کوئٹہ،21 ستمبر(اے پی پی):چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقادر میمن نے کہا ہے کہ سمگلنگ کی روک تھام اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لئے کسٹمز، وفاقی اور صوبائی حکومت سمیت اسٹیبلشمنٹ نے ایک پیج پر متحد ہوکر ملک میں پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لئے کلیکٹریٹ کسٹم کوئٹہ میں اینٹی سمگلنگ، مانیٹرنگ اینڈ کوارڈینیشن سینٹر، کنٹرول روم قائم کردیا ہے جہاں پر کسٹم سمیت انٹیلی جنس اداروں اور حکومت کے نمائندے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کریں گے اور مشترکہ لائحہ عمل اپناتے ہوئے پاکستان سے باہر جانے والے مال اور باہر سے آنے والے امپورٹڈ مال کی سمگلنگ روکنے کے لئے کاروائیاں کی جائیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مذکورہ کنٹرول روم کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کلیکٹر انفورسمنٹ عرفان الرحمان، ایڈیشنل کلیکٹر عمر شفیق، سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عطاءبڑیچ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقاد رمیمن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سب سے پہلے جدید طرز پر مشتمل پہلا جدید کنٹرول قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد بلوچستان کے طول و ارض میں چیک پوسٹوں اور فیلڈ آفیسر سمیت انفورسمنٹ یونٹ کی جانب سے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے کی جانے والی کارروائیوں کی چوبیس گھنٹے جدید سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات پر کارروائی کو مانیٹر کرنے کے ساتھ ساتھ عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے پہلے مرحلے میں تمام چیک پوسٹوں اور مختلف مقامات پر ایک درجن لگائے گئے سی سی ٹی وی کیمروں کو کنٹرول روم سے منسلک کیا گیا ہے اور ان کیمروں کی تعداد ایک ماہ میں 100 سی سی ٹی وی کیمروں تک پہنچا کر کنٹرول روم سے منسلک کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک معاشی مسائل سے دو چارہے وفاقی، صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ اور کسٹم نے ایک پیج پر متحد ہوکر سمگلنگ کی روک تھام کے لئے موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے پالیسی اختیار کی ہے جس کا مقصد ملک سے باہر جانے والی کھانے پینے والا سامان جس میں چینی، گندم، آٹا اور یوریا شامل ہے اس کی سمگلنگ کو روکیں گے اس لئے اب ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ انٹر نیشنل بارڈر ملتا ہے جہاں سے امپورٹڈ مال سمگل ہوکر آتا ہے اس کی روک تھام کے لئے مانیٹرنگ کرکے کارروائیاں کی جائیں گی۔ اس میں کسٹم، ایف سی، پولیس، لیویز، حکومت کے نمائندے چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کریں گے۔
چیف کلیکٹر کسٹمز بلوچستان عبدالقادر میمن نے کہا کہ چینی کی شوگر ملیں پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں ہیں اس حوالے سے بھی آنے والی چینی کی مانیٹرنگ اور کاؤنٹر کرنے کے لئے کاؤنٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ ہر چیز کا ریکارڈ مکمل ہو اور سمگلنگ کے تمام راستے بند کئے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ تمام چیک پوسٹوں سمیت کچے اور پکے راستوں پر بھی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے کڑی مانیٹرنگ کی جائے گی۔ پولیس کی جانب سے اے اور بی ایریا کا ایشو تھا اس لئے مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی گئیں ہے جس میں کسٹم، ایف سی اور دیگر ادارے بھی تعاون کررہے ہیں تاکہ سمگلنگ سے بلوچستان کو نجات دلائی جاسکے۔ اور ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جاسکے۔