وبائی امراض کے تدارک کے لئے موثر مضبوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، صحت سے متعلق اندرونی وبیرونی چیلنجزسے نمٹنا ہو گا،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ  

2

اسلام آباد،10جنوری(اے پی پی):نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ   وبائی امراض کے تدارک کے لئے موثر مضبوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، صحت سے متعلق اندرونی وبیرونی چیلنجزسے نمٹنا ہو گا، نظام صحت کی بہتری کے لئے مانیٹرنگ بہت ضروری ہے، پاکستان  کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدیدنقصان کاسامنا کرنا پڑا ہے، تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔

 ان خیالات کا اظہارا نہوں نے بدھ کو یہاں عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ   کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پہلے عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے اعزاز ہے، تمام مندوبین کو شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔وزیرصحت  ڈاکٹر ندیم جان  نے سمٹ کے انعقاد کے لیے انتھک  کوششیں کیں۔  انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں صحت کے مسائل کا حل ضروری ہے۔وبائی امراض کے تدارک کےلئےاقدمات وقت کی ضرورت ہے۔کورونا سے دنیا میں معاشی عدم استحکام آیا۔صحت سے متعلق اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہو گا۔ ہیلتھ سسٹم کو وقت کے ساتھ مضبوط بنانا ہوگا۔ علاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں  سے متاثر ہونے والے ملکوں میں شامل ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث  پاکستان کو شدید نقصانات  کا سامنا کرنا پڑا ۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ۔ نگران وزیراعظم نے کہاکہ مشترکہ تحقیق سے وبائی امراض کے علاج کا طریقہ کار تلاش کرنا ہو گا۔نظام صحت کی بہتری کے لئے مانیٹرنگ بہت ضروری ہے۔دنیا کو انسان کی صحت کے بارے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ تمام ممالک  کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔

سیکرٹری ہیلتھ افتخار شلوانی نے خطاب کرتےہوئے کہاکہ گلوبل ہیلتھ سمٹ میں آپ کی موجودگی صحت کی سلامتی کی عالمی برادری کو متاثر کرنے والے پیچیدہ اور باہم مربوط چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کا واضح اظہار ہے۔صحت کے جاری عالمی بحران نے تعاون کی معلومات کے تبادلے اور اجتماعی کارروائی کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ یہ سمٹ ہمارے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ہم سرحدوں کو عبور کرنے والے فریقین اور شراکت داریوں میں اپنی مہارت کے تبادلے کو جمع کر سکتے ہیں۔

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیابھر سے آئے ہوئے مندوبین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ یقینی  طورپر مثبت نتائج مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا  کوویڈ۔19  نے اربوں لوگوں کو بیروزگار کیا۔ لاکھوں لوگ کورونا کے باعث  زندگی سےہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں کے لئے ڈبلیو ایچ او نے اہم کردار ادا کیا۔ صحت  کے شعبے کی بہتری کے لئے موثر اقدامات کررہےہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر صحت کے شعبے کے لئےمدد اور اقدامات کرتا رہا ہے۔

نگران وفاقی وزیر  برائے قومی صحت  ڈاکٹر ندیم جان  نے خطاب کرتےہوئے کہا کہ عالمی کانفرنس میں 70 سے زائد ممالک کے وفود نے شرکت کررہے ہیں۔ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ میں شرکت پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عالمی کانفرنس میں وزرا صحت، چوٹی کے ماہرین اور سفرا شریک ہوئے۔عالمی صحت کی حفاظت کیلئے ذمہ داران کے طور پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نظام صحت کی بنیادوں کو مضبوط بنائیں۔ دنیا بھر سے وفود کی شرکت باہمی تعاون کے جذبے کی مثال ہے۔سمٹ صحت عامہ کے پائیدار نظام کی تعمیر کیلئے مشترکہ عزم ہے۔پاکستان محفوظ دنیا اور صحت کیلئے اجتماعی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔  ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان صحت سے متعلق شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ سربراہی اجلاس ہمارے انفرادی صحت کے نظام کو مضبوط کرے گا۔ سکیورٹی سمٹ عالمی صحت کے تحفظ کو جدید بنیادوں پر استوار کرے گا۔ کانفرنس میں صحت کے خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سمٹ کے تمام شرکاء کی کاوشوں اور لگن کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ انشاء اللہ اس سمٹ سے آنے والی نسلوں کیلئے صحت مند مستقبل کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔اقوام عالم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے مربوط حکمت تشکیل دی جارہی  ہے۔

عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب  سے مختلف غیر ملکی وفود کے سربراہان   نے بھی خطاب کیا ۔