اسلام آباد،17اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان طالبان کی جانب سے اس یقین دہانی کا خواہاں ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہیں ہو گی جس طرح طالبان نے چین اور امریکہ کو بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی،افغانستان میں افغان عوام کی مرضی کی حکومت ہونی چاہئے، پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کا خواہاں ہے اور اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے استنبول میں ٹی آر ٹی کے پروگرام ”سٹریٹ ٹاک” میں ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی اسی طرح کی یقین دہانی کرائی جانی چاہئے جس طرح چین اور امریکہ کو کرائی گئی ہے کہ افغان حدود کبھی بھی کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے چین اور امریکا کو یقین دہانی کرائی تھی اور پاکستان کیلئے بھی یہی توقع ہے، اسی اصول پر مجھے امید ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت پاکستان کے ساتھ بھی اسی طرح کا طرز عمل اختیار کرے گی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور میں مقرر کی گئی بین الاقوامی اقدار میں بھی اسی رویہ کی حمایت کی گئی ہے۔ دہشت گردوں کی روک تھام سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی سرحد کے ساتھ باڑ لگائی ہے۔
طالبان کو افغان عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ حکومت دیگر ممالک کی مشاورت کے ساتھ کوئی بھی فیصلہ کرے گی، پہلے ہمیں اس ابھرتی ہوئی صورتحال جائزہ لینا ہے۔
طالبان کے پاکستان کے قابل اعتماد ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جو بھی حکومت برسر اقتدار ہو ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ ہمسایہ کی حیثیت سے امن یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے امریکی انخلا کو جلد بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکا سے کہا کہ جنگ نہیں بلکہ مذاکرات ہی بہترین حل ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ویتنام جنگ یا افغانستان میں سوویت مداخلت کے بعد پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کے نتیجہ کو بھلا دیا گیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا فیشن بن چکا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان میں جو صورتحال پیدا ہوئی وہ دنیا کے سامنے ہے، اس وقت کوئی بھی ملک اپنا کردار ادا نہیں کر سکتا تھا، امریکا نے افغانستان میں 20 سال قیام کے دوران 2 کھرب ڈالر خرچ کئے ہیں اور ترقی کیلئے سینکڑوں ارب سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلیم گیم اور قربانی کا بکرا تلاش کرنا آسان ہے۔
جنگ زدہ ملک میں استحکام کے حوالہ سے پاکستان کے کردار سے متعلق صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کا خواہاں ہے اور اپنا تعمیری کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چار دہائیوں سے جاری تنازعہ سے افغانستان کے بعد پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے، افغانستان میں امن کی بحالی کے بعد پاکستان کامیابی حاصل کرنے والا بڑا ملک ہو گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مسائل تیزی سے حل کر لئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی، اس اقدام کو افغان عوام کو خیر خواہی کے جذبہ کے طور پر یاد رکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطہ میں ترقیاتی ایجنڈا پر عملدرآمد کیلئے چین، روس، ترکی اور امریکا کے ساتھ رابطہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سازشی کا کردار ادا کر رہا ہے اور اسے پاکستان کے خلاف کسی دوسرے ملک کی سرزمین استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
صدر مملکت نے ترکی کے ساتھ دوطرفہ دفاعی تعاون پر اعتماد کا اظہار کیا تاہم صلاحیتوں سے استفادہ کیلئے معاشی تعلقات میں مزید اضافہ پر زور دیا۔ انہوں نے تنازعہ جموں و کشمیر سے متعلق پاکستان کے اقدام کی ترکی کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کا بھی ذکر کیا جہاں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔