لاہور،22 ستمبر(اے پی پی): نگران وفاقی وزیر برائے توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر کام شروع کر دیا گیا ہے، حکومت سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی کوشش کرے گی۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کو یہاں سوئی گیس کے ریجنل آفس گرومانگٹ روڈ میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے پہلے ماڈل کسٹمر سروس سینٹر کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر منیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل عامر طفیل، ڈپٹی ایم ڈی ثاقب ارباب، سینئر جنرل منیجر ڈسٹری بیوشن قیصر مسعود اور دیگر افسران موجود تھے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں20 فیصد قدرتی گیس کم ہوئی ہے، حکومت سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کی پوری کوشش کرے گی، گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی عوام کو صبح اور شام کے اوقات میں گیس فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مہنگی خریداری کے بعد سستے نرخوں پر گیس فراہم نہیں کر سکتی،عوام قدرتی وسائل کو دانشمندی سے استعمال کریں۔
نگران وفاقی وزیر برائے توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی نے کہا کہ ملک میں این ایل جی امپورٹ کیلئے دو ٹرمینل ہیں انہیں پوری کپیسیٹی پر چلائیں تو پھر بھی گیس کی شارٹیج کم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، حقیقت میں ایسا نہیں ہے ،ڈالر کے بڑھنے، سمگلنگ، بجلی وگیس کی چوری، اور ٹیکس نہ دینے سے مہنگائی ہوتی ہے۔ڈالر سستا ہو تو تمام اشیاء کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں۔
نگران وفاقی وزیر برائے توانائی، بجلی اور پٹرولیم محمد علی نے کہا کہ حکومتی کوششوں سے ڈالر نیچے آرہا ہے ،ڈالر اسی طرح نیچے آتا رہا تواس کا اثر سب چیزوں پر پڑے گا جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں اورصرف دس دنوں میں چھ ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں۔
روسی تیل سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ آزمائشی بنیادوں پر صرف ایک کارگو آیا تھا لیکن مسئلہ اسے ریفائن کرنے کا ہے، صرف پاکستان آئل ریفائنری ماہانہ 46 ہزار ٹن آئل ریفائن کر رہی ہے جبکہ طلب اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ طلب کو پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ ریفائنریز کو شامل کیا جائے۔اس سلسلے میں ان سے بات چیت چل رہی ہے۔ حکومت روسی تیل کی مزید درآمد، ریفائنری کے مسائل اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر کام کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس دہندگان پاکستان کے جی ڈی پی کو صرف 9 فیصد فراہم کر رہے ہیں جو کہ دنیا میں سب سے کم ہے، بہتر ٹیکس وصولی کی صورت میں ہی عوام کو ریلیف ملے گا۔
اس موقع پر ایم ڈی سوئی گیس عامر طفیل نے بتایا کہ ماڈل کسٹمر سروس سنٹر میں 14 کاؤنٹرز لگائے گئے ہیں جن میں نئے کنکشن، ملکیت کی تبدیلی، دوبارہ کنکشن، بزنس ڈویلپمنٹ کاؤنٹر، بلنگ کاؤنٹر، خلاف ورزی چیکنگ کاؤنٹر، بلنگ آفس کاؤنٹر، اکاؤنٹس/ٹریژری کاؤنٹر، بزنس ڈویلپمنٹ کی درخواستیں شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پراسیس کاؤنٹر، ڈسٹری بیوشن کاؤنٹر، آپریشن کاؤنٹر، مینٹیننس کاؤنٹر، بلنگ انڈسٹریل اینڈ کمرشل کاؤنٹر، ری کنکشن پروسیس کاؤنٹر اور انکوائری آفس بھی بنایا گیا ہے جہاں شہری ڈپلیکیٹ پیمنٹ سلپ، سیکیورٹی ریفنڈ اور بل درست کروانے کی سہولیات بھی حاصل کر سکیں گے جبکہ اس بارے میں رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ایک ہیلپ ڈیسک بھی قائم کیا گیا ہے۔