اقوام متحدہ، 14 مارچ (اے پی پی ): پاکستان نے سوڈان میں سنگین انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ سیاسی مذاکرات اور سفارتی کوششوں کے ذریعے تنازع کا پائیدار سیاسی حل تلاش کریں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس تنازع کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔ جنگ صرف سوڈانی عوام کے لیے مزید تباہی اور ہلاکتیں لائے گی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں سوڈان کی صورتِ حال پر پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے سوڈان میں فوری جنگ بندی اور غیر مشروط فائربندی کا مطالبہ دہرایا۔
انہوں نے کہا کہ سوڈان میں جاری تنازع کے تباہ کن نتائج سامنے آ رہے ہیں۔”کم از کم 1.2 کروڑ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ 30 لاکھ سے زائد افراد کمزور ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اس تنازع کے سنگین اثرات پورے خطے، بشمول جنوبی سوڈان، پر مرتب ہو رہے ہیں۔”
سفیر منیر اکرم نے ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے سوڈان میں متوازی حکومت کے قیام کے لیے چارٹر پر دستخط کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی بھی بیرونی مداخلت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے منافی اسکیم سے تنازع مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور جلد حل ممکن نہیں رہے گا، جس سے علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کو مزید خطرات لاحق ہوں گے۔
انہوں نے ال فاشر اور زمزم کیمپوں میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف تشدد نہ صرف قابل مذمت بلکہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری روکتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ سوڈان میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے سوڈانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان چند بڑے عطیہ دہندگان کی جانب سے حالیہ فنڈنگ میں کمی یا معطلی پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔
پاکستان نے متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ “جدہ اعلامیہ برائے تحفظِ شہریان” کی پاسداری کریں اور اس کے نفاذ کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ذاتی نمائندے کی کوششوں کو سراہا۔
سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سوڈانی حکومت کے پیش کردہ “شہریوں کے تحفظ کے قومی منصوبے” کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس جیسے دیگر قابلِ اعتماد اقدامات کو سلامتی کونسل کی جانب سے فروغ دیا جانا چاہیے۔
سفیر اکرم نے سوڈانی حکومت کی جانب سے جنگ کے بعد کے روڈ میپ اور سیاسی عمل کی بحالی کے اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ روڈ میپ حکومت کے سیاسی حل کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
“ایک آزاد وزیرِاعظم کی تقرری اور ایک آزاد قومی تکنیکی حکومت کا قیام، جو عبوری دور کی نگرانی کرے، مثبت پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔”
سفیر منیر اکرم نے سوڈان میں امن اور استحکام کے لیے کیے جانے والے مختلف عالمی امن اقدامات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کوششوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کیا جانا چاہیے، تاکہ اقوام متحدہ اور سیکریٹری جنرل کے ذاتی نمائندے کی قیادت میں ایک جامع اور موثر حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔