اسلام آباد،27 نومبر( اے پی پی ): وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکسیشن سسٹم میں خصوصی انسینٹوز اور پیکج مہیا نہ ہونا عوام کو نہ صرف ٹیکس کے نظام سے دور رہنے کی ایک بڑی وجہ ہے بلکہ ڈی کارپورٹائزیشن کا بھی موجب ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے ان خیالات کا اظہار بروز پیر” تھرڈپاکستان پراسپیرٹی فورم” کے عنوان سے پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ مارکیٹ ایکونومی پرائم ( تھنک ٹینک)کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں کیا۔
وفاقی وزیر فواد حسن فواد نے ملک کے ٹیکسیشن سسٹم میں خرابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جمع ہونے والے ٹیکس کے ریونیو کا تقریباً 93 فیصد عوام رضاکارانہ طور پر ادا کرتی ہے جبکہ صرف 7 فیصد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذریعے جمع ہوتا ہے۔ ایف بی آر لوگوں کو ٹیکس کولیکشن کے لئے اربوں روپے کے ڈیمانڈ کے نوٹس بھیجتی ہے جبکہ ٹیکس کولیکشن چند ہزار ملین ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ کارپوریٹ ٹیکس پیرز پر 40 فیصد اضافی وصولی کی گئی ہے۔
کلیدی خطاب میں شاہد حفیظ کاردار سابق گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ عوامی اخراجات کو منظم کرنا فنانسشل سسٹم کی پائیداری کے لئے لازمی ہے۔ ڈاکٹر نادیہ طاہر نے معاشی اصلاحات پر زور دیا کہ مالیاتی اخراجات کے حجم میں اضافہ نے پاکستان میں معاشی گروتھ میں اضافہ نہیں کیا۔فورم میں حکومت، آئی ایم ایف، کاروباری کمیونٹی، تعلیمی ادارے اور میڈیا کے نمائندے موجود تھے۔
وکلاء نے متعلقہ معاشی چیلنجز کا خلاصہ پیش کیا، جس میں اضافی اخراجات کی بنا پر ڈیبٹ میں اضافہ اور کہا کہ مستقل معاشی نمو کیلئے ایک دائمی معاشی منصوبے کا منصوبے کی ضرورت ہے ۔