مردم شماری کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کا پہلا اجلاس

31

اسلام آباد،10مئی  (اے پی پی):مشترکہ مفادات  کونسل (سی سی آئی) کے  49ویں اجلاس   منعقدہ 13 جنوری 2022 میں فیصلے کے مطابق مردم شماری کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لئے ایک تیز، شفاف اور قابل اعتماد آپریشن کو یقینی بنانے کے لئے مردم شماری کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کا پہلا اجلاس  منگل کو منعقد ہوا۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان کی صدارت میں قومی مردم شماری رابطہ مراکز میں پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کے لئے چیلنجنگ ٹائم لائنز کو پورا کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے۔ میٹنگ کا بنیادی مقصد آبادی اور ہاؤسنگ مردم شماری 2022 پر کام کی پیشرفت کا جائزہ لینا اور مردم شماری کو مکمل کرنے کی ٹائم لائن کو آسانی سے پورا کرنے کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا تھا۔

 اجلاس میں تمام صوبوں اور  علاقوں کے چیف سیکرٹریز، متعلقہ سیکرٹریز، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈی جی ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ، چیئرمین نادرا، ایم ڈی این ٹی سی اور تعلیم، صحت، خزانہ اور پی بی ایس کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

 ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان نے اس بات پر زور دیا کہ مردم شماری چیلنجنگ ٹائم لائنز کے ساتھ ایک اہم  اور مشکل مشق ہے، اس لیے اس عمل میں شفافیت اور اعتماد کے لئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔  چیف شماریات (پی بی ایس) ڈاکٹر نعیم الظفر نے پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے پی بی ایس کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا پس منظر بتایا اور کہاکہ اس بڑے کام کو پورا کرنے کے لیے شراکت داروں کے تعاون اور مدد کی ضرورت ہے۔

 ممبر (سپورٹ سروسز) محمد سرور گوندل نے مردم شماری کے عمل سے متعلق پی بی ایس کی پیش رفت اور مسائل پیش کرکے متعلقہ محکموں کو آگاہ کیا۔ ان مسائل میں ماسٹر ٹرینرز اور تربیتی مقامات کا انتخاب، ٹرینرز اور شمار کنندگان کی تربیت، حدود کو منجمد کرنا، فریموں/نقشوں کی تصدیق کی پیشرفت، مردم شماری کے معاون مراکز کی ضروریات، فیلڈ اسٹاف کی تعیناتی اور فیلڈ اسٹاف کی سیکیورٹی وغیرہ شامل ہیں۔دیگر محکموں اور صوبوں کے شرکاء کو بھی اپنا نقطہ نظر بتانے کے لئے مدعو کیا گیا اور صوبوں کی طرف سے اٹھائے گئے تمام سوالات کو حل کیا گیا۔

 شرکاء نے شفافیت اور رازداری لانے کے لیے پی بی ایس کی کوششوں کو سراہا اور مردم شماری کے عمل کو احسن طریقے سے چلانے کے لئے ورکنگ کمیٹیاں بنانے کی تجویز دی۔ تمام چیف سیکریٹریز نے اس قومی کام کو پورا کرنے کے لئے اپنے تعاون کا یقین دلایا۔

یہ اجلاس پی بی ایس کی ایک کوشش تھی کہ مردم شماری کی منصوبہ بندی سے لے کر نتائج کو حتمی شکل دینے تک تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے اور آئندہ عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے ٹائم لائنز کو پورا کیا جائے۔ صوبوں اور محکموں کے متعلقہ افراد کی موجودگی کی وجہ سے مردم شماری کے عمل سے متعلق تمام محکموں کے مسائل اور سوالات کو حل کرنے اور پی بی ایس کی پیشرفت اور ابہام کو وقت سے پہلے ہی حل کرنے کے لئے اجلاس ایک بہترین فورم ثابت ہوا۔  اجلاس  میں تربیت اور گنتی کے لیے ماہرعملہ کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مردم شماری کے عمل کی موثر مانیٹرنگ کے لئے مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس 15 دن بعد منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔