کوئٹہ۔19اگست (اے پی پی):وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے صوبے کی سرکاری شعبہ کی دس یونیورسٹیوں کے لیےاڑھائی ارب روپے کی گرانٹ ان ایڈ کے فوری اجراء کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء ہمارا مستقبل ہیں صوبے کی یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلباء ہمارے اپنے بچے ہیں جن پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے صوبے کے طلباء تعلیم و ہنر اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کسی صورت پیچھے نہ رہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے کی یونیورسٹیوں کو گرانٹ ان ایڈ کی فراہمی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ وائس چانسلرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا چیف سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن حافظ عبدالماجد بھی اجلاس میں شریک تھے سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ صوبے کی یونیورسٹیوں کی مالی معاونت کے لئے صوبائی بجٹ میں اڑھائی ارب روپے مختص ہیں جنہیں طے شدہ فارمولے کے مطابق دس یونیورسٹیوں میں تقسیم کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ گرانٹ ان ایڈ کی تقسیم کے طے شدہ فارمولے میں تمام عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے اجلاس میں یونیورسٹیوں کے مالی امور اور اسٹرکچر کا جائیزہ لیتے ہوئے آمدنی اور اخراجات میں تناسب پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ یونیورسٹیاں خود مختار ادارے ہیں اور بہتر مالی نظم و نسق کے زریعہ انہیں خود انحصاربنایا جا سکتا ہے جیسا کہ ملک اور دنیا کی دوسری یونیورسٹیاں ہیں اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو نیشنل فائنانس کمیشن کے فارمولے کے تحت صوبے کی یونیورسٹیوں کو 9 فیصد حصہ دینا چاہیے لیکن صوبے کی یونیورسٹیوں کو ملنے والا حصہ 4.5 فیصد ہے جس کے باعث یونیورسٹیوں کو مالی مسائل درپیش ہیں اور مجموعی طور یونیورسٹیوں کو سالا نہ 2.9 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑتاہے یونیورسٹیوں کی فیسوں کی مد میں اپنی مجموعی آمدنی 1.4 ارب روپے ہے ہائیر ایجوکیشن کی جانب سے 3.4 ارب روپے ملتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت 2.5 ارب روپے کی گرانٹ ان ایڈ دیتی ہے اس موقع پر طے پایا کہ چیف سیکریٹری بلوچستان بڑی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر ز کے ہمراہ چئیرمین ایچ ای سی سے ملاقات کرینگے اور این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کی یونیورسٹیوں کو 9 فیصد حصہ کے مطابق گرانٹ کی فراہمی کی بات کی جاۓ گی جبکہ وزیراعلئ بلوچستان اس حوالے سے وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کرینگے وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر وائس چانسلرز کو صوبے کی یونیورسٹیوں کے مسائل کے دیرپا حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود کہ صوبہ اس وقت شدید مالی مسائل سے دوچار ہے ہماری کوشش ہوگی کہ یونیورسٹیوں کے مالی مسائل کے حل کے لیے بھرپور معاونت کی جائے وزیراعلئ نے یونیورسٹیوں میں ڈسپلن کے قیام اور معیار تعلیم کی بہتری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری یونیورسٹیوں کا معیار اتنا بلند ہو کہ وہ دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہو سکیں وزیراعلئ نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کی منزل تعلیی نظام کی بہتری اور اپنے نوجوانوں کو علم و ہنر سے آراستہ کر کے ہی حاصل کی جاسکتی ہے طلباء والدین اساتذہ اور معاشرے کو تعلیم کے حوالے سے سنجیدہ طرز عمل اپنانا ہو گا اور اصلاحات اور دیرپا منصوبہ بندی کے زریعہ اعلئ تعلیمی اداروں میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہونگی بصورت دیگر ہم ہمیشہ پسماندگی کا شکار رہیں گے اور دنیا ہم سے بہت آگے نکل جائے گی ۔