خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اقدامات سے صنعت کاری کے نئے دور کا آغاز ہوگا؛ وزیر تجارت گوہر اعجاز

7

کراچی، 28 دسمبر (اے پی پی):نگراں وفاقی وزیر تجارت، صنعت و پیداوار ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اقتصادی بحالی کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے زیر غور اقدامات ملک میں صنعت کاری کے ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔

وہ یہاں گورنر ہائوس کراچی میں زراعت، ٹیکسٹائل، انجینئرنگ اور دیگر شعبوں کی نمائندگی کرنے والے تاجر برادری کے وفد سے جمعرات کو ملاقات کی صدارت کر رہے تھے۔وفد کو حکومت کی ترجیحات اور ملک کی معاشی بحالی کے لیے ایس آئی ایف سی کے کردار اور کوششوں سے آگاہ کیا گیا۔

ڈاکٹر گوہر اعجاز نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس آئی ایف سی خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور چین کے ساتھ بھرپور طریقے سے کام کر رہی ہے اور پاکستان میں بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع ہے جس سے ملک میں صنعت اور برآمدات کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔پاکستان علاقائی اور عالمی سطح پر تجارت کی وسیع صلاحیت رکھتا ہے لیکن 250ملین کی آبادی کے باوجود اس کی معیشت کا حجم 350ارب ڈالر ہے جبکہ تجارتی حجم 100ارب ڈالر کے قریب ہے۔ انہوں نے معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مضبوط بنانے کے لیے تجارت بڑھانے اور اس مقصد کے لیے فوری اور جامع اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ چین نہ صرف ہمارا فولادی دوست ہے بلکہ ایک بڑا تجارتی پارٹنر بھی ہے اور پاکستانی تاجروں کو چین میں تجارتی مواقع تلاش کرنے اور دوطرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی مرکز ہے جو قومی معیشت کو چلاتا ہے جبکہ چین، سعودی عرب، کویت اور دیگر کئی ممالک نے کراچی میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے گارمنٹ سٹی اور ایک نئی انڈسٹریل اسٹیٹ کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے اورشہر قائد میں ایک نیا اسپیشل اکنامک زون اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کا مقصد چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے ذریعے صنعت کاری کے جدید رجحان کو شروع کرنا ہے۔

ڈاکٹر گوہر اعجاز نے ایس آئی ایف سی  کے تسلسل کے حوالے سے کہا کہ یہ کونسل آئندہ عام انتخابات کے بعد نئی اسمبلیوں اور حکومت کے ساتھ مل کر پالیسیوں کی پائیداری اور تسلسل کو یقینی بنائے گا۔صنعتوں کے لیے توانائی کی قیمت کا حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی کا ٹیرف دنیا کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے جبکہ گیس کا ٹیرف عالمی قیمتوں سے کم ہے۔ہم بجلی کے نرخوں میں یکسانیت کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں توانائی کی قیمتوں کو معقول بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور قدرتی گیس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی مکس بہت ضروری ہو گیا ہے۔