پاکستان کی جانب سے شام پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم،جامع امن اور تعمیر نو پر زور

5

اقوام متحدہ، 22 مئی (اے پی پی): پاکستان نے امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کے حالیہ اعلانات کا خیرمقدم کیا ہے اور ان پابندیوں کے خاتمے کو شام کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور شام کو علاقائی و عالمی معیشت میں دوبارہ ضم کرنے کا ایک اہم موقع قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی انسانی و سیاسی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے نائب مستقل مندوب، سفیر عثمان جدون نے قومی بیان دیتے ہوئے کہا کہ شام ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پیش رفت، بشمول قومی مکالمہ کانفرنس،عبوری آئین، اور عبوری حکومت – استحکام کی جانب اہم اقدامات ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی ایک عبوری پارلیمنٹ اور نمائندہ آئینی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

سفیر عثمان جدون  نے کہا کہ دیرپا امن اور پائیدار استحکام کے لیے قومی مفاہمت اور متحدہ سیکیورٹی فریم ورک نہایت ضروری ہیں۔ انہوں نے بعض ساحلی علاقوں میں تشدد کی دوبارہ لہر کو تاریخی مسائل کے حل اور حقیقی مفاہمت کی فوری ضرورت قرار دیا۔

انہوں نے کہا، “ہم نے ‘ٹرانزیشنل جسٹس کمیٹی’ کی تشکیل کا نوٹس لیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ یہ کمیٹی غیر جانب داری اور شفافیت کے اصولوں کی بنیاد پر کام کرے گی، اور اس کی معاونت اقوام متحدہ سمیت غیر جانبدار بین الاقوامی شراکت دار کریں گے۔”

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف چوکسی اور غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں و گروپوں کی موجودگی کے خدشات پر بھی روشنی ڈالی۔

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے ادارے (اوچا) کے ڈائریکٹر راجسنگھم کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر نے شام میں انسانی بحران کو انتہائی سنگین قرار دیا اور بتایا کہ 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد غربت اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شامی شہریوں کی واپسی کے تناظر میں فنڈنگ کے خلا کو پُر کرنا ضروری ہے اور عالمی برادری کو پیشگی، مسلسل اور غیر سیاسی انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔

سفیر جدون  نے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے منشور اور 1974 کے علیحدگی معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیا جو خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان خلاف ورزیوں کا خاتمہ کیا جائے، بشمول گولان کی پہاڑیوں اور علیحدگی کے علاقوں میں۔

نائب مستقل مندوب نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کے مصائب کے بعد شامی عوام کو امن، استحکام اور اپنی زندگیوں کی دوبارہ تعمیر کا موقع ملنا چاہیے۔

انہوں نے کہا، “یہ لمحہ ایک اجتماعی عزم کا تقاضا کرتا ہے،ایک ایسے سیاسی عمل کے لیے جو شامی قیادت اور شامی ملکیت پر مبنی ہو، اور جو خودمختاری، اتحاد اور قومی اداروں کے احترام پر مبنی ہو۔”

انہوں نے مزید کہا کہ استحکام اور تعمیر نو کے لیے ضروری ہے کہ رضاکارانہ، محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے، معیشت کو دوبارہ فعال کیا جائے، اور شام کو علاقائی سطح پر دوبارہ ضم کیا جائے، یہ سب بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق ہو۔

اپنے بیان کے اختتام پر انہوں نے کہا، “پاکستان اس جدوجہد میں شامی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، تاکہ وہ امن، خوشحالی اور وقار حاصل کر سکیں۔”