اسلام آباد،31مئی(اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانونی اصلاحات و احتساب عرفان قادر نے کہا ہے کہ قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانا ہو گی۔ این سی اے 190ملین پائونڈ کیس میں ملنے والی رقم قومی خزانے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع کرائی گئی۔ برطانیہ نے پاکستان کی امانت واپس لوٹائی، یہاں کے لوگوں نے اسے خوردبرد کر لیا۔ 190ملین پائونڈ کے بدلے القادر ٹرسٹ کے لئے 80کروڑ روپے عطیات حاصل کیے گئے، اس میں سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ اور ان کے ساتھیوں کے نام آتے ہیں۔ انہیں اس معاملے پر نیب میں شامل تفتیش ہونا چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ این سی اے 190ملین پائونڈ کرپشن کا بڑا سکینڈل ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے منجمند کیے گئے اکائونٹس میں 190ملین پائونڈ تھے یہ پاکستانی 65ارب روپے بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کی حکومت کی جانب سے نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ سے خفیہ معاہدہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ پیسہ ریاست پاکستان کے اکائونٹ میں جائے گا لیکن بڑی چالاکی سے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع کرا دیا گیا۔ نیشنل کرائم ایجنسی نے کہا کہ یہ رقم ریاست پاکستان کے اکائونٹ میں گئی ہے، اس وقت کی حکومت نے اس رقم کو وطن واپس لانے کے حوالے سے خوب تشہیر کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم بحریہ ٹائون کے واجبات کی ادائیگی کی مد میں استعمال کی گئی اور قومی خزانے میں جمع کرانے کی بجائے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں جمع کرا دی گئی۔
عرفان قادر نے کہا کہ یہ رقم سپریم کورٹ کے پاس موجود ہے، اس بات کی انکوائری ہونی چاہیے کہ سپریم کورٹ نے اس کا جائزہ کیوں نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ 2دسمبر2019ء میں کابینہ اجلاس میں اس معاملہ کو پیش کیا گیا لیکن کابینہ کے اجلاس کی کارروائی کے منٹس مبہم ہیں۔ 3دسمبر2019ء کو این سی اے نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ یہ منجمند اثاثے ریاست پاکستان کے حوالے کیے گئے ہیں حالانکہ یہ رقم رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کو دے دی گئی۔
معاون خصوصی نے کہا کہ اس رقم کے عوض القادر ٹرسٹ قائم کیا گیا۔ 24کروڑ روپے مالیت کی 458کنال اراضی القادر ٹرسٹ کو مفت دی گئی، 2021ء میں ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے بینک اکائونٹ میں ڈالے گئے، 10کروڑ روپے کا عطیہ بھی دیا گیا۔ القادر ٹرسٹ کے لئے مجموعی عطیہ 80کروڑ روپے بنتا ہے جو ان لوگوں نے دیا جن کو ریاست پاکستان کا پیسہ ملا یہ افسوسناک صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں سابق وزیراعظم عمران خان، ان کی اہلیہ ،ان کی دوست فرح اور زلفی بخاری سمیت دیگر کا نام آتا ہے۔ یہ سادہ اور آسان معاملہ ہے لیکن اسے پیچیدہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 190ملین پائونڈ سکینڈل کے ملزموں کو شامل تفتیش ہونا چاہیے، سرکاری ملازمین نیب آرڈیننس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، کسی کو کرپشن پر استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔