سیکورٹی کونسل اجلاس رکوانے کی بھارتی کوشش ناکام، پچاس سال بعد سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا؛وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

194

اسلام آباد ، 16 اگست (اے پی پی): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ  ہم نے کشمیر کے مسئلے پر آخری حد تک جانے کا فیصلہ کیا ہے، پچاس سال کے بعد پہلی مرتبہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر زیر بحث آیا ، بھارت نے جو مسئلہ دنیا کے نظروں سے اوجھل کر دیا تھا، آج بھارت بے نقاب ہو گیا، پاکستان حق خودارادیت کے حصول تک کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیا سی حمایت جاری رکھے گا، ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور احمقانہ ہے، جب تک ہندوستان کا وزیر خارجہ کشمیر سے کرفیو نہیں ہٹاتا جارحیت کو ختم نہیں کرتا میں بطور وزیر خارجہ ان سے کوئی رابطہ نہیں کرونگا۔ جمعہ کو  وزارت خارجہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر  72 گھنٹوں میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا جس کیلئے ہم سلامتی کونسل کے تمام ممبران کے شکر گزار ہیں۔ بھارت نے سیکورٹی کونسل کا اجلاس رکوانے کی بھرپور کوشش کی۔دنیا نے  اندرونی معاملہ  سے متعلق بھارتی موقف کو مسترد کر دیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیان میں کہا گیا کہ یہ متنازعہ مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل ہونا چاہئے۔ ہندوستان نے خود دو طرفہ بات چیت کے راستے بند کئے، آج پانچ دہائیوں کے بعد بھارت کے نقطہ نظر کو شکست ہوئی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ  دنیا سمجھتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم ہونے کے بعد زمینی حقائق سامنے آئیں گے۔انہوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور باریک بینی سے جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سلسلے میں کل  ہفتہ کو گیارہ بجے وزارتِ خارجہ میں اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے اس میں ہم اس پر مزید غور و خوض اور آئندہ کا  اپنا لائحہ عمل طے کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی  اور بین الاقوامی میڈیا قابل تحسین ہے اور میں بین الاقوامی میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت نے جو حقائق چھپانے کی کوشش کی میڈیا نے انہیں بے نقاب کیا۔ انہوں نے بھارت کو  مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دیں تو سچ سامنے آ جائے گا، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ سفارتی اخلاقی اور سیاسی معاونت جاری رکھے گا جب تک وہ حق خودارادیت کا حق نہیں پا لیتے۔ سلامتی کونسل کے آج کے اجلاس نے ثابت کر دیا کہ کشمیری تنہا نہیں، دوسرا یہ ثابت ہوا کہ یہ متنازع معاملہ ہے اور اس کا پرامن حل نکلنا چاہئے۔

انہوں  نے  ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال میں پہل سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کے بیان کو  غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر حیرت ہوئی، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر کے حوالے سے تحمل کی پالیسی  رکھتا رہے گا۔

سورس: وی   این ایس، اسلام آباد