں ممالک کو باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ کرنا چاہیے۔ پاکستان کے ساتھ مل کر جناح کلاس فریگیٹ  کی تیاری میں حصہ لیں گے۔

تقریب  سےکراچی شپ یارڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر ریئرایڈمرل سلمان الیاس نے بھی  خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر  پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق کے ماڈل  پیش کئے۔