اسلام آباد، 28 اپریل(اے پی پی): پہلا پاک-چین سمٹ 2025 برائے سبز اور کم کاربن سمٹ 2025 کا انعقاد کامسٹیک سیکرٹریٹ میں کیا گیا۔
سمٹ میں چین سے ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ ترکیہ، متحدہ عرب امارات سمیت پاکستان بھر سے کاروباری شخصیات کے علاوہ، پالیسی میکرز، او آئی سی رکن ممالک کے سفراء، حکومتی عہدیداروں، اور سائنسدانوں نے بھی شرکت کی۔
سمٹ کا انعقاد کامسٹیک اور بین القوامی فیڈریشن برائے سائنو- انٹرپرینیورز نے کیا۔ سمٹ کا موضوع “گرین اکانومی کی قیادت: پائیدار ترقی کے لیے جدت کو فروغ دینا” تھا۔
سمٹ کے دوران کامسٹیک اور بین الاقوامی فیڈریشن برائے سائنو- انٹرپرینیورز (SIEF) کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے، جبکہ او آئی سی رکن ممالک میں گرین انرجی، ٹیکنالوجی اور کم کاربن کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے کامسٹیک سیکرٹریٹ میں کامسٹیک- سیف -(SIEF) گرین ٹیکنالوجیز کوآرڈینیشن آفس کا افتتاح بھی کیا گیا ۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ گرین معیشت کی طرف منتقلی محض ایک متبادل نہیں بلکہ انسانیت کے لیے پائیدار راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین ٹیکنالوجی سے مزین ترقی ایک اجتماعی عزم ہے جو آنے والی نسلوں کی ضروریات کا تحفظ کرے گا۔
انجینئر ڈاکٹر شاہد محمود، سینئر ایڈوائزر کامسٹیک نے اپنے خطاب میں کہا کہ سبز معیشت انسانیت کی بقا کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے چین اور او آئی سی رکن ممالک کے درمیان توانائی، غذا، پانی، صحت کی دیکھ بھال اور سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کے مواقع پر زور دیا۔
دیگر مقررین نے او آئی سی رُکن ممالک اور چین کے درمیان موسمیاتی تبدیلی، غذائی تحفظ، پانی کے وسائل کے انتظام، صحت کی جدت اور سبز توانائی کی ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے او آئی سی ممالک کی جدت کی صلاحیت کا بھی ذکر کیا، جو چین کے بڑے مینوفیکچرنگ شعبے کے ساتھ بہترین ہم آہنگی پیدا کر سکتی ہے۔