عظمیٰ یوسف رش چوٹی کو موسم سرما میں سر کرنے والی پہلی خاتون کوہ پیماہ

533

اسلام آباد، فروری 15 (اے پی پی): پاکستانی کوہ پیماہ عظمیٰ یوسف کا کہنا ہے کہ اکیلی خاتون کا کٹھن راستوں سے گزر کر چوٹی سر کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کوہ پیمائی کے لئے مکمل محفوظ اور موضوع ملک ہے۔ یہ بات انہوں نے اے پی پی سے خصوصی گفتگو کے دوران کی۔ کے پی کے کے شہر پشاور سے تعلق رکھنے والی عظمیٰ یوسف 5098میٹر بلند رش چوٹی کو موسم سرما میں سر کرنے والی پہلی خاتون کوہ پیماہ ہیں۔انہوں نے یہ کارنامہ 8 فروری 2017 کو رش چوٹی پر پاکستانی پرچم لہرا کر سر انجام دیا۔

عظمیٰ یوسف اس سے قبل 8 اکتوبر 2016 کو منگلک چوٹی بھی سر کر چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تمام سفری اخراجات انہوں نے خود برداشت کئے۔ انہیں کسی بھی حکومتی ادارے یا حکام کی جانب سے کسی قسم کی کوئی مالی معاونت حاصل نا تھی۔عظمیٰ کا کہنا ہے کہ پاکستانی خواتین صلاحیت سے بھر پور ہیں وہ کسی بھی شعبہ میں مردوں سے کم نہیں ہیں۔ انہوں نے ملکی خواتین کا حوصلہ بلند کرتے ہوئے خواتین کو آگے بڑھ کر ملکی نام روشن کرنے کی تلقین کی۔

 

عظمیٰ کا کہنا ہے کہ ان کو بچپن ہی سے کچھ الگ کرنے کی خواہش تھی۔ وہ ساری زندگی صرف ایک گھریلو خاتون کی طرح زندگی نہیں گزار سکتی تھیں۔ وہ کچھ ایسا کرنا چاہتی تھیں کہ اپنے بچوں اور قوم کے لئے باعث فخر بنیں۔

عظمیٰ نے اپنے پہلے کوہ پیمائی سفر کے تجربات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منگلک چوٹی کے سفر کے آغاز پر ہی موسم کی خرابی کے باعث بیشتر ساتھیوں نے ساتھ چھوڑ دیا۔ لیکن انہوں نے ہمت نا ہاری۔ انہوں نے اس سفر کو ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا اور کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔

رش چوٹی کے سفر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 فروری کو اپنے سفر کا آغاز کیا جس کے دوران ہم نے 2 انتہائی دشوار گزار گلیشیئرز ( بلتر اور بر پور ) سر کئے۔ انہوں نے کہا کہ ان گلیشیئرز کو سر کرنے کے بعد 8 فروری کو رش جھیل میں اپنا بیس کیمپ لگایا۔

عظمیٰ نے بتایا کہ رش جھیل دنیا کی بلند  الپائن جھیل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رش جھیل سے رش چوٹی کا سفر 5 گھنٹے پر مشتمل تھا۔ سفر کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ درجہ حرارت بہت گر رہا تھا، کچھ نظر نہیں آ  رہا تھا  اور پاؤں میں جان باقی نا تھی ۔ ہم کو  برفیلے پہاڑ ٹوٹتے دکھائی دیئے مگر اس کے باوجود ہم نے ہمت نا ہاری۔ چوٹی پر پاکستانی پرچم لہرا نے کے بعد جو احساسات تھے ان کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ عظمیٰ یوسف نے مستقبل میں ماؤنٹ ایورسٹ پر پاکستانی پرچم لہرا کر ملک کا نام روشن کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

 

احسن/ اے پی پی/وی این ایس اسلام آباد