مارچ 2020 میں دہشت گردکارروائویں مںٹ جانی نقصان مں خاطر خواہ کمی

100

اسلام آباد،01 اپریل (اے پی پی ):   اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹذیز (پکس) کی  جاری کردہ  ماہنامہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں مارچ کے مہینے  کے دوران ریاست مخالف حملوں میں ہونے والے جانی نقصان کی شدت میں 64فیصد تک کی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

ماہ فروری میں ہونیوالے 9 ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں22 ہلاکتیں  ہوئی تھیں جبکہ مارچ کے دوران صرف آٹھ افراد مارے گئے جبکہ زخمیوں کی تعدادمیں بھی 15 فیصد کمی ہوئی۔مارچ 2020ء کے دوران مارے جانے والوں  میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 5جبکہ عام شہریوں کی تعداد 3 رہی جبکہ 9  سیکیورٹی اہلکار اور15عام شہری زخمی ہوئے، زیادہ ترحملوں میں دیسی ساختہ بموں کااستعمال کیا گیا۔

پکس کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ کے مہینے میں زیادہ  تر حملے بلوچستان میں دیکھے گئے ضلع پنجگور اور کیچ میں دو دو واقعات  پیش آئےجبکہ بلوچستان کے شمال مغرب میں واقع قلعہ عبداللہ کے علاقے میں ایک دیسی ساختہ بم حملہ ہوا ۔ان حملوں کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکار اور تین عام شہری مارے گئے جبکہ 6 سیکیورٹی اہلکار اور 7عام شہری حملوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے۔

بلوچستان کے بعد خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع میں سب سے زیادہ حملے ریکارڈ کیے گئے جہاں جنگجوں نے چار کارروائیاں کیں جن میں دو سیکیورٹی اہلکار مارے گئے جبکہ تین سیکیورٹی اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوا۔قبائلی اضلاع کے علاوہ باقی صوبہ خیبر پختونخوا ہ کے ضلع سوات میں ہونے والے  ٹارگٹ کلنگ کے ایک واقعہ میں ایک سیکییورٹی اہلکار مارا گیا۔

پنجاب میں صرف ایک پرتشدد کارروائی ریکارڈ کی گئی۔ راولپنڈی کے گنجان آباد علاقے صدر بازارمیں موٹر سائیکل میں نصب دیسی ساختہ بم پھٹنے سے 7عام شہری زخمی ہوئے جبکہ کس قسم کا کوئی بھی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

دوسری جانب   پاکستانی سیکیورٹی فورسسز کی جانب سے فاٹا اور خیبر پختونخوا میں3سیکیورٹی آپریشنز کئے گئے۔جس کے نتیجے میں 10ریاست مخالف جنگجوجبکہ  5 سیکیورٹی اہلکارمارے گئے  جبکہ دتہ خیل میں ایک کارروائی میں فوج کے ایک کرنل سمیت چار اہلکار مارے گئے ۔

اے پی پی /سدرہ /قرۃآلعین