گوجرانوالہ؛ لیبیا کشتی حادثہ،14 سالہ ابوذراٹلی کی بجائے موت کی آغوش میں چلا گیا، والدین کے ارمان ڈوب گئے

9

 

گوجرانوالہ ،23جون (اے پی پی): لیبیا کشتی حادثے میں والدین کے ارمان پورے کرنے اور معذور بھائی کا علاج کروانے کا عزم لئے گجرات کا 14سالہ نہم کلاس کا طالب علم اٹلی تو نہ جا سکا مگر موت کی آغوش میں چلا گیا۔

 علاقہ ٹاہلی صاحب کا رہائشی 14سالہ ابوذر جو نہم کلاس کا طالبعلم تھا ،اپنے والدین کے ارمان پورے کرنے اور معذور بھائی کا علاج کروانے کی خواہشات لے کر اٹلی کے لیے روانہ ہوگیا۔جاںبحق ہونے والے ابوذر کا والد 45 سالہ محمد پرویز سکول وین ڈرائیور ہے جس کا بیٹا کھیلنے کودنے کی عمر میں تھا کہ والدین نے 23 لاکھ میں انسانی اسمگلر کے بہکاوے میں آکر اپنا مکان فروخت کرکے خود اپنے بیٹے کیلئے موت خریدی۔

 کشتی میں سوار ہونے سے پہلے ابوذرمرحوم اپنے معذور بھائی کو شرارت بھری ویڈیوز معصومانہ انداز میں بھیج کر اسکے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے کی کوشش کرتا رہا لیکن ابوذر کے لاپتہ ہونے کی خبر سن کر معذور بھائی اورماں باپ نم آنکھوں میں آج بھی اسکے زندہ ہونے کے خواب سجائے بیٹھے ہیں۔

بلاشبہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے کیلئے کشتی ڈوبنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں مگر اس سفر میں شریک نوجوانوں کی بڑی تعداد کے لاپتہ ہونے سے کئی گھرانوں کے خواب ضرور ڈوب گئے ہیں ۔