سینٹ کے زیر اہتمام کشمیر سے متعلق قومی پارلیمنٹرین کانفرنس نے اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا

158

اسلام آباد، 18 ستمبر(اے پی پی ):سینٹ کے زیر اہتمام کشمیر سے متعلق قومی پارلیمنٹرین کانفرنس نے اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔ اعلامیہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے پڑھ کر سنایا ۔ ا علامیے میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ، کشمیری عوام پر غاصبانہ تسلط اور مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کے عالم گیر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا جس میں امن و انصاف اور آزادی کو بنیادی حقوق اور احترام کی بنیاد قرار دیا گیا ہے ۔متفقہ ا علامیے میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے لئے جاری کوششوں  اور بھارتی تسلط سے آزادی کےلئے غیر مشروط حمایت جاری رکھے گا ۔
اسلام آباد اعلامیہ میں بھارت کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی قرار دیا گیا اور بھارتی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ وادی میں جنسی زیادتیوں ، گرفتاریوں ،اغوا اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کی شدید الفاظ میں مذمت گئی ۔ اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور کرنے اور کرفیو کے باعث مشکلات کا سامنا کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ۔
مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے اور ان قید و بند کی صعبتوں کو خلاف قانون قرار دیا گیا اور لائن آف کنڑول پر بھارتی گولہ باری اور کلسٹر بمبوں کے استعمال کی بھی مذمت کی گئی جس کے باعث آزاد کشمیر کے علاقے میں بھی قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو رہے ہیں ۔ قرار داد میں بین الاقوامی برادری ، اقوام متحدہ کی تنظیموں ، انسانی حقوق کے اداروں ، یورپی یونین ، او آئی سی ، چین ، ایران ، ترکی ، امریکی اور برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے کشمیر کے مسلے پر فراہم کی گئی حمایت کو تسلیم کیا گیا تاہم بین الاقوامی برادری ، بین الپارلیمانی یونین ، دولت مشترکہ کی تنظیم ، عالمی پارلیمانوں اور دیگر عالمی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ بھارت کے ان غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لیں اور بھارت پر زور دیا جائے کہ وہ اپنے اقدامات کو واپس لے جس کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا گیا ۔
اعلامیے میں اقوا م متحدہ پر زور دیا گیا کہ وہ ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی آزادانہ تحقیق ہو سکے اور ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے ۔
اعلامیے میں 42 ویں انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے مطالبات کی تائید کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا کہ بھار ت مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے خاتمے ، مواصلاتی نظام کی بحالی ، سیاسی قیدیوں کی رہائی ، بنیادی انسانی حقوق کی بحالی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی جانب سے تجویز کردہ انکوائری کمیشن کو تشکیل دینے کےلئے اقدامات کرے ۔
اس بات کا بھی مطالبہ کیا گیا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں  اور بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دی جائے اور بھارت کشمیر کے عوام  کے  حق خود ارادیت کو تسلیم کرے اور اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے تحت اپنے وعدوں کی تکمیل کرے ۔

 اعلامیہ میں انسانی حقوق کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے ہائی کمشنر کو یہ اختیار دے وہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی باضابطہ مانیٹرنگ کر ے اور اس پر مفصل رپورٹ جاری کرے جبکہ عالمی پارلیمانوں پر زور دیا گیا کہ وہ فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے تاکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مانیٹر اور رپورٹ کیا جاسکے ۔
قبل ازیں کانفرنس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کیا اور کہا کہ کشمیر کے معاملے کے حوالے سے جذباتی جائزہ لے کر دنیا کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کا واقعہ غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے ۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ نہرو اقوام متحدہ گیا اور وعدہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے سے ہی حل کیا جا ئے گا اور پاکستان نے اس فیصلے کو دل سے قبول کیا کہ کشمیریوں کی رائے کے مطابق مسئلے کا حل نکالا جائے گا ۔

 کشمیر پر قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا اہم ترین مسئلہ بن چکا ہے اوراس کانفرنس کا انعقاد لائن کنڑول کے دونوں اطراف رہنے والے کشمیریوں کےلئے اظہار یکجہتی کےلئے کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کانفرنس کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک آزاد ی کا احترام کرتے ہیں  تاہم انہوں نے بھارتی جارحیت کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج نے 44 دنوں سے معصوم کشمیریوں کی زندگی تنگ کر رکھی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لوگوں کےلئے ادوایات و دیگر ضرورت زندگی کی اشیاء کی تیزی سے کم ہو رہی ہے اور ضروری ہو گیا ہے کہ اقوام عالم اس انسانیت سوز مسئلہ کو فوری طور پر حل کرائے ۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ گزشتہ44 دن سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو قید و بند کیا گیا ہے اور پچھلے72 برسوں سے کشمیر ی ان آزمائشوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دو لاکھ کشمیری آزادی کی جدوجہد میں جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور دس ہزار خواتین کی عصمت دری اور دس ہزار بچوں کو یتیم کر دیا گیا ۔ راجہ فاروق حیدرنے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کی ترقی سے خاءف ہے ۔
چیئرمین سینیٹ کی کاوش کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کے بعد مسئلہ کشمیر کے حوالے سے یہ اہم قدم ہے تا کہ دنیا کو پیغام جائے پاکستان کا پارلیمان اس مسئلے پر یکسو اور یک زبان ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 54 سال بعد مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں اٹھایا گیا جس کا سہرا وزیراعظم پاکستان کے سر پہ ہے اور پاکستان کا مسئلہ کشمیر پر اصولی موقف ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بھارت کو یہ واضح پیغام دیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق حل کرانے کےلئے آخری حد تک جائیں گے ۔
حریت رہنما سید عبداللہ گیلانی نے کہا کہ اس وقت 80 لاکھ افرادمقبوضہ کشمیر میں محصور ہیں اور وادی کو ایک اجتماعی قبر بنا دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں وردی میں ملبوس 10 لاکھ دہشت گرد مظالم ڈھا رہے ہیں ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ کشمیر کاز کے ساتھ پارلیمانی یکجہتی کا اظہار دنیا بھر کےلئے پیغام ہے کہ ہم سب مسئلہ کشمیر پر یک زبان ہےں ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کشمیری عوام کی آزادی کی جدوجہد میں جانی و مالی قربانیاں پیش کر رہے ہےں بھارتی اقدام غیر قانونی انسانی حقوق کے منافی ہے ۔
سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف کشمیریوں کےلئے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے یو اے ای کا دورہ منسوخ کرکے بہترین مثال قائم کی جنہوں نے مودی کو سول ایوارڈ دیا تھا ۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ آج کی کانفرنس سے دنیا کو کشمیر کی داستان سنانے کا اہم پلیٹ فارم چیئرمین سینیٹ نے مہیا کیا جس پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ کشمیریوں کے آگے کھڑے ہو کر لڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی 100 سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے ۔
جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر اس وقت آگ کے شعلوں میں ہے بچے ، خواتین ، چرند وپرند تک جل رہے ہیں اورمسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقدام کرنے کا وقت آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر صحیح فیصلہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر آج قیامت برپاہے اور شہدا کے راستے پر چل کر آزادی کی شمع روشن کرنا ہوگی، کشمیریوں کے لئے خودی آگے بڑھنا ہوگا ۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی تشہیر میں کردار ادا کرے ۔ انہوں نے پاکستان کے میڈیا کو خراج تحسین پیش کیاجس نے 5 اگست کے واقعہ کے بعد دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ۔

سورس: وی  این ایس ، اسلام آباد