نیویارک، 18 اگست (اے پی پی ): پاکستان نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان کی سیاسی اور سلامتی کی صورتِ حال نازک ہے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی 2018 کے نظرِ ثانی شدہ امن معاہدے کے تحت حاصل ہونے والی نازک کامیابیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنوبی سوڈان کی صورتِ حال پر آج ہونے والی بریفنگ میں قومی بیان دیتے ہوئے، پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اہم SPLM/A-IO رہنماؤں کی حراست اعتماد اور شمولیت (Inclusion) کو متاثر کر رہی ہے، جو پائیدار امن عمل کے لیے ناگزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افریقی یونین کے ساتھ مل کر تمام زیرِ حراست سیاسی شخصیات کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔
سفیر عاصم نے کہا کہ دسمبر 2026 کے انتخابات کی تیاری جمہوری پیش رفت کی ایک امید ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ شفاف اور جامع انتخابات کے لیے صرف بین الاقوامی مالی، تکنیکی اور سیاسی معاونت ہی کافی نہیں ہوگی بلکہ اعتماد اور سلامتی پر مبنی ماحول بھی لازمی ہے۔
جنوبی سوڈان کی جاری انسانی صورتِ حال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلح تنازع، موسمیاتی صدمات، ہیضے کی وبائیں اور علاقائی اثرات نے لاکھوں افراد کو شدید متاثر کیا ہے، جبکہ 14 لاکھ سے زائد افراد سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے فوری بین الاقوامی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔
سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ کے جنوبی سوڈان میں مشن (UNMISS) میں اپنی نمایاں خدمات پر فخر کرتا ہے، جس میں پاکستان سب سے بڑے دستہ فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔
پاکستانی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستانی امن کاروں نے 80 کلومیٹر سے زائد حفاظتی پشتے اور بند تعمیر کیے ہیں تاکہ بے گھر افراد کو بچایا جا سکے؛ انسانی امداد کے راستوں کو محفوظ بنایا؛ اقوامِ متحدہ کے فیلڈ دفاتر کی عملی سلامتی کو برقرار رکھا؛ اور شہریوں کے تحفظ کے عزم کو برقرار رکھا۔ انہوں نے امن کاروں اور امدادی کارکنوں پر حملوں کی سخت مذمت کی، جنہیں انہوں نے جنگی جرائم قرار دیا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کا موقف ہے کہ UNMISS کو مکمل وسائل، مناسب سازوسامان اور سیاسی تعاون فراہم کیا جانا چاہیے۔
سفیر عاصم نے کہا کہ موجودہ دستوں کی کمی، تعیناتی میں تاخیر اور لاجسٹک مسائل کو دور کرنا ضروری ہے، جبکہ فورسز کے اسٹیٹس معاہدے کا مکمل احترام بھی لازم ہے تاکہ مشن اپنے مینڈیٹ کو مؤثر انداز میں پورا کر سکے
انہوں نے کہا کہ جنوبی سوڈان کا راستہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ حقیقی سیاسی عزم، اعتماد اور شمولیت پر مبنی امن عمل کی قومی ملکیت اور مسلسل بین الاقوامی یکجہتی کے ذریعے امن، استحکام اور خوشحالی کے وعدے کو حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔