کراچی،24 نومبر (اے پی پی):وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ وفاقی محتسب کی مداخلت کی وجہ سے سرکاری اداروں جیسے نادرا، نیشنل سیونگز اور ہوائی اڈوں پر واضح ادارہ جاتی بہتری دیکھی گئی ہے۔
اعجاز احمد قریشی نے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس کراچی میں سینئر ایڈوائزر سید انوار حیدر کے ہمراہ جمعہ کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ محتسب سیکرٹریٹ نہ صرف سرکاری اداروں اور محکموں کے خلاف عوامی شکایات کو 60دن میں حل کرتا ہے بلکہ ایک موثر میکانزم کے ذریعے فیصلوں پر عملدرآمد بھی یقینی بنایاجاتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس سال 72 فیصد مقدمات میں فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا جبکہ باقی کیسز یا تو عدالتوں میں چلے گئے یا متعلقہ ریکارڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔وفاقی محتسب نے کہا کہ ان کے سیکرٹریٹ کو زیادہ تر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، گیس فراہم کرنے والوں، بی آئی ایس پی، پوسٹل سروسز اور عوامی خدمات فراہم کرنے والے دیگر سرکاری اداروں کے خلاف عوامی شکایات موصول ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فطری طور پر جن اداروں کے صارفین کی تعداد زیادہ ہے ان کے خلاف سب سے زیادہ شکایات درج کرائی جاتی ہیں۔بڑے پیمانے پر آگاہی اوروفاقی محتسب کے موثر کام کے نتیجے میں موصول ہونے والی شکایات کی تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 80فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اس سال درج کردہ شکایات کی تعداد 2 لاکھ کے قریب پہنچ سکتی ہے۔ وفاقی محتسب نے مزید کہا کہ محدود وسائل اور زیادہ کام کے دبائو کے باوجود ایک ایڈوائز ماہانہ 200سے زیادہ مقدمات کی سماعت کر تاہے۔
اعجاز قریشی نے کہا کہ وفاقی محتسب متعلقہ قانون کے سیکشن 33 کے تحت دو فریقین کے درمیان ثالثی کی سہولت بھی فراہم کر رہا ہے اور متاثرہ افراد بغیر کسی خرچ کے کم وقت میں اپنے مسائل حل کروا رہے ہیں۔محتسب نے بتایا کہ صوبائی انتظامیہ کے ساتھ جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے سہ ماہی اجلاس منعقد ہوا اور صحت و صفائی، پینے کے صاف پانی، بیماریوں سے بچائو، اسکل ڈویلپمنٹ اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جیلوں میں اصلاحات کی رپورٹ جمع کرانے کے بعد محتسب سیکرٹریٹ ان اصلاحات پر پیش رفت کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے جو قیدیوں کے مسائل کے حل کے لئے اس کے عزم کا عکاس ہے۔انہوں نے بعض شعبوں میں پیش رفت پر سندھ حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کو فراہم کئے جانے والے کھانے کا معیار بہتر ہوا ہے اور کچھ جاری اسکیموں کے لئے فنڈز جاری کئے گئے ہیں تاہم کچھ دیگر شعبوں میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جیل اصلاحات پر پیش رفت کی باقاعدگی سے نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے کیونکہ محکمہ جیل اور دیگر متعلقہ محکمے صوبائی حکومت کے ماتحت ہیں اور نگراں کمیٹی بہتر طریقے سے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔اوورسیز پاکستانیوں کی شکایات کے حل کے لیے محتسب سیکرٹریٹ میں ایک خصوصی سیکشن قائم کیا گیاہے اور ایک مشیر کو ان شکایات پر سماعت کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔
اعجاز قریشی نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے محتسب دفتر خارجہ کے ذریعے پاکستانی سفارت خانوں سے بھی رجوع کرتے ہیں۔ .انہوں نے کہا کہ انفرادی نوعیت کے مسائل کو کم سے کم وقت میں سنا اور حل کیا جاتا ہے جبکہ منظم یا ادارہ جاتی رکاوٹوں سے متعلق معاملات میں وفاقی محتسب ان مسائل کے حل کے لیے سفارشات کے ساتھ حکومت کو رپورٹ پیش کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر منظم مسائل سے نمٹنا اور سرکاری اداروں میں بنیادی اصلاحات متعارف کرانا اور عوامی شکایات کے ازالے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنا منتخب اسمبلیوں اور کابینہ کی ذمہ داری ہے۔
محتسب سیکرٹریٹ کی توسیع کے بارے میں بات کرتے ہوئے اعجاز قریشی نے کہا کہ ہمارے علاقائی دفاتر ملک کے بڑے شہروں میں کام کر رہے ہیں اور ہم دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے شکایت کنندگان کی سہولت کے لیے مقدمات کی آن لائن سماعت کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔محتسب اپنی خدمات کو وسعت دینے کے لیے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ تمام صوبوں کے دیگر شہروں اور قصبوں میں اپنے علاقائی دفاتر قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن فنڈز کی کمی اس سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر صوبائی حکومتیں دفتر کی جگہ فراہم کریں تو ہم مزید علاقائی دفاتر قائم کرنے کے لیے تیارہیں۔
اعجاز قریشی نے بتایا کہ پاکستان کے وفاقی محتسب دوسری بار کازان روس میں منعقدہ ایشین اومبڈسمین ایسوسی ایشن کی 17ویں جنرل اسمبلی میں چار سال کے لیے بلا مقابلہ ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے جو ایک عالمی اعزازاورتنظیم کے دیگرارکان کے پاکستان پر اعتماد کا مظہر ہے۔
انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے کردار اور کارکردگی کے حوالے سے آگاہی پھیلائیں کیونکہ یہ نہ صرف شہریوں کو شکایات کے ازالے کے ایک موثر اوربلاخرچ طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کرتا ہے بلکہ اس سے محتسب کے مشیروں اور عملے کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔