کورونا وبا نے دنیا بھر کے ممالک کو بری طرح متاثر کیا لیکن ہم نے اس دوران موثرپالیسیز وضع کیں: میاں فرخ حبیب

16

فیصل آباد۔1مئی  (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات میاں فرخ حبیب نے کہا ہے کہ کورونا وبا نے دنیا بھر کے ممالک کو بری طرح متاثر کیا لیکن ہم نے اس دوران موثر پالیسیز وضع کیں اوردیہاڑی دار طبقے کو روزگار کی فراہمی جاری رکھنے کیلئے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی اختیار کی گئی یہی وجہ ہے کہ کوروناوبا کے دوران جہاں عالمی سطح پر تمام معاشی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں،وہیں پاکستان میں صنعت و تجارت کا پہیہ رواں دواں رہاجبکہ ٹیکسٹائل کی صنعت کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر انقلابی اقدامات کئے گئے جس سے بر آمدات میں اضافہ اور بیروزگاری میں کمی ہوئی‘ نیزاربوں روپے کے آسان قرضوںکی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریفنڈز کی رقوم بھی ادا کی گئیں،علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان انتخابی اصلاحات کیلئے پر عزم ہیں اور ہم اپوزیشن کو پیشکش کرتے ہیں کہ وہ ہر الیکشن کے بعد دھاندلی کا شور مچانے کی بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر انتخابی اصلاحات یقینی بنائے تاکہ ایسی الیکشن ریفارمز لائی جا سکیں اور ای ووٹنگ کا طریقہ کار اپنایا جائے تاکہ کسی کو بھی ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزام لگانے کا موقع نہ مل سکے۔ہفتہ کے روزسرکٹ ہائوس فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے ملک میں سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کیا گیا اور پہلی بار سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو میرٹ پر مکمل شفافیت کے ساتھ مالی امداد کی فراہمی یقینی بنا ئی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انتہائی دانشمندانہ سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاک ڈائون میں انڈسٹری بند نہ کی بلکہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو بھی کھولا جس کے باعث اس سے منسلک درجنوں دیگر صنعتوں کا بھی پہیہ چلا اور لوگوں کو اپنی چھت کے حصول کے مواقع فراہم کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران دیہاڑی دار، غریب مزدور، محنت کش اور متوسط طبقے کا روزگار بند نہیں ہونے دیا گیا لیکن ساتھ ہی ساتھ کورونا ایس او پیز پر بھی عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کی تعداد بڑھا کر اب 1 کروڑ 20 لاکھ کی جارہی ہے اور تمام مستحق خاندانوں کی امداد کو میرٹ پر شفافیت کی مثال بنایا جا رہا ہے جبکہ ان خاندانوں میں سطح غربت سے نیچے افراد کی شمولیت یقینی بنائی جارہی ہے۔ میاں فرخ حبیب نے کہا کہ گرین بیلٹوں، سڑکوں، فٹ پاتھوں اور تھڑوں پر سونے والے مجبور افراد کیلئے پناہ گاہیں قائم کرکے انہیں دو وقت عزت کی روٹی بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی سطح پر ایسے اقدامات سے باقی لوگوں کو بھی ترغیب مل رہی ہے اور پاکستان دنیا بھر میں زیادہ چیریٹی کر نیوالے ممالک کی صف میں شامل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای او بی آئی کا ادارہ پہلے 17ارب روپے کی شیئر کولیکشن کرتا تھا جو ہماری حکومت کے دور میں بڑھ کر28 ارب روپے ہوگئی ہے۔ اسی لحاظ سے پہلے ان کی ماہانہ پنشن 6ہزار روپے تھی اسے بھی بڑھا کر 9 ہزار روپے کردیا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی اس وقت ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب تھی بلکہ ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا لیکن ہم نے آکر صورتحال کو سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ دور حکومت میںاربوں ڈالرز کی برآمدات کے حامل ٹیکسٹائل سیکٹر کو بری طرح تباہ کردیا گیا اور ٹیکسٹائل انڈسٹری قبرستان کی شکل اختیار کرگئی۔ یہی نہیں بلکہ پاورلومز مالکان نے اپنی پاورلومز سکریپ اور کباڑ میں فروخت کرنا شروع کردیں مگر ہم نے فوری ریلیف پیکیجز کے ذریعے اس کے تن مردہ میں نئی روح پھونکی،ہم نے دم توڑتے ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے بجلی و گیس کے نرخ یکساں اور دیگر صوبوں کے برابر کئے ،انہیں سیلز ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کی ،ان کیلئے انرجی پیکیج لائے، پیک آورز پالیسی کا خاتمہ کیا،اضافی بجلی استعمال کرنے پر ریلیف دیااور اس پیکیج کے ذریعے جون تک 50 فیصد اور اس کے بعد 25 فیصد بجلی سستی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے۔