جنیوا،09جنوری (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ابھی تک سیلاب سے ہونے والی تباہی سے باہر نہیں نکلا اور متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام جاری ہے، بلوچستان اور سندھ کے کئی علاقوں میں سیلاب کا پانی ابھی بھی کھڑا ہے، اسے نکالنا باقی ہے، انفراسٹرکچر کی بحالی اور تعمیر نو کی ضرورت ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں سیلاب متاثر علاقوں کی تعمیر نو اور بحالی کے حوالے سے” کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان” بین الاقوامی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں حکومتوں، سرکاری اور نجی شعبوں کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی کی ممتاز شخصیات نے سیلاب کے بعد تعمیر نو اور بحالی کے بہت بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی عوام اور حکومت کی معاونت کے لئےشرکت کی ،وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ملک کی بدترین سیلاب کی تباہی سے بے گھر ہونے والے 33 ملین افراد کی ضروریات کو پورا کرنے اور تعمیر نو اقدامات پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، 33 ملین لوگ شدید متاثر ہوئے جبکہ بچوں سمیت 1700 افراد سیلاب میں جاں بحق ہوئے، سیلابی ریلوں میں کئی لاکھ گھر اور ہزاروں کلومیٹر سڑکیں بہہ گئیں، 10لاکھ بچیوں سمیت 26 لاکھ بچوں کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہو گیا، مشکل ترین وقت میں اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، مشرق وسطیٰ، مشرق بعید اور یورپی ممالک سمیت دنیا کے بہت سے ممالک نے ہماری مدد کی، میں ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جو پاکستان کے جی ڈی پی کا 8 فیصد ہے، 90 لاکھ لوگ غربت کی دلدل میں دھنس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے، 20 ہزار ٹروپس، سینکڑوں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور متاثرہ علاقوں میں پھنسے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، 2.7 ملین خاندانوں کو 400 ملین ڈالر کی کیش گرانٹ دی جا رہی ہے۔