وزیر اعظم عمران خان  کا احساس   انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کے تحت ہر سال 50 ہزار طلباءکو تعلیمی وظائف دینے کا فیصلہ

282

اسلام آباد ، 4 نومبر (اے پی پی): وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب گھرانوں کے نوجوانوں کوآگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے، احساس انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کے تحت ہر سال پچاس ہزار طلباءکو تعلیمی وظائف دیئے جائیں گے، غریب گھرانوں کے لئے راشن پروگرام بھی متعارف کرایا جائے گا اور گھی، آٹا، دال اور چینی غریب گھرانوں کو فراہم کی جائیں گی، پاکستان کی تاریخ میں کبھی اس طرح کے پروگرام شروع نہیں کئے گئے جن سے معاشرے کے عام افراد کو اوپر اٹھنے کے مواقع میسر آ سکیں۔ ماضی میں عام آدمی کی فلاح و بہبود کے لئے نہیں سوچا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو احساس انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے اس پروگرام کے آغاز پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اندازہ نہیں ہے کہ معاشرے میں یہ پروگرام کتنی بڑی تبدیلی لے کر آئے گا، نمل یونیورسٹی میں نے میانوالی میں اس لئے بنائی کیونکہ انتخابی مہم کے دوران میں نے دیکھا کہ نوجوان بے روزگاری کی وجہ سے منشیات اور جرائم کی طرف راغب ہیں۔ نوجوانوں کو اگر اچھی تعلیم نہ ملے اور مواقع دستیاب نہ ہوں اور ان کے پاس کوئی راستہ نہ بچے تو وہ جرائم کی طرف جاتے ہیں اور بغاوت کرتے ہیں۔ اس لئے میں نے نوجوانوں کے لئے ٹیکنیکل کالج بنانے کا سوچا بعد میں میری سوچ اس سے بھی آگے بن گئی اور میں نے سوچا کہ یونیورسٹی اور نالج سٹی بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ذہین طلباءکو وظائف دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ ایسے مضامین متعارف کرائے جن سے انہیں نوکریاں ملیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ گریجویشن کرنے والے 90 فیصد طلباءکو تعلیم سے فارغ ہوتے ہی اچھی نوکریاں مل گئیں اور وہ اپنا معیار زندگی بہتر بنانے کے قابل ہو سکے۔ غریب گھرانوں کے نوجوانوں کو اوپر آنے کے مواقع ملنے چاہئیں۔ نو آبادیاتی نظام تعلیم کے تحت تین تعلیمی نظام متعارف کرائے گئے۔ مدارس کا متوازی نظام بھی آ گیا۔ کسی نے ان مسائل پر ماضی میں توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ لاکھ بچے انگلش میڈیم میں ہیں، 3 کروڑ اردو میڈیم اور 25 لاکھ مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک میں مختلف نظام تعلیم کی وجہ سے ناانصافی بڑھی، دنیا کا کوئی معاشرہ اس طرح سے بچوں پر ظلم نہیں کرتا۔ ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری سکولوں میں بہترین تعلیم دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمل یونیورسٹی میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی والی ڈگریاں کرائی جا رہی ہیں۔ ایچی سن کالج بہترین تعلیمی ادارہ ہے، اس کے بڑے بڑے گراﺅنڈز ہیں لیکن نمل یونیورسٹی کے طلباءمیں تعلیمی کی طلب بہت زیادہ تھی اس لئے وہ بہت آگے نکلے۔ ان میں آگے بڑھنے کا عزم تھا۔ یہ پروگرام جو آج شروع کیا جا رہا ہے اس کے تحت ہر سال پچاس ہزار طلباءکو تعلیمی وظائف دیئے جائیں گے۔ یہ انتہائی زبردست پروگرام ہے۔ نمل یونیورسٹی میں جو سلیکشن کا معیار ہے وہی اس پروگرام میں رکھا گیا ہے۔ ٹیسٹ پاس کرنے والے طلباءجن میں ٹیلنٹ ہوگا وہ فیس نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہیں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام میں 2 فیصد کوٹہ خصوصی افراد کے لئے رکھنا بھی انتہائی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ 50 فیصد خواتین کو بھی سکالر شپ ملیں گے۔ یہ بھی انتہائی اہم ہے اور یہ بہت پہلے ہونا چاہئے تھا۔ یہ کہنا کہ لڑکیاں ڈگریاں لے کر گھر بیٹھ جاتی ہیں، انتہائی غلط ہے کیونکہ خواتین کا اثر و نفوذ بہت زیادہ ہوتا ہے اور بچوں کی کامیابی میں وہ نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک پڑھی لکھی خاتون پورے خاندان کی زندگی میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری والدہ نہ ہوتیں تو میں اتنا کامیاب نہیں ہو سکتا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام کے پیچھے ریاست مدینہ کی سوچ ہے۔ ایک نظام وہ ہے جس میں چھوٹا سا طبقہ ساری مراعات لے کر بیٹھ جاتا ہے اس کے مقابلے میں ریاست مدینہ کا دوسرا ماڈل وہ ہے جس میں ریاست اپنے شہریوں کی ذمہ داری لیتی ہے اور عام آدمی کو بھی مواقع ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب گھرانے کو صحت انصاف کارڈ کا اجراءبھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، یہ غریب طبقے کی فلاح و بہبود کے لئے بہت زبردست پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لنگر کھولنے کا فیصلہ مشکل وقت کے لئے کیا گیا ہے تاکہ ریاست میں کوئی بھوکا نہ سوئے۔ یہ پروگرام بھی پورے ملک میں متعارف کرائیں گے۔ غریب گھرانوں کے لئے راشن کا پروگرام بھی متعارف کرایا جائے گا اور گھی، آٹا، دال اور چینی غریب گھرانوں میں پہنچائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم سوچ سمجھ کر یہ پروگرام لانا چاہتے ہیں تاکہ درست افراد کا ڈیٹا جمع کیا جا سکے۔ اس لئے اس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں جو پروگرام شروع کئے گئے ان کے ثمرات حقیقی معنوں میں مستحق طبقے تک نہیں پہنچے۔ ہم جو پروگرام بنا رہے ہیں یہ انتہائی محنت سے تیار کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اس طرح کے پروگرام شروع نہیں کئے جن سے معاشرے کے عام آدمی کو اوپر اٹھنے کے مواقع میسر آ سکیں۔ قبل ازیں چیئرپرسن احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملکی تاریخ کی سب سے بڑی سکالرشپ سکیم کا آغاز ہو رہا ہے، سابقہ حکومتیں پی ایچ ڈی اور پوسٹ گریجویٹس سکالرشپس پر توجہ دیتی تھیں، ملکی تاریخ پہلی دفعہ انڈرگریجویٹ سکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کا مقصد غریب طلباءکی مالی معاونت اور انہیں اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنا ہے، غربت کے خاتمہ کیلئے انڈر گریجویٹس سکیم زیادہ معاون ثابت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکالرشپ سکیم میں میرٹ کے ساتھ مالی معاونت کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، طالب علموں کو سکیم کے تحت ماہانہ وظیفہ بھی دیا جائے گا، مستحق طلباءکیلئے وظیفہ کی بہت اہمیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سکالرشپ پروگرام میں 2 فیصد کوٹہ معذور افراد کیلئے مختص ہے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ ایک سال میں 50 ہزار سے زائد سکالرشپ دیئے جائیں گے، تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے طلباءسکالرشپ کیلئے اہل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت پورٹل کھول دیا گیا ہے، درخواستوں کی وصولی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت غیر ہنرمند مزدوروں کیلئے پروگرام شروع کریں گے۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مدارس کے بچے بھی بڑے پیمانے پر اس پروگرام سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر انڈرگریجویٹ سکالر شپ پروگرام کا آغاز انقلاب ثابت ہو گا، سکالر شپ پروگرام غریب اور مستحق طلباءکو مالی طور پر مستحکم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں یکساں نصاب تعلیم کیلئے نمایاں پیشرفت ہو چکی ہے، ملک سے تعلیم سمیت ہر شعبہ سے ناانصافی کا خاتمہ کریں گے۔

اس موقع پر  وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود، وزیراعظم کے معاون خصوصی ظفر مرزا بھی موجود تھے۔

وی این ایس، اسلام آباد

Video Download