ملتان 21 اپر یل(اے پی پی): صوبائی وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب اور کاشتکاروں کے درمیان غلط فہمیوں کا تاثر درست نہیں ہے۔ گندم کے نام پر سیاست کی جارہی ہے۔حکومت پنجاب کی کاوشوں کے باعث آج کسان خوشحال ہے۔ تنقید کرنے والے ذرا اپنے گریبان میں بھی جھانکیں کہ جن صوبوں میں ان کی حکومت ہے وہاں کاشت کار سے کیا سلوک ہورہا ہے۔ وہ ملتان پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زرعی شعبہ میں ایک سال کی کارکردگی دوسرے صوبوں کی نسبت نمایاں طور پر بہتر ہے۔ پنجاب حکومت کو اپنا کسان بے حد عزیز ہے۔ یہ کسان ہی ہے جو زمین سے سونا اگاتا ہے اور ہمارے بچوں کو اناج کی صورت رزق فراہم کرتا ہے۔ مریم نواز شریف کی حکومت نے ایک سال میں ساڑھے چھ لاکھ لوگوں کو کسان کارڈ کے ذریعے 52 ارب روپے دئیے جس میں سے 85 فیصد کھاد پر خرچ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2024 کی گندم کا فصل کے دوران کھاد کی قیمتیں گزشتہ سالوں کی نسبت نمایاں کم رہیں۔ وسیم اکرم پلس نے پانچ سال میں کسان کا دیوالیہ نکال دیا تھاموجودہ پنجاب حکومت نے آکر کسان کو سنبھالا ہے۔گرین ٹریکٹر، سولر پینلز، زرعی ان پٹ پر سبسڈی سے کسان خوشحال ہوا۔ حکومت پنجاب نے کاشتکاروں کے زرعی گریجویٹ بچوں کو انٹرن شپ مہیا کی۔ اسی طرح لائیو سٹاک کارڈ فراہم کئے جبکہ ایگری مال سروسز بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ پنجاب میں 4 اور اگلے سال انشاءاللہ 10 ایگریکلچر مال بننے جا رہے ہیں جوکہ ایک چھت کے نیچے تمام سروسز فراہم کریں گے۔میرا سوال ہے کہ پنجاب کے علاوہ پاکستان کے کس صوبے کی حکومت نے اپنے کاشتکار اور کسان کو خوشحال کرنے کے لیے کوئی پالیسی بنائی؟ کسی صوبہ میں آپ کو ایگریکلچر کو ٹرانسفارم کرنے کی کوئی باقاعدہ پالیسی نظر نہیں آئے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور پاسکو ختم ہونے کے بعد ہم نے پالیسی دی تاکہ گندم کا ریٹ ریگولائز ہو۔ مارکیٹ میں گندم کی فری موومنٹ ہو، ہم نے پرائیویٹ سیکٹر کی فلور ملز کو کہا ہے کہ آپ آئیں اور گندم اٹھائیں۔ صرف یہی نہیں ہم نے فلور ملز کو پابند کیا کہ اپنے سٹاک کا 25 فیصد محفوظ کریں گے۔ اس کو وزیر اعلیٰ پنجاب روزانہ بنیادوں پر خود مانیٹر کررہی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات جانتی ہے کہ حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب کے دل میں کس حد تک کسانوں کا درد ہے اور کیا وژن ہے۔ ہماری حکومت نے پنجاب کے کسان کو ایمپاور کرنے کے لیے الیکٹرانک ویئر ہاوس بنائے جہاں پنجاب کے اندر کاشتکار اپنی گندم چار مہینے کے لیے سٹور کر سکتا ہے اور جب قیمت اچھے داموں پر ہو تو اس کو جا کر بیچ سکتا ہے۔ ای ڈبلیو آر کے ذریعے کسان اگر فوری نقد رقم چاہے تو رسید کو لے کر کسی بھی بینک سے جا کے رقم لے سکتا ہے ۔رقم واپسی پر گندم اس کی ہوگی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم پرائیویٹ سیکٹر کو اتنا مضبوط اور طاقتور کرنا چاہتے ہیں کہ فوڈ ڈیپارٹمنٹ اور پاسکو کی کمی محسوس نہ ہو۔
صوبائی وزیر زراعت عاشق کرمانی نے مزید کہا کہ اگر ہر جگہ سے گندم کی خریداری کا سلسلہ شروع ہوگا تو پرائس کنٹرول ہوگی ۔ صوبائی وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کل ایگریکلچر کمیشن کے ساتھ گندم کے حوالے سے میٹنگ کرنے جا رہا ہے تاکہ مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جاسکے۔میں دیگر صوبوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کہ آپ نے سیاست کرنی ہے تو کسی اور چیز پر کریں ہمار ے لئے پنجاب کا کسان سب سے اہم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو کریڈٹ ملنا چاہیے کہ گنے کی قیمت پورے پنجاب کے اندر 400 سے ڈراپ نہیں ہوئی جبکہ گنے کی اوسط قیمت 450روپے رہی۔