بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو واپس لانا حکومت کا فرض ہے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

131

 اسلام آباد ،10 اپریل (اے پی پی ): وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو واپس لانا حکومت کا فرض ہے۔

ممالک میں  پھنسے پاکستانیوں سےمخاطب ہوتے ہوۓاپنے  ویڈیو پیغام میں وزیر خارجہ نے کہا کہ غیر معمولی حالات سے نمٹنے کیلئے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کیں ،دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے قونصلیٹ ہنگامی بنیادوں پر محصور پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد اور معاونت کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  قیام و طعام، طبی و دیگر ضروریات سے لیکر ویزہ کی مشکلات کے حل تک، دفتر خارجہ اور بیرون ممالک میں ذیلی دفاتر، تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے یہ قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں، تاہم یہ ہنگامی اقدامات اس صورت حال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ناکافی اور نامکمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستانی جو پاکستان کی معیشت کے روح رواں ہیں قومی ترقی کا ایک اہم جزو، انہیں ہم مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑ سکتے، یہ ہمارا فرض ہے اور ان کا ہم پر حق بھی کہ ان شورش زدہ حالات میں انہیں وطن واپس لایا جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اس مشکل گھڑی میں آپ سے مخاطب ہوں جب Covid-19 کی صورت میں ایک ناگہانی آفت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا چیلنج نہیں دیکھا جو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ 88000 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں اور چودہ لاکھ سے زیادہ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور یہ مسئلہ تاحال بڑھ رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ  آپ کو معلوم ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی رہنمائی میں پوری قوم تمام تر وسائل بروئے کار لا کر اس آفت کا ہمت اور جوانمردی سے مقابلہ کر رہی ہے۔ انفرادی، اجتماعی، صوبائی اور قومی سطح پر ہم اس آفت سے نبرد آزما ہیں۔اس جنگ میں ہمارے ڈاکٹرز، نرسز ،اور طبی شعبے سے وابستہ افراد وہ ہراول دستہ ہیں، جن کی کاوشوں اور قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے علم میں ہے کہ Covid-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مورخہ 21 مارچ کو بہ امر مجبوری، پاکستان کی فضائی حدود کو ہر طرح کی ہوائی آمدورفت کیلئے بند کر دیا گیا-نتیجتاً بہت سے ہم وطن دبئی، دوحہ، استنبول، تاشقند، بینکاک اور کوالالمپور جیسے ہوائی اڈوں پر محصور ہو گئے-اس کے ساتھ ہی ہمارے وہ بہن بھائی جو کاروبار، سیاحت، تعلیم، تبلیغی اور دیگر سرگرمیوں کے سلسلے میں سمندر پار موجود تھے وہ بھی پھنسے ہو گئےسب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں –

انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہو گئی حکومت کو ان محصور ہم وطنوں کی تکالیف کا پوری طرح احساس ہے ان کے مسائل کے ازالے کیلئے، وزیراعظم عمران خان نے میری سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہوا بازی، افرادی قوت،اور قومی سلامتی کے وزیر اور مشیروں کے علاوہ NIH، NDMA, اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی مشکلات کے حل کیلئے سرگرداں رہی الحمد اللہ بھرپور کوششوں کے بعد 1600 کے لگ بھگ پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں لیکن اب بھی تقریباً 36000 سے 40000 تک پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔میری سربراہی میں وزیر اعظم عمران خان نے جو کمیٹی تشکیل دی  اس ایک  منظم محتاط انداز سے وطن واپسی کے عمل کی تکمیل کیلئے سفارشات مرتب کیں لیکن بدقسمتی سے صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے تاحال ان منصوبوں پر مکمل عمل نہیں ہو سکا ،بروقت وطن واپسی میں دقتیں درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو جن نامساعد حالات کا سامنا ہے ہم ان سے بخوبی واقف ہیں لیکن ہم سمندر پار کو مصیبت کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑیں گے،لہذا میری صوبائی حکومتوں سے پرزور اپیل ہے کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں اور تمام تر شخصی اور سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے اس قومی فریضے کی ادائیگی میں یک جان ہو جائیں اللہ ہمیں اس آزمائش کی گھڑی میں بحیثیت قوم سرخرو فرمائے۔

اے پی پی /حمزہ/نورین