دوحہ،23اگست (اے پی پی):وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور قطر کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور حمایت پر مبنی تعلقات کی خصوصی نوعیت اجاگر کرتے ہوئے قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں قدم بڑھانے کے لیے اپنی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع نے اسے خطے کا اولین تجارتی، توانائی اور ٹرانسپورٹ کوریڈور بنا دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دوحہ میں “پاکستان قطر تجارت اور سرمایہ کاری گول میز 2022” کے موقع پر ممتاز قطری اور پاکستانی تاجر رہنماؤں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ قطر فنانشل سینٹر ، پاکستان بزنس کونسل قطر اور دوحہ میں پاکستانی سفارت خانے نے مشترکہ طور پر گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا۔ قطر کے وزیر خزانہ علی بن احمد الکواری، انڈر سیکرٹری وزارت تجارت و صنعت قطر سلطان بن راشد اور سی ای او قطر فنانشل کنٹر یوسف الخطر جیدا نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ قطر کے سرکردہ کاروباری اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز کے ساتھ ساتھ قطر میں مقیم پاکستانی تاجر برادری کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم نے پاکستان اور قطر کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور حمایت پر مبنی تعلقات کی خصوصی نوعیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے قطر کو ایک قابل اعتماد پارٹنر قرار دیا جس کی حمایت کو خلوص دل سے سراہا گیا۔ انہوں نے دنیا بھر میں شدید مہنگائی کے رجحانات اور معاشی تنگدستی کے دور میں پاکستان کی سپورٹ پر قطر کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک ایسے وقت میں اقتدار سنبھالا جب پاکستان کو بڑے معاشی، تجارتی خسارے اور وسائل پر بھاری دباؤ جیسے چیلنجز کا سامنا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایندھن سمیت درآمدات کو کم کرنے کا واحد راستہ صنعتی پیداوار میں اضافہ اور قابل تجدید توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملک کی برآمدات کو بڑھانا ہے۔ ملک کی ہائیڈرو پاور کی بڑی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے خاص طور پر قطری سرمایہ کاروں کو فوری منافع کے لیے پن بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے ۔ افغانستان میں ثالثی کے کردار پر قطر کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطر نے نہ صرف افغانستان بلکہ خطے میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور قطر کو تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں اپنی کوششوں کو ہم آہنگ کرنا چاہیے۔ انہوں نے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے اپنی حکومت کے پختہ عزم کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو بے پناہ قدرتی اور انسانی وسائل سے نوازا گیا ہے اور پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع نے اسے خطے کا اولین تجارتی، توانائی اور ٹرانسپورٹ کوریڈور بننے کے قابل بنایا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس منفرد فائدے نے پاکستان کو مواقع سے بھرپور مارکیٹ بنا دیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ متوسط طبقے کے ساتھ ایک بڑی صارف منڈی ہونے کے باعث پاکستان نے غذائی تحفظ، توانائی سمیت قابل تجدید ذرائع، زراعت اور لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مہمان نوازی اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش کاروباری مواقع فراہم کیے ہیں۔
وزیراعظم نے قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں اپنے قدم بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے پاکستانی اور قطری تاجروں کے ساتھ گول میز کانفرنس کے انعقاد میں منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔
قبل ازیں قطر میں پاکستان کے سفیر نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وزیراعظم کا دورہ دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنے گا۔ گول میز کے دوران ایک معزز پینل نے دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔ پینل ڈسکشن میں بنیادی طور پر تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ کاروباری مضبوط روابط قائم ہوں۔
پینلسٹ میں وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھر، کیو ایف سٹ کی چیف بزنس آفیسرالانود بن حمد الثانی، اعزازی سرمایہ کاری کونسلر محسن مجتبیٰ اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر ڈاکٹر جاوید اقبال شامل تھے ۔