پشاور،4 اپریل(اے پی پی):وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں زیادہ سے زیادہ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنانے اور آبی وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ آبپاشی کو ماڈرن ایریگیشن سسٹم متعارف کرانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبے کے موزوں مقامات پر مصنوعی ڈیمز تعمیر کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے کلسٹر سولر ٹیوب ویلز کا نظام متعارف کرایا جائے تاکہ کم سے کم آبی وسائل میں زیادہ اراضی کو قابل کاشت بنایا جائے اور صوبے کی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔
یہ ہدایات انہوں نے جمعرات محکمہ آبپاشی اور محکمہ لائیو اسٹاک کے دو الگ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ وزیراعلی کو ان محکموں کے انتظامی امور، ترقیاتی منصوبوں، اصلاحات، آئندہ کے لائحہ عمل اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت کے شعبے میں تحقیق کے عمل کو نتیجہ خیز بنایا جائے، صوبے کو زرعی اجناس میں خود کفیل بنانا صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو سیراب کرنے کے لئے اہم منصوبوں پر کام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی آر بی سی لفٹ کینال منصوبہ اس سلسلے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آبپاشی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ آمدن کا ذریعہ بننے کے قابل ترقیاتی منصوبوں کو پہلی ترجیح دی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے میں سمال ڈیمز اور کمانڈ ایریا سے متعلق حقیقت پسندانہ ڈیٹا مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا کہ محکمہ آبپاشی اپنے جملہ امور کو ڈیجیٹائز کرنے پر خصوصی توجہ دے۔ وزیر اعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ تمام ورکس ڈیپارٹمنٹس ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں ٹائم لائنز مقرر کریں اور مقررہ ٹائم لائنز میں ٹھیکوں پر پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ ٹھیکیدار پر جرمانہ عائد کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ محکمے اپنے دستیاب وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ صوبائی حکومت کے وسائل ضائع کیے بغیر عوام کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔
صوبائی وزیر برائے آبپاشی عاقب اللہ کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ و ڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاسوں میں شرکت کی۔