لاہور،30 مئی(اے پی پی): وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شوگر انکوائری رپورٹ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
ہفتہ کے روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارج شیٹ پر شاہدخاقان عباسی کوجواب دیناپڑے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے جو باتیں کیں، میں ثابت کروں گا وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ اگروہ کمیشن کی رپورٹ پڑھ لیتے تو یہ باتیں نہیں کرتے۔
شہزاداکبر نے کہا کہ شہبازشریف خادم اعلیٰ تھے لیکن وہ اپنی تجوریاں بھررہے تھے، نیب اوراینٹی کرپشن کی جانب سے کافی ریکوریز ہوچکی ہیں۔ نیب ایک آزادادارہ ہے، کیسزکومنطقی انجام تک پہنچانا نیب کی ذمہ داری ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا نیب تمام معاملات کی آزادانہ انکوائری کررہاہے، شہبازشریف بغیرکسی میڈیکل وجہ کے قرنطینہ میں ہیں۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے بتایا تھا کہ ریگولیٹرزکی غفلت کے باعث چینی بحران پیدا ہوا اورقیمت بڑھی، 5 سال میں 29ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ رپورٹ میں صاف نظر آ رہا ہے کہ ایک کاروباری طبقے نے نظام کومفلوج کرکے بوجھ عوام پر ڈالا ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق جاری کی گئی ہے اور اس سے حیران کن اور پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ایم ایل این انکوائری رپورٹ کو پڑھنے اور سمجھنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے یا ظاہر وجوہات کی بنا پر اسے سمجھنا نہیں چاہتی۔
معاون خصوصی برائے احتساب نے دعویٰ کیا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) قوم کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو تحقیقات کے لئے طلب کیا لیکن انہوں نے پیشی سے گریز کیا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ انکوائری کمیشن نے سابق وزیر اعظم خاقان عباسی کے خلاف اس رپورٹ کے ساتھ چارج شیٹ پیش کی ہے جس کے لئے انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ اس رپورٹ کے مطابق عباسی نے برآمد کے لئے 24 گھنٹوں کے اندر 20 ارب روپے کی سبسڈی دی، یہ چینی غیر حساب کتاب تھی اور بلیک مارکیٹ میں فروخت کی جاتی تھی جبکہ کوئی ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا۔
مشیر نے دعوی کیا کہ عباسی شوگر انکوائری کمیشن کے سامنے منصفانہ پریکٹس کے اپنے دعوؤں کی حمایت کرنے کے لئے دستاویزی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک میں تمام شوگر ملوں کو ترجیحی طور پر آڈٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کک بیک ، بدعنوانی ، غبن کہاں واقع ہوئی ہے۔