پی آ ئی سی اور پی آئی ڈی لاہور کے زیر اہتمام ” ہائبرڈ وارفیئرکثیر الجہتی”کے عنوان سے2روزہ ٹریننگ ورکشاپ

32

لاہور۔23فروری  (اے پی پی):پاکستان انفارمیشن سنٹر(پی آ ئی سی) اور پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور کے زیر اہتمام جمعرات کے روز” ہائبرڈ وارفیئرکثیر الجہتی”کے عنوان سے مقامی صحا فیوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے حوالے سے2روزہ ٹریننگ ورکشاپ جمعرات کے روز ایوان اقبال میں منعقد ہوئی۔ورکشاپ میں اینکر پرسن منصور علی خان،سینئر صحافی سجاد میر،کالم نگار ارشاد عارف اور تجزیہ نگار سلمان غنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد جدیدٹیکنالوجی کی روشنی میں صحافت کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے ہمیں جدید صحافت کے طریقوں کو اپنانا ہو گااور میڈیا کو انفارمیشن ٹیکنالوجی پر بڑھتے ہوئے انحصار کے ساتھ ساتھ ڈیٹا کی اہمیت،نیوز آرکائیوز،انفارمیشن کی فوری فراہمی سمیت موجودہ دور کی صحافت بالخصوص الیکٹرانک میڈیا  سے متعلقہ ڈیوائسز و آلات سے آراستہ کرنا ہو گا اور جھوٹی خبروں کے تدارک کے لیے صحافیوں کو تربیت کی فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے جس کیلئے ان کی پیشہ ورانہ استعداد کار کو بڑھا نا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ورکشاپ کا مقصد صحافیوں کوہائبرڈ وارفیئرکے بارے میں مکمل آگاہی دینا ہے جبکہ یہ ٹریننگ ورکشاپ منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ اسلام آباد کی بہترین کاوش ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں الیکٹرانک میڈیا،پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت پوری دنیا میں اپنے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈاکر رہا ہے،ہمیں بھی اپنے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے دشمن کو منہ توڑ جواب دیناچاہئے۔مقررین نے کہا کہ میڈیا اور اینکر پرسنز کو کسی خاص پارٹی کا ترجمان نہیں بننا چاہیے،میڈیا کی آزادی ذمہ داری سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا جس طرح فوج میں ڈسپلن ہے اسی طرح باقی اداروں سمیت میڈیا میں بھی ڈسپلن کی ضرورت ہے، تمام اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کرنا چاہیے تا کہ کسی قسم کی بد مزگی نہ ہو جبکہ شفاف اور غیر جانبدار صحافت ملک کی سلامتی، ترقی و خوشحالی ہمارا اصل مقصد ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند صحافی اپنے ذاتی مفادات پر کام کر رہے ہیں جس کی وجہ سے تمام میڈیا کو برا سمجھا جاتا ہے۔انہوں نے جرمنی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ہٹلر کو اس کے کردار کی وجہ سے میڈیا میں زیر بحث نہیں لایاجاتا۔سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا ابھی پری میچور ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں میچورٹی آئے گی جس کے لئے ہمیں اپنی سوچ کو مثبت رکھنے کی ضرورت ہے اور بلا وجہ کسی کے خلاف سوشل میڈیا پر ایسی مہم نہیں چلانی چاہئے جس سے دوسروں کی دل آزاری ہو۔انہوں نے کہا کہ مضبوط اور کامیاب سوسائٹی کی تشکیل کیلئے الیکٹرانک کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہئے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میڈیا سے متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کر کے ہم الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کو بہتر سے بہتر اور رائے عامہ ہموار کرنے کا بہترین ذریعہ بنا سکتے ہیں۔یاد رہے کہ قبل ازیں منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ کے زیر نگرانی پاکستان انفارمیشن سنٹر اور پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور میں مقامی صحافیوں کو مختلف موضوعات کے تحت تربیتی ورکشاپس منعقد کرا چکے ہیں جسے صحافیوں کی جانب سے بھرپور سراہا گیا۔ورکشاپ کے پہلے روز سینئر صحافی،تجزیہ کار،رائٹرزاور اینکرپرسنزدلاورچوہدری،منصور علی خان،سلمان غنی،ساجد میر،سلیم بخاری اور ارشاد عارف نے شرکا کو ہائبرڈ وار فیئر میں میڈیا کا کردار اور اس کی اہمیت پر اہم اور دلچسپ لیکچرز دیئے جبکہ ورکشاپ کے دوسرے روز ذیشان ضیغم،حسین ندیم اور دیگر سنیئر صحافی و تجریہ کارشرکا کو جدید میڈیا اور ہائبرڈ وار کے حوالے سے اہم خطاب کرینگے۔