تھیلیسیمیا کی روک تھام کے لئے حکومت اور تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کردار ادا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، قاسم علی شاہ

2

 

پشاور، 8مئی(اے پی پی): تھیلیسیمیا جیسے موذی اور لاعلاج مرض کی روک تھام کے لئے حکومت، سیاسی جماعتوں، علما کرام ،میڈیا اور معاشرے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے علاوہ اس موذی مرض کا تاحال کوئی علاج موجود نہیں ھے لہٰذا تھیلیسیمیا کے مزید پھیلاو پر قابو پانے کاواحد حل احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ہے اور دنیا کے اہم ممالک اٹلی، یونان، مصر اور بنگلہ دیش سمیت یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک نے احتیاطی تدابیر پر عمل کے نتیجے میں تھیلیسیمیا کے مرض پر قابو پایاہے یہ وہ ممالک ہیں جن کاشمار آج سے 15اور 20 سال قبل دنیا بھر میں تھیلیسیمیا سے متاثرہ ٹاپ ممالک میں ہوتا تھا۔

ان خیالات کا اظہار پیدائشی طور پر خون کی کمی کے موذی مرض تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کی حالت زار اور اس کے روک تھام کےحوالےسے الخدمت ہسپتال کے زیراہتمام تھیلیسیمیا کے عالمی دن کی مناسبت سے الخدمت ہسپتال نشترآباد میں منعقدہ سیمینار سے صوبائی وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار سے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسیع، الخدمت فاونڈیشن کے صوبائی صدر خالدوقاص، ڈاکٹر نوید شریف اور ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقتدار احمد روغانی نےخطاب کیا جبکہ تقریب میں الخدمت کے صوبائی ڈائریکٹر تھیلیسیمیا فدامحمد خان، صوبائی میڈیا منیجر نورالواحد جدون، ڈپٹی ہیلتھ منیجر زاہد علی ،تھیلیسیمیا کوآرڈینیٹر نثار علی اور دیگر ذمہ داران بھی تقریب میں شریک تھے۔