اسلام آباد ، 18 مارچ (اے پی پی): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں قومی جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا کے خلاف اس جنگ کو لڑنا ہے، ہم چین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے گئے تھے۔
بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ہمارا آزمایا ہوا دوست ہے کچھ عرصہ قبل وہ کرونا وائرس سے نبرد آزما ہو رہے تھے آج انہوں نے اس وبا پر کافی حد تک قابو پا لیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کرونا کی وبا چین میں پھوٹی تو بہت سے ممالک نے چین سے انخلا کا راستہ اختیار کیا جبکہ پاکستان نے چین پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے طلباءکو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جس کو چینی حکومت نے بہت سراہا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کل ہماری ویڈیو کانفرنس کے ذریعے چین میں زیر تعلیم طلباء سے گفتگو ہوئی اور خوشی کی بات یہ ہے کہ سب صحت مند ہیں۔ چار بچیاں جو حاملہ تھیں انہوں نے بچوں کو جنم دیا اور وہ بچے بھی ماشاءاللہ صحت مند ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین میں مقیم پاکستانی طلباءکی خواہش تھی کہ انہیں پاکستانی کھانا مہیا کیا جائے ہم انشاءاللہ انہیں جلد کین فوڈز بھجوا رہے ہیں۔ چینی قیادت نے پاکستان کے فیصلے کو سراہا ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ وہان جو وبا سے سب سے زیادہ متاثر تھا اس میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چینی صدر، وزیر اعظم اور دیگر قیادت نے شکریہ ادا کیا کہ مشکل وقت میں پاکستان ہمارے ساتھ کھڑا رہا اور اب جب آپ اس صورت حال سے گزر رہے ہیں تو ہم ہر طرح سے پاکستان کو سپورٹ کریں گے۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ آج ہمارے سے کہیں زیادہ وسائل رکھنے والے ممالک اس چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اٹلی اور امریکہ کی صورت حال آپ کے سامنے ہے لیکن ہمیں قومی جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے کرونا کے خلاف اس جنگ کو لڑنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں جب آزمائش آئی تو حکومت نے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا لیکن چینی عوام نے من و عن اسے تسلیم کیا۔ آج ہم نے مل کر اس چیلنج کا متفقہ طور پر مقابلہ کرنا ہے سب سے آسان کام تنقید کرنا ہے لیکن اس سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ میری سب سے اپیل ہے کہ ہمیں اس وقت متحد ہونا ہے اگر سندھ اور بلوچستان نے اچھے اقدامات اٹھائے ہیں تو ہمیں سراہنا چاہیے اسی طور خیبر پختون خوا اور پنجاب کوئی اچھے فیصلے کر رہے ہیں تو ان کی بھی تعریف کرنا ہو گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے بھی ٹارگٹڈ اپروچ کو اپنایا وہ علاقے جو زیادہ متاثر تھے سب نے مل کر ان کی مدد کی۔ پاکستانی قوم کئی آزمائشوں سے کامیابی سے گزری ہے ہمیں محکمہ صحت کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ ہمیں عزم کرنا ہے کہ ہمیں اپنی فیملیز اور لوگوں کو بچانے کیلئے محتاط رویہ اپنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نماز کا فریضہ اگر گھر میں ادا کرنے کا آپ کو کہا جاتا ہے تو آپ اس کی پاسداری کریں کیونکہ یہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم نے پریشان نہیں ہونا ۔ تاجر برادری سے گزارش ہے کہ آپ بھی اپنے لوگوں کا خیال رکھیں اور ایک دوسرے کا سہارا بنیں، ہم نے پریشانیوں کو دور کرنا ہے۔ احتیاط سنت ہے یہاں سے چین جاتے ہوئے ہمارے سارے وفد نے ٹیسٹ کروائے اور کلیر ہونے پر جہاز میں سوار ہوئے اور چین میں ملاقاتوں کے بعد واپسی کے وقت پھر ٹیسٹ کروائے اور وہ بھی اللہ کے فضل و کرم سے کلیر آئے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں لیکن میں نے خود پانچ روز کیلئے آئسولیشن اختیار کی ہے تاکہ ہیلتھ پروٹوکول کو فالو کر سکوں۔
وی این ایس، اسلام آباد